انسانی کہانیاں عالمی تناظر

ایران پر امریکی پابندیاں انسانی حقوق کی خلاف ورزی: ماہرین

فضائی آلودگی سے شہریوں میں سانس کی شدید بیماریاں اور دیگر امراض جنم لے رہے ہیں۔
Unsplash/Mehrshad Rajabi
فضائی آلودگی سے شہریوں میں سانس کی شدید بیماریاں اور دیگر امراض جنم لے رہے ہیں۔

ایران پر امریکی پابندیاں انسانی حقوق کی خلاف ورزی: ماہرین

انسانی حقوق

ایران پر امریکہ کی پابندیاں مقامی لوگوں کے ساتھ ساتھ وہاں مہاجرین اور افغان پناہ گزینوں سمیت ہر ایک کے لیے صحت اور زندگی کے حقوق کے حصول کی راہ میں رکاوٹ ہیں جبکہ ان سے فضائی آلودگی جیسے مسائل بھی پیدا ہو رہے ہیں۔

بین الاقوامی یکجہتی پر اقوام متحدہ کے خصوصی اطلاع کاروں اور غیرجانبدار ماہرین کےگروپ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ''بہت سے ممالک کی طرح ایران کو بھی ماحولیاتی مسائل کا سامنا ہے۔ یہ پابندیاں ناصرف ایران کی حکومت کے لیے ان مسائل سے موثر طور پر نمٹںے میں رکاوٹ ہیں بلکہ انہیں مزید گھمبیر بھی بنا رہی ہیں۔''

Tweet URL

پابندیاں اور ماحولیاتی آلودگی

فضائی آلودگی خاص طور پر تشویش کا باعث ہے اور اطلاعات کے مطابق اس سے شہریوں میں سانس کی شدید بیماریاں اور دیگر امراض جنم لے رہے ہیں جن کے باعث دارالحکومت تہران میں اندازاً سالانہ 4,000 لوگ طبعی عمر کو پہنچنے سے پہلے انتقال کر جاتے ہیں جبکہ ملک بھر میں ہر سال ہونے والی ایسی اموات کی تعداد 40,000 ہے۔

ماہرین نے کہا ہے کہ ''اس میں تعجب کی کوئی بات نہیں کہ تہران دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں سے ایک ہے۔ امریکہ کی پابندیوں کے باعث لوگ پرانی گاڑیاں استعمال کرنے پر مجبور ہیں جن میں پٹرول کی کھپت معمول سے زیادہ ہوتی ہے جبکہ پابندیوں کے باعث ایران کے لیے گاڑیوں سے نکلنے والے مضرصحت دھوئیں کو کم کرنے کے لیے درکار آلات اور ٹیکنالوجی کا حصول ممکن نہیں ہے۔''

امریکہ نے ایران میں 1979 میں آنے والے انقلاب کے بعد اس پر یکطرفہ پابندیاں نافذ کر رکھی ہیں اور ایران کے جوہری معاہدے کے نام سے معروف معطل 'مشترکہ جامع منصوبہء عمل' (جے سی پی او اے) سے متعلق پابندیاں بھی برقرار ہیں۔ امریکہ کے صدر ٹرمپ 2018 میں اس معاہدے سے دستبردار ہو گئے تھے۔

ماہرین نے مزید کہا کہ امریکہ کی جانب سے ایران میں کاروبار کرنے والی غیرملکی کمپنیوں کو سزاؤں کی دھمکیوں کے ذریعے اپنی پابندیوں کے نفاذ کے باعث کاریں بنانے والی غیرملکی کمپنیاں ایران سے واپس چلی گئی ہیں۔ اسی وجہ سے ایران کو مقامی طور پر تیار کردہ گاڑیوں اور دیگر مشینی آلات پر بھروسہ کرنا پڑتا ہے جن میں نئی ٹیکنالوجی استعمال نہیں ہو سکتی۔

شمسی توانائی سے محرومی

ماہرین نے ستمبر میں امریکہ کی حکومت کے ساتھ باقاعدہ بات چیت میں کہا کہ پابندیوں کے نتیجے میں توانائی کے شعبے میں کام کرنے والی غیرملکی کمپنیوں نے بھی ایران میں شمسی توانائی کے بڑے پلانٹ تعمیر کرنے کا کام ترک کر دیا ہے جبکہ مقامی کمپنیاں اتنے بڑے پیمانے پر شمسی پلانٹ تیار کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتیں۔

انہوں نے کہا کہ ''یہ بھی پابندیوں کا ہی نتیجہ ہے کیونکہ یہ غیرملکی سرمایہ کاری کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔''

انسانی حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کی کونسل کے متعین کردہ ماہرین نے بتایا کہ پابندیوں نے ایران کی بیرون ملک مشترکہ ماحولیاتی تحقیق کے منصوبوں میں شمولیت کو بھی روک دیا ہے حتیٰ کہ ایران کے لوگوں کو اس حوالے سے آن لائن ڈیٹا بیس اور ماحولیاتی امور اور استحکام سے متعلق علمی مواد تک رسائی بھی نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ''تعلیم اور سائنسی ترقی سے فائدہ اٹھانے کے حق پر پابندیوں کے اثرات ایران کے ماحول کو بہتر بنانے کے اقدامات کی راہ میں بھی رکاوٹ ہیں۔''

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے جولائی 2022 میں منظور کردہ قرارداد میں صاف، صحت مند اور مستحکم ماحول پر انسانی حق کو تسلیم کیا ہے۔ ماہرین نے بتایا کہ امریکہ نے بھی اس قرارداد کی حمایت کی تھی۔

امریکہ کا تضاد

انہوں نے کہا کہ ''امریکہ واضح طور پر صاف ماحول کو ایسے حق کے طور پر تسلیم کرتا ہے جو دیگر انسانی حقوق پر بھی اثرانداز ہوتا ہے۔ امریکہ نے اس سال ماحولیاتی بہتری کے لیے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ساتھ تعاون پر آمادگی ظاہر کرتے ہوئے معیاری ماحول کو انسانی صحت کے لیے اہم قرار دیا تھا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ''ایران کے خلاف پابندیاں اس معاملے میں امریکہ کے بظاہر واضح موقف سے متضاد ہیں۔''

انہوں نے کہا کہ ''وقت آ گیا ہے کہ ایران کی اپنے ماحول کو بہتر بنانے اور صحت و زندگی پر اس کے مضر اثرات کو کم کرنے کی راہ میں حائل پابندیوں میں نرمی کی جائے یا انہیں مکمل طور سے اٹھا لیا جائے تاکہ ایران کے لوگوں کو صاف ماحول اور صحت و زندگی کے حق اور سازگار ماحولیاتی حالات سے وابستہ دیگر حقوق تک رسائی مل سکے۔''

خصوصی اطلاع کار اور غیرجانبدار ماہرین جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کی جانب سے حقوق سے متعلق کسی خاص موضوع یا کسی ملک میں انسانی حقوق کی صورتحال کا تجزیہ کرنے اور رپورٹ دینے کے لیے متعین کیے جاتے ہیں۔ یہ عہدے اعزازی ہیں اور ماہرین کو ان کے کام پر کوئی معاوضہ ادا نہیں کیا جاتا۔