انسانی کہانیاں عالمی تناظر

جنسی تشدد کے متاثرین کی مدد کے لیے ’ڈیجیٹل تفریق‘ ختم کرنا ہوگی: گوتیرش

ایک نو عمر لڑکی جنسی تشدد سے بچنے کے لیے کانگو کے علاقے گوما میں اقوام متحدہ کی معاونت سے کام کرنے والے مرکز میں پناہ لیے ہوئے ہے۔
© UNICEF/Vincent Tremeau
ایک نو عمر لڑکی جنسی تشدد سے بچنے کے لیے کانگو کے علاقے گوما میں اقوام متحدہ کی معاونت سے کام کرنے والے مرکز میں پناہ لیے ہوئے ہے۔

جنسی تشدد کے متاثرین کی مدد کے لیے ’ڈیجیٹل تفریق‘ ختم کرنا ہوگی: گوتیرش

انسانی حقوق

مسلح تنازعات میں جنسی تشدد کی روک تھام کے عالمی دن پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے جنسی تشدد کے متاثرین کے لئے احتساب اور انصاف کا مطالبہ کیا ہے۔ 

اس دن پر اپنے پیغام میں سیکرٹری جنرل نے تنازعات میں جنسی تشدد سے جنگی تدبیر کے طور پر کام لینے اور تشدد و جبر کے ارتکاب کی مذمت کی۔ ایسے اقدامات سے دنیا بھر میں لاکھوں لوگ متاثر ہوتے ہیں۔

Tweet URL

انتونیو گوتیرش نے کہا کہ دنیا بھر سے موصول ہونے والی ہولناک اطلاعات اس بات کی خوفناک یاد دہانی ہیں کہ یہ قابل نفرت جرم اب بھی موجود ہے حالانکہ اس کا قلع قمع کرنے کے لئے بین الاقوامی سطح پر وعدے کئے گئے ہیں۔ ایسے جرائم کا ارتکاب کرنے والے بہت سے لوگوں کا کبھی احتساب نہیں ہوتا۔ ان واقعات سے جڑی بدنامی کے باعث متاثرین عموماً شرمندگی کا شکار رہتے ہیں لیکن اس کے مرتکبین آزاد پھرتے ہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ اقوام متحدہ متاثرین کے ساتھ یکجا ہے اور ہر کوئی ان کی مدد کر رہا ہے اور ایسے مظالم کی روک تھام اور ان کے ذمہ داروں کا محاسبہ کرنے کے لئے کوششیں بڑھانے کے لئے پُرعزم ہے۔ 

'متاثرین کو سنیں' 

انتونیو گوتیرش نے حکومتوں پر زور دیا کہ وہ بین الاقوامی انسانی قانون کی پاسداری کریں، اسے عسکری ضوابط اور تربیت کا حصہ بنائیں اور سب سے بڑھ کر ایسے واقعات کے متاثرین کی بات سننے کا عہد کریں۔ 

اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ ان واقعات کا ارتکاب کرنے والوں سے جواب طلبی ہو تاکہ وہ انصاف کا سامنا کر سکیں۔ ہمیں اس یقین کا بھی مقابلہ کرنا ہو گا کہ جنگجو کسی تادیبی کارروائی کے بغیر دہشت پھیلا سکتے ہیں۔ 

ٹیکنالوجی اور نقصان کی روک تھام 

امسال ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل تقسیم اس عالمی دن کا خاص موضوع ہے۔ 

انتونیو گوتیرش نے کہا کہ قابل رسائی ٹیکنالوجی لوگوں کو خطرات سے خبردار کر سکتی ہے، انہیں محفوظ جگہ پر پہنچنے اور مدد حاصل کرنے میں معاون ہو سکتی ہے اور اس کی بدولت احتساب کی جانب پہلے قدم کے طور پر حقوق کی پامالیوں کی تفصیل جمع کرنا اس کی تصدیق کرنا بھی ممکن ہے۔

آن لائن اور آف لائن دنیا میں ایسے محفوظ ماحول کو فروغ دینا ضروری ہے جس سے جنسی تشدد کی روک تھام میں مدد ملے

اقوام متحدہ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ تاہم اس سے تشدد برقرار رہنے، متاثرین کو نقصان پہنچنے اور نفرت بھڑکنے کا خطرہ بھی ہو سکتا ہے۔ ’ہمیں یہ یقینی بنانا ہے کہ ٹیکنالوجی ان جرائم کی روک تھام اور ان کا خاتمہ کرنے کے لئے ہماری کوششوں میں مددگار ہو۔ اس سلسلے میں ٹیکنالوجی تک رسائی بڑھانے اور لوگوں کا ان کے آن لائن افعال پر محاسبہ کرنے کے اقدامات بھی کئے جانے چاہئیں۔‘

صنفی اصول اور جنسی تشدد 

خارجہ امور اور سلامتی کی پالیسی پر یورپی یونین (ای یو) کے اعلیٰ سطحی نمائندے جوزف بوریل اور تنازعات میں جنسی تشدد کی روک تھام پر اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ پرامیلا پتن نے بھی ایک بیان جاری کیا ہے جس میں صنفی اصولوں پر تنازعات سے متعلقہ جنسی تشدد کے اثرات پر بات کی گئی ہے۔ 

ان کا کہنا ہے کہ وہ دیگر کے ساتھ مل کر جنسی تشدد کی روک تھام اور اس کے خاتمے کے لئے مزید فیصلہ کن اقدام کرنے اور صںفی مساوات کو سیاسی ترجیح کے طور پر فروغ دینے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انہیں جنسی تشدد کے ظالمانہ جنگی تدبیر کے طور پر بڑھتے ہوئے استعمال اور تشدد و سیاسی جبر کے ارتکاب اور اجتماعی سلامتی کو لاحق خطرات پر تشویش ہے۔ 

دو دھاری تلوار 

ان کے مطابق آج جنسی تشدد کا ہدف بننے کا خطرہ اس حقیقت نے اور بھی بڑھا دیا ہے کہ ان جرائم کے لئے ڈیجیٹل ذرائع سے آن لائن سہولت دی جاتی ہے اور انہیں وہیں فروغ ملتا ہے۔ ’اس کے ساتھ ڈیجیٹل پلیٹ فارم صںفی مساوات کو بہتر کرنے اور خواتین اور لڑکیوں کو بااختیار بنانے میں ایک اہم کردار ادا کر سکتے ہیں اور اس مقصد کے لئے ایک طاقتور ذریعہ ثابت ہو سکتے ہیں۔ ان سے خواتین اور لڑکیوں کو بحرانی صورتحال میں خود کو مضبوط بنانے میں مدد ملتی ہے۔‘

قابل رسائی ٹیکنالوجی لوگوں کو خطرات سے خبردار کر سکتی ہے، انہیں محفوظ جگہ پر پہنچنے اور مدد حاصل کرنے میں معاون ہو سکتی ہے

انہوں نے کہا کہ ان سے جنسی اور صںفی بنیاد پر تشدد کی روک تھام اور بروقت انتباہ اور متاثرین کو خدمات تک رسائی کے طریقوں سے منسلک کر کے اس مقصد کے لئے درکار اقدامات میں مدد اور تشدد کے واقعات کی اطلاعات مہیا کرنے میں سہولت بھی مل سکتی ہے۔ 

آن لائن جنسی تشدد کی روک تھام کے ذرائع یا تو ناکافی ہیں یا سرے سے وجود ہی نہیں رکھتے جس سے جوابی اقدامات اور مساوات قائم کرنے کی اہلیت کمزور پڑ جاتی ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ اسی لئے وہ بین الاقوامی قانون کی مطابقت سے کام کرنے والے محفوظ ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کا مطالبہ کر رہے ہیں تاکہ تنازعات سے متعلقہ جنسی تشدد کے متاثرین اور ان کے مددگار ان جگہوں کو جرائم کی کھلی چھوٹ کے خلاف جدوجہد کے لئے استعمال کر سکیں اور بہتر احتساب کا مطالبہ کر سکیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آن لائن اور آف لائن دنیا میں ایسے محفوظ ماحول کو فروغ دینا ضروری ہے جس سے جنسی تشدد کی روک تھام میں مدد ملے اور ایسے واقعات کی محفوظ انداز میں اطلاع دینا اور ان کے خلاف موزوں ردعمل کا اظہار ممکن ہو۔ 

بین الاقوامی مطالبہ 

عالمی برادری کو ڈیجیٹل ٹیکنالوجی سے لاحق بڑھتے ہوئے خطرات کا مقابلہ کرنے اور متاثرین کو مزید وسائل تک رسائی پانے اور جرائم کے خلاف کھلی چھوٹ کا خاتمہ کرنے میں مدد دے کر صنفی ڈیجیٹل تقسیم پاٹنے کے لئے یکجا ہونا ہو گا۔

پتن اور بوریل کا کہنا تھا کہ صنفی ڈیجیٹل تقسیم پر قابو پا کر ہم ایک ایسی دنیا تخلیق کر سکتے ہیں جہاں خواتین اور بچے خوف اور تشدد سے آزاد زندگی گزار سکیں۔