انسانی کہانیاں عالمی تناظر
مقبوضہ فلسطینی علاقے میں انسانی حقوق کی صورتحال پر نظر رکھنے والی اقوام متحدہ کی غیرجانبدار ماہر فرانچسکا البانیز۔

اسرائیل فلسطین بحران: انسانیت کو غیر معمولی تذلیل کا سامنا، البانیز

UN News
مقبوضہ فلسطینی علاقے میں انسانی حقوق کی صورتحال پر نظر رکھنے والی اقوام متحدہ کی غیرجانبدار ماہر فرانچسکا البانیز۔

اسرائیل فلسطین بحران: انسانیت کو غیر معمولی تذلیل کا سامنا، البانیز

انسانی حقوق

مقبوضہ فلسطینی علاقے میں انسانی حقوق کی صورتحال پر نظر رکھنے والی اقوام متحدہ کی غیرجانبدار ماہر فرانچسکا البانیز  نے کہا ہے کہ اسرائیل پر حماس کی دہشت گرد کارروائیاں اور جواب میں غزہ کی پٹی میں جاری اسرائیل کے حملے بہت بڑے درجے کی سیاسی و انسانی تباہی ہیں۔

یو این نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسرائیلیوں کو حماس کے حملوں کے باعث ناقابل بیان تکلیف اور مصائب کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور اس کی وجہ ہلاکتیں اور لوگوں کا اغوا ہی نہیں بلکہ ان حملوں نے پوری آبادی کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ 

انہوں نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی جانب سے گزشتہ منگل کو سلامتی کونسل کے اجلاس میں کی گئی بات کو دہرایا کہ 7 اکتوبر کو حماس کے جنگجوؤں کے حملے کوئی اچانک یا اپنی نوعیت کا انوکھا واقعہ نہیں تھے بلکہ اس کے پیچھے ان پانچ جنگوں کی تاریخ ہے جن کا غزہ کے لوگوں نے سامنا کیا اور اس دوران اسرائیل نے علاقے کی غیرقانونی ناکہ بندی کیے رکھی ہے جس کے باعث 22 لاکھ لوگ وہاں محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔

7 اکتوبر کے بعد ان پر اندھا دھند بم باری کی جا رہی ہے اور ہر ہفتے تقریباً 6,000 بم برسائے جا رہے ہیں۔ 

بچوں کا تحفظ

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (او سی ایچ اے) نے غزہ میں حماس کی وزارت صحت کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے بم باری شروع ہونے کے بعد 7,700 سے زیادہ فلسطینی ہلاک اور 19,740 سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے اس ہفتے کے آغاز پر اطلاع دی تھی کہ غزہ میں حالیہ دنوں ہلاک ہونے والوں میں بچوں کی تعداد تقریباً 2,400 ہے جو مجموعی اتلاف کا 66 فیصد ہیں۔ 

فرانچسکا البانیز  نے کہا کہ غزہ میں تمام سکول کسی نہ کسی طور حملوں کا نشانہ بن چکے ہیں۔ سکولوں اور ہسپتالوں پر بم حملے ہو رہے ہیں اور ناکہ بندی سخت ہو چکی ہے۔ اسرائیل کے رہنما کسی نہ کسی انداز میں غزہ کے تمام فلسطینیوں کو اپنے ملک پر حملے کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے حماس اور دیگر شدت پسند گروہوں کے کیے کی سزا غزہ کی پوری فلسطینی آبادی کو دے رہے ہیں۔

غزہ میں اسرائیلی بمباری میں ہلاک ہونے والوں کی اجتماعی نماز جنازہ ادا کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔
WHO
غزہ میں اسرائیلی بمباری میں ہلاک ہونے والوں کی اجتماعی نماز جنازہ ادا کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔

قابض طاقت

فرانچسکا البانیز نے فلسطینی علاقوں پر اسرائیل کے متواتر قبضے اور فلسطینیوں سے روا رکھی جانے والی بدسلوکی پر بھی تنقید کی۔ 

انہوں نے کہا کہ اسرائیل فلسطینیوں کے خلاف قابض طاقت ہے۔ علاقے میں کسی آزاد اور خودمختار فسلطینی ریاست کا کوئی وجود نہیں۔ قبضہ لوگوں کو غلام بنانے، ان سے وحشیانہ سلوک، ناجائز حراستوں، قید اور فلسطینی لوگوں کو ماورائے عدالت سزائے موت دینے کا ذریعہ ہے۔ 

انہوں ںے فلسطینی علاقوں پر ناجائز قبضہ روکنے کے لیے خاطرخواہ اقدامات نہ کرنے پر بین الاقوامی برادری پر بھی تنقید کی۔ 

فرانچسکا البانیز  نے سوال کیا کہ آیا کبھی بین الاقوامی برادری نے طویل عرصہ سے جاری اس لاقانونیت کو روکا ہے؟ 

"نہیں، اسی لیے میں یہ کہتی ہوں کہ اس وقت جو تباہی رونما ہو رہی ہے اس کی بہت بڑی ذمہ داری عالمی برادری پر بھی عائد ہوتی ہے۔"

دفاع کا حق

فرانسچکا البانیز  نے واضح کیا کہ اسرائیل اور فلسطین دونوں کو عسکری طور سے اپنی دفاع کاحق ہے تاہم کسی بھی حملے کا جواب متناسب اور خطرے کی شدت کے مطابق ہونا چاہیے۔ 

اسرائیل کی سرزمین پر حملے میں اس کے شہریوں کو ہلاک کیا گیا اور انہیں سفاکانہ سلوک کا نشانہ بنایا گیا، اسی لیے اسرائیل کو یہ یہ حملہ روکنا تھا۔ تاہم حملہ روکنے اور اس کا ارتکاب کرنے والوں کے خلاف کارروائی کے بعد غزہ میں بم باری کرنا بین الاقوامی قانون کی پامالی ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے بعض رکن ممالک اسرائیل کی جانب سے اپنے دفاع میں کی جانے والی کارروائی کو جائز قرار دیتے ہیں جبکہ ایسا نہیں ہے۔ حماس کا قلع قمع کرنے کے مبہم مقصد کو لے کر پوری آبادی پر بلا امتیاز بم باری دفاعی کارروائی کیسے کہلا سکتی ہے۔

غزہ کے شمالی حصے میں اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے۔
WHO
غزہ کے شمالی حصے میں اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے۔

مزاحمت کا حق

بین الاقوامی قانون جارحیت کے خلاف مزاحمت کا حق دیتا ہے تاہم اس مزاحمت کی بھی حدود متعین کی گئی ہیں۔ فرانچسکا البانیز  نے واضح کیا کہ فلسطینیوں کو اسرائیل کے قبضے کے خلاف مزاحمت کا حق ہے تاہم شہری آبادی پر حماس کا حملہ اس حق سے مطابقت نہیں رکھتا۔ 

انہوں نے کہا کہ مزاحمت کے اصول اور حدود ہوتی ہیں اور ان کا اطلاق تمام متحارب فریقین پر یکساں طور سے ہوتا ہے۔ لہٰذا مزاحمت کاروں کے افعال اور مزاحمتی طریقوں کے انتخاب کی ذمہ داری بھی مزاحمتی کرداروں پر ہی عائد ہوتی ہے۔ بین الاقوامی قانون کے تحت شہریوں کو ہلاک کرنے کی کبھی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ 

جائز اہداف

فرانچسکا البانیز  نے فلسطینی شہریوں سے روا رکھے جانے والے غیرانسانی سلوک پر اسرائیلی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ 

انہوں نے کہا اس طرز عمل کا اظہار اسرائیل کے متعدد سیاسی رہنماؤں کے بیانات سے بھی ہوتا ہے جنہوں ںے فلسطینیوں کو انسان نما جانور قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ "یہ لوگ اسی سلوک کے حق دار ہیں جو ان سے ہو رہا ہے کیونکہ حماس کے افعال کی ذمہ داری انہی پر عائد ہوتی ہے، بصورت دیگر وہ حماس کے خلاف بغاوت کر دیتے۔"

اسرائیل کے ایک سابق وزیراعظم نفتالی بینیٹ کہہ چکے ہیں کہ غزہ میں رہنے والے لوگوں کو شہری نہیں کہا جا سکتا اور بہت چھوٹے بچے بھی حملوں کا جائز ہدف ہیں۔

فرانچسکا البانیز  نے سوال کیا کہ، ایسا کیسے ہو سکتا ہے؟ ایسا کیونکر ہو سکتا ہے؟ آپ نومولود بچے کو کسی جرم کا ذمہ دار کیسے ٹھہرا سکتے ہیں؟

غزہ میں اسرائیلی بمباری سے تباہی کا منظر۔
© UNICEF/Mohammad Ajjour
غزہ میں اسرائیلی بمباری سے تباہی کا منظر۔

عالمی برادری کی ناکامی

فرانچسکا البانیز نے کہا کہ عالمی برادری اسرائیل اور فسلطین کے مابین مخاصمت ختم کرانے کے لیے درکار تعاون مہیا کرنے میں ناکام ہو چکی ہے۔دنیا نے دانشمندانہ اور متوازن طور سے اسرائیل اور فلسطین دونوں کی حمایت کرنے اور یکساں طور سے ان کے ساتھ اظہار یکجہتی کا موقع گنوا دیا جس کی بدولت امن کی راہ نکل سکتی تھی۔ 

انہوں نے اسرائیل کی جانب سے انسانی حقوق کی پامالیوں کے باوجود اس کی متواتر حمایت پر مغربی ممالک کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ 

ان کا کہنا تھا کہ چند ایک کے علاوہ مغربی ممالک نے اسرائیل اور اس کے ان افعال کی حمایت کی ہے جنہیں وہ اپنا دفاع کہتا ہے۔ اسرائیل جو کچھ کر رہا ہے اسے بین الاقوامی قانون کے مطابق ہونا چاہیے جبکہ ایسا نہیں ہے۔

فرانچسکا البانیز  نے عرب دنیا پر بھی زور دیا کہ وہ فسلطینیوں کی حمایت جاری رکھتے ہوئے بھی حماس کی جانب سے شہریوں کو ہدف بنائے جانے کی مذمت کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ عرب دنیا بڑے پیمانے پر فلسطینیوں کی حمایت میں یکجا ہے اور وہ ان ممالک سے کہتی ہیں کہ وہ یہ حمایت برقرار رکھتے ہوئے حماس کی سفاکیت کی بھی مذمت کریں۔ 

مزید اموات کا خدشہ

خصوصی اطلاع کار نے خطے کی صورتحال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر اس تنازع کو ختم کرنے کے لیے فوری اقدامات نہ اٹھائے گئے تو مزید بہت سی اموات ہو سکتی ہیں۔ ایسے میں یقینی طور پر مقبوضہ فلسطینی علاقے میں بہت سے لوگ ہلاک ہو جائیں گے۔ یہ تنازع تھمنے کو نہیں آ رہا اور قتل عام کے ارادوں پر قابو پایا جانا چاہیے۔ 

فرانچسکا البانیز نے کہا کہ فلسطینیوں کو جن حالات کا سامنا ہے اس پر وہ تشویش محسوس کرتی ہیں اور انہیں فریقین کے لوگوں کی خیریت اور مستقبل کے حوالے سے سنگین خدشات ہیں۔

میزائل حملے میں زخمی ہونے والے ایک شخص کو فوری طبی امداد کے لیے خان یونس کے نصر ہسپتال لایا جا رہا ہے۔
© WHO

غیرجانبدار ماہرین

انسانی حقوق کے بارے میں خصوصی اطلاع کار اور دیگر غیرجانبدار ماہرین اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے خصوصی طریقہ ہائے کار کا حصہ ہیں۔ یہ اطلاع کار/ماہرین رضاکارانہ اور بلامعاوضہ کام کرتے ہیں، اقوام متحدہ کے عملے کا حصہ نہیں ہوتے اور کسی بھی حکومت یا ادارے کے ماتحت کام کرنے کے بجائے آزدانہ طور سے خدمات فراہم کرتے ہیں۔