انسانی کہانیاں عالمی تناظر

ترکیہ: یو این امدادی کارروائیوں کے سربراہ کی متاثرین زلزلہ سے ملاقات

مارٹن گرفتھس نے تباہی سے بے گھر ہونے والے خاندانوں سے ملاقاتیں کیں اور ان کی دردناک کہانیاں سنیں۔
OCHA
مارٹن گرفتھس نے تباہی سے بے گھر ہونے والے خاندانوں سے ملاقاتیں کیں اور ان کی دردناک کہانیاں سنیں۔

ترکیہ: یو این امدادی کارروائیوں کے سربراہ کی متاثرین زلزلہ سے ملاقات

انسانی امداد

اقوام متحدہ میں امدادی کارروائیوں کے رابطہ کار مارٹن گرفتھس نے اعلان کیا ہے کہ انسانی ہمدردی کے ادارے ترکیہ اور شام میں آنے والے ہلاکت خیز زلزلوں کے متاثرین کے لیے امداد کی اپیلیں شروع کر رہے ہیں۔

یہ بات مارٹن  گرفتھس نے ہفتے کو ترکیہ کے شہر کارامنمراس میں کی جہاں شدید سرد موسم میں متاثرین زلزلہ کے لیے امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔

Tweet URL

مارٹن گرفتھس نے تباہی سے بے گھر ہونے والے خاندانوں سے ملاقاتیں کیں اور ان کی دردناک کہانیاں سنیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ یہاں اس بات کو یقینی بنانے کے لیے آئے ہیں کہ متاثرین کو نظر انداز نہ کیا جائے سکے۔

زندگی کی امید

اقوام متحدہ کی امدادی کارروائیوں کے سربراہ نے ان کارکنوں سے بھی ملاقات کی جو شہر کے وسط میں تباہ حال عمارتوں کے ملبے میں زندہ بچ جانے والوں کی تلاش اور بازیابی میں مصروف عمل تھے۔ اس کام میں مدد دینے کے لیے اقوام متحدہ کی ٹیمیں پہلے ہی موقع پر موجود ہیں جبکہ 130 سے زیادہ ممالک نے بھی اپنے امدادکاروں، ماہرین اور تربیت یافتہ کتوں پر مشتمل ٹیمیں روانہ کی ہوئی ہیں۔

مارٹن گرفتھس نے کہا کہ دنیا بھر سے جو ہمدردانہ ردعمل ترکیہ اور شام میں برپا ہونے والی اس قدرتی آفت  کے جواب میں دیکھنے کو مل رہا ہے ایسا اس سے پہلے کبھی دیکھنے میں نہیں آیا۔

انہوں نے لوگوں کی ہمت کی تعریف کی جو اپنے خاندانوں اور بچوں کو ملبے سے بچانے کی کوششوں میں چوبیس گھنٹے سرگرداں ہیں کہ کہیں سے کوئی آواز آجائے اور کسی ایک اور فرد کے زندہ رہنے کی امید بن جائے۔

انسانی امداد

ایک اندازے کے مطابق پیر کی صبح جنوب مشرقی ترکی اور شمالی شام میں آنے والے دوہرے زلزلے میں 20,000 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

لاکھوں مزید بے گھر ہو گئے ہیں، جن میں وہ شامی باشندے بھی شامل ہیں جو اپنے وطن میں 12 سالہ جنگ سے بے گھر ہوئے ہیں اور ہزاروں پناہ گزین جو زندگی بچانے کے لیے سرحد عبور کر چکے ہیں۔

مارٹن گرفتھس کا کہنا ہے کہ اگلا مرحلہ اس سانحے سے متاثرہ افراد کی دیکھ بھال کا ہوگا۔ "ان لوگوں نے اپنا گھربار کھو دیا ہے، بچوں کے پاس جانے کے لیے اسکول نہیں ہیں، کھانے کو خوراک نہیں ہے، اور ان کا انحصار ترک حکومت و عوام اور عالمی برادری کی سخاوت پر ہے۔"

توقع ہے کہ مارٹن  گرفتھس اتوار کو ترکیہ کے جنوب میں اقوام متحدہ کی طرف سے منظور شدہ سرحد پار آپریشن کا جائزہ لینگے۔

اقوام متحدہ اور شراکت دار زلزلے سے متاثرہ دونوں ممالک کے لیے مدد کی اپیل بھی کرنے والے ہیں۔

اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر ایک ویڈیو پیغام کے ذریعے مارٹن گرفتھس نے کہا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ اس موقع پر بھی انسانی ضروریات کے لیے فیاضانہ اور فوری بین الاقوامی ردعمل دیکھنے کو ملے گا۔

دلدوز حالات

دریں اثناء ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ ٹیڈروزایڈہانوم گیبریاسس ہفتے کو شام کے شہر حلب پہنچے ہیں۔

انہوں نے اپنے ٹویٹر اکاونٹ پر ایک پوسٹ میں لکھا ہے کہ وہ زندہ بچ جانے والوں کی حالت زار دیکھ کر انتہائی رنجیدہ ہیں جنہیں انتہائی سرد موسم کا سامنا ہے جبکہ  پناہ گاہ، گرمائش، خوراک، پانی، اور طبی دیکھ بھال تک انہیں انتہائی محدود رسائی حاصل ہے۔

ایک علیحدہ ٹویٹ میں انہوں نے بتایا کہ کیسے وہ دو بچوں نور اور عمر سے ملے جو زلزلے میں اپنے والدین سے محروم ہو گئے ہیں۔ "وہ جس تکلیف سے گزر رہے ہیں اسے بیان کرنے کے لیے الفاظ نہیں ہیں۔ ساتھیوں اور شراکت داروں کا مشکور ہوں جو انہیں ضروری دیکھ بھال، راحت اور پیار فراہم کر رہے ہیں۔"