انسانی کہانیاں عالمی تناظر

تخفیفِ اسلحہ پر پیش رفت نہ ہونا انتہائی تشویشناک، گوتیرش

مظاہرین جوہری ہتھیاروں کا پھیلاؤ روکنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
CND/Henry Kenyon
مظاہرین جوہری ہتھیاروں کا پھیلاؤ روکنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

تخفیفِ اسلحہ پر پیش رفت نہ ہونا انتہائی تشویشناک، گوتیرش

امن اور سلامتی

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ 'کانفرنس برائے تخفیف اسلحہ' اپنی ذمہ داریوں کی تکمیل میں ناکام ہو رہی ہے۔ دنیا میں ہتھیاروں کا پھیلاؤ روکنے کے کام میں تعطل اور بے عملی کی کوئی گنجائش نہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ارضی سیاسی تقسیم، اسلحے کی دوڑ، تیزی سے خطرناک صورت اختیار کرتی نئی ٹیکنالوجی اور جوہری جنگ کے سنگین خدشات کی موجودگی میں کانفرنس کی ناکامی تشویشناک ہے۔

Tweet URL

1979 میں قائم کی جانے والی اقوام متحدہ کی اس کانفرنس کا بنیادی مقصد تخفیف اسلحہ کے لیے ممالک کے مابین تعاون کو فروغ دینا ہے۔ یہ کانفرنس جوہری و دیگر اقسام کے ہتھیاروں میں کمی لانے پر بات چیت کے لیے دنیا کا واحد کثیرفریقی فورم ہے۔ تاہم اسے حالیہ برسوں میں کئی طرح کے مسائل کا سامنا ہے۔

قابل فخر تاریخ

جنیوا میں کانفرنس کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس ادارے نے جوہری اسلحے کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے (این پی ٹی) اور جوہری تجربات پر جامع پابندی کے معاہدے (سی ٹی بی ٹی) طے کرنے میں تاریخی کردار ادا کیا ہے۔ 

امن کی خاطر ان فتوحات کے حصول میں کڑی محنت اور جدوجہد کی گئی۔ ان معاہدوں کا عمل میں آنا کوئی معجزہ نہیں تھا بلکہ یہ ممالک کے باہمی تعاون کا نتیجہ تھے۔ آج اگر یہ کانفرنس متواتر ناکام ہو رہی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ کہیں کوئی خرابی ہے اور بہتری کے لیے کانفرنس میں فوری اصلاحات لانے کی ضرورت ہے۔ 

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ممالک کا باہمی اعتماد کمزور پڑ رہا ہے اور ارضی سیاسی تقسیم کے باعث کانفرنس کا کام پوری طرح معطل ہو کر رہ گیا ہے۔ 

مشمولہ سفارت کاری

اس موقع پر انہوں نے امن کے لیے اقوام متحدہ کے نئے مجوزہ ایجنڈے کا تذکرہ بھی کیا۔ اس ایجنڈے میں دیگر ترجیحات کےعلاوہ اسلحے کی روک تھام اور تخفیف کو عالمی امن و سلامتی کے لیے بنیادی شرط قرار دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کانفرنس کی بے عملی کے نتیجے میں کثیرفریقی اقدامات کی افادیت کے بارے میں شبہات بڑھ رہے ہیں۔ اسے فعال طور سے ایسے طریقے ڈھونڈںا چاہئیں جن سے انسانیت ترقی کر سکے۔ 

حالیہ سفارتی تعطل کے باوجود اس کانفرنس کا بنیادی مقدمہ آج بھی پہلے کی طرح ہی اہم ہے۔مشمولہ سفارت کاری ہی تخفیف اسلحہ کا موثر ترین ذریعہ ہے اور دنیا کو یہ سفارت کاری فوری درکار ہے۔ 

کانفرنس برائے تخفیف اسلحہ

اس کانفرنس کا آغاز جنیوا میں اسی مقصد کے لیے قائم کردہ کمیٹیوں سے ہوا تھا۔ گزشتہ 45 سال میں اس نے اسلحے کے پھیلاؤ کو روکنے کے بڑے معاہدوں کی تشکیل میں اہم کردار ادا کیا۔ 

جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کا معاہدہ (این پی ٹی)، حیاتیاتی ہتھیاروں کی ممانعت اور انہیں تباہ کرنے کا کنونشن، کیمیائی ہتھیاروں کی ممانعت اور انہیں تباہ کرنے کا کنونشن اور جوہری ہتھیاروں کے تجربات پر جامع پابندی کا معاہدہ (سی ٹی بی ٹی) اس کی نمایاں مثال ہیں۔

اس وقت 65 ممالک کانفرنس کے ارکان ہیں جن میں جوہری صلاحیتوں کے حامل پانچ ملک (چین، فرانس، روس، برطانیہ اور امریکہ) بھی شامل ہیں جنہوں نے این پی ٹی پر دستخط کر رکھے ہیں۔ یہ کانفرنس ایسے ممالک کو بھی اپنے کام میں شامل کرتی ہے جو اس کے رکن نہیں ہیں۔