انسانی کہانیاں عالمی تناظر

نفرت انگیزی اور عقیدے کی بنیاد پر تعصب کا خاتمہ کریں: گوتیرش

افغانستان کے شیعہ ہزارہ اقلیتی فرقے کو داعش اور دوسرے انتہا پسند گروہوں کے حملوں کا سامنا رہتا ہے۔
© UNICEF/Roger LeMoyne
افغانستان کے شیعہ ہزارہ اقلیتی فرقے کو داعش اور دوسرے انتہا پسند گروہوں کے حملوں کا سامنا رہتا ہے۔

نفرت انگیزی اور عقیدے کی بنیاد پر تعصب کا خاتمہ کریں: گوتیرش

انسانی حقوق

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے حکومتوں، سماجی گروہوں اور مذہبی رہنماؤں سے نفرت اور تشدد کی ترغیب کے خلاف آواز بلند کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ آن لائن نفرت مذہبی اقلیتوں کے خلاف پُرتشدد جسمانی حملوں کا عمومی محرک ہوتی ہے۔

سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے یہ بات 'مذہب یا عقیدے کی بنا پر تشدد کے واقعات کے متاثرین' کے عالمی دن پر اپنے پیغام میں کہی ہے۔ انہوں واضح کیا ہے کہ عقیدے کی آزادی ناقابل انتقال انسانی حق ہے۔ 

تاہم، ان کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں لوگوں اور سماجی گروہوں بالخصوص اقلیتوں کو اپنی عبادت گاہوں، روزگار کے حصول، حتیٰ کہ اپنی زندگیوں میں عدم رواداری، امتیازی سلوک اور خطرات کا سامنا ہوتا ہے۔ 

آن اور آف لائن پھیلائی جانے والی نفرت ہی عام طور پر اس صورتحال کا سبب ہوتی ہے۔ 

اقوام متحدہ کے زیراہتمام باقاعدہ طور سے منایا جانے والا یہ دن بنیادی طور پر اپنے عقیدے کی بنا پر نفرت کا سامنا کرنے والے تمام لوگوں کو یاد کرنے اور عدم رواداری کے ان خوفناک افعال کو ہوا دینے والے نفرت پر مبنی اظہار کا خاتمہ کرنے کے لیے عزم کی تجدید کا موقع فراہم کرتا ہے۔ 

مسئلہ حل کرنے کے اقدامات 

انتونیو گوتیرش نے انسانی حقوق کے لیے اقدام اور نفرت پر مبنی اظہار کے خلاف اقوام متحدہ کی حکمت عملی اور منصوبے جیسے اقدامات کا حوالہ دیا جو اس بابت عملی کارروائیوں کا خاکہ پیش کرتے ہیں۔ 

سیکرٹری جنرل نے مزید کہا کہ وہ تمام حکومتوں پر زور دیتے ہیں کہ وہ مذہب اور عقیدے کی بنیاد پر تشدد کے واقعات کی روک تھام کریں اور ان سے نمٹیں۔ 

انہوں نے کہا کہ وہ ہر ایک خصوصاً سیاسی، سماجی اور مذہبی رہنماؤں سے کہتے ہیں کہ وہ نفرت اور تشدد کی ترغیب کے خلاف آواز بلند کریں۔ 

انہوں نے سینئر سیاست دانوں، ٹیکنالوجی کی کمپنیوں اور دیگر فریقین سے کہا کہ وہ آئندہ برس 'مستقبل کی کانفرنس' سے قبل ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر اطلاعاتی دیانت کے لیے اقوام متحدہ کے زیراہتمام رضاکارانہ ضابطہ اخلاق کی تیاری میں تعاون کریں جس کا خاص مقصد آن لائن نفرت پر قابو پانا ہے۔

مزید شمولیت، احترام 

سیکرٹری جنرل نے اپنے پیغام میں کہا کہ تشدد کے متاثرین کی خاطر آئیے باہم مل کر دنیا کو مزید مشمولہ، با احترام اور پُرامن بنانے کی کوشش کریں جہاں تنوع کو مفید سمجھا جائے۔ 

مہاجرین، پناہ گزینوں، پناہ کے خواہش مند لوگوں اور اقلیتی طبقات سے تعلق رکھنے والے افراد جیسے غیرمحفوظ گروہوں کے حقوق کی بڑے پیمانے پر پامالیوں کے واقعات پیش آنے کے باعث اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 2019 میں یہ دن منانے کا آغاز کیا تھا۔ ان گروہوں کو ان کے مذہب یا عقیدے کی بنا پر نفرت اور تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ 

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے مقرر کردہ غیرجانبدار ماہرین کے ایک بڑے گروہ نے ایک بیان میں بتایا کہ مذہب یا عقیدے کی بنیاد پر ہر طرح کی عدم رواداری اور امتیازی سلوک کے خاتمے سے متعلق اقوام متحدہ کے اعلامیے پر اتفاق رائے میں دو دہائیاں صرف ہوئیں جس میں مذہب یا عقیدے کی آزادی سمیت انسانی حقوق سے لاپروائی اور ان کی پامالی کے نتیجے میں جنم لینے والے بہت بڑے مصائب کو تسلیم کیا گیا۔  

بھرپور عزم کی ضرورت

انہوں نے کہا کہ دنیا اس برس انسانی حقوق کے عالمگیر اعلامیے (یو ڈی ایچ آر) کی منظوری کی 75ویں سالگرہ منا رہی ہے اور اس موقع پر اعلامیے کے اس نکتے پر خاص زور دیا جا رہا ہے کہ اقوام متحدہ کے چارٹر یا ایسے دیگر معاہدوں سے متصادم مقاصد کے لیے مذہب یا عقیدے کا استعمال ناقابل قبول اور قابل مذمت ہے۔ 

ماہرین نے بتایا کہ 1981 میں اس اعلامیے کی منظوری سے 42 برس بعد امسال یہ عالمی دن گوناگوں، روزانہ کی بنیاد پر ہونے والے اور اس سنگین تشدد کو سامنے لانے کا موقع مہیا کرتا ہے جو مذہب یا عقیدے کی بنیاد پر کیا جاتا ہے۔ یہ دن اس نفرت اور تشدد کی بنیادی وجوہات سے فوری اور بھرپور عزم کے ذریعے نمٹنے کی کوشش کا موقع بھی فراہم کرتا ہے۔