انسانی کہانیاں عالمی تناظر

غزہ: ’انرا‘ کی فنڈنگ اپیل کی حمایت میں یو این امدادی ادارے متحد

فلسطینی علاقوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے ’انرا‘ کے تحت قائم ایک پناہ گاہ میں مقیم بے گھر لوگوں  کے لیے خوراک پہنچائی جا رہی ہے۔
© UNRWA
فلسطینی علاقوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے ’انرا‘ کے تحت قائم ایک پناہ گاہ میں مقیم بے گھر لوگوں کے لیے خوراک پہنچائی جا رہی ہے۔

غزہ: ’انرا‘ کی فنڈنگ اپیل کی حمایت میں یو این امدادی ادارے متحد

انسانی امداد

اقوام متحدہ کے امدادی عہدیداروں اور متعدد غیرسرکاری اداروں کے سربراہوں نے خبردار کیا ہے کہ فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے امدادی ادارے (انرا) کو مالی وسائل کی فراہمی روکے جانے کے تباہ کن نتائج ہوں گے۔

اقوام متحدہ کے زیرقیادت امدادی اداروں کے گروپ 'بین الاداری قائمہ کمیٹی' (آئی اے ایس سی) کا کہنا ہے کہ 'انرا' کے بعض اہلکاروں پر اسرائیل کے خلاف حملوں میں ملوث ہونے کے الزامات کے باوجود ادارے کو اس کے کام سے روکنا درست نہیں ہو گا۔

Tweet URL

'انرا' پر الزامات عائد کیے گئے ہیں کہ اس کے 12 اہلکار 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حملوں میں ملوث تھے یا انہوں ںے ان حملوں کی حمایت کی تھی۔ 'آئی اے ایس سی' نے واضح کیا ہے کہ 'انرا' غزہ میں لاکھوں ضرورت مند لوگوں کو مدد پہنچا رہا ہے اور یہ کام جاری رہنا چاہیے۔

امدادی نظام کو خطرہ

ہنگامی امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) کے سربراہ مارٹن گرفتھس کی قیادت میں 'آئی اے ایس سی' کا کہنا ہے کہ 'انرا' کو مالی وسائل کی فراہمی بند ہونے سے غزہ میں امدادی نظام کام چھوڑ دے گا۔ ایسا ہوا تو اس کے مقبوضہ فلسطینی علاقے اور پورے خطے میں لوگوں کی زندگی اور ان کے انسانی حقوق پر سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔ کوئی اور ادارہ غزہ کے 22 لاکھ لوگوں کو موثر طور سے مدد فراہم کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔ 

7 اکتوبر کو اسرائیل پر فلسطینی جنگجوؤں کے حملوں اور اس کے بعد غزہ پر اسرائیل کی جوابی بمباری اور زمینی کارروائی شروع ہونے کے بعد علاقے میں لاکھوں لوگ بے گھر ہو چکے ہیں جنہیں قحط کا شدید خطرہ درپیش ہے۔ 

الزامات کی تحقیقات

اسرائیل پر حملوں کے الزامات کی تحقیقات مکمل ہونے تک متعدد بڑے عطیہ دہندگان نے اسے مالی وسائل کی فراہمی روک رکھی ہے۔ خطے میں 30 ہزار افراد اس ادارے کی جانب سے امدادی سرگرمیاں انجام دیتے ہیں جن میں 13 ہزار غزہ میں تعینات ہیں۔ 

'آئی اے ایس سی' میں شامل اداروں کے سربراہوں کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ میں داخلی نگرانی کا ادارہ (او آئی او ایس) پہلے ہی ان الزامات کی تحقیقات کر رہا ہے۔ اس کے علاوہ 'انرا' نے اپنی کارروائیوں کے آزادانہ جائزے کا اعلان بھی کیا ہے۔

'انرا' کو 1949 میں قائم کیا گیا تھا اور علاقے میں سب سے بڑے امدادی ادارے کی حیثیت سے یہ طویل عرصہ سے فلسطینی لوگوں کو تعلیمی و طبی خدمات مہیا کرتا آیا ہے۔ اس وقت غزہ کی پٹی میں 20 لاکھ سے زیادہ لوگوں کی زندگی کا دارومدار اسی ادارے پر ہے۔

فلسطینی خاندان تحفظ کی تلاش میں  غزہ کے شمالی سے جنوبی حصے کی طرف ہجرت کر رہے ہیں۔
© UNRWA/Ashraf Amra
فلسطینی خاندان تحفظ کی تلاش میں غزہ کے شمالی سے جنوبی حصے کی طرف ہجرت کر رہے ہیں۔

انخلا کے نئے احکامات

اسرائیل کی فوج نے مغربی غزہ میں تقریباً 12.43 مربع کلومیٹر علاقے سے لوگوں کو انخلا کا حکم دیا ہے۔ 7 اکتوبر سے پہلے اس علاقے میں تقریباً تین لاکھ افراد مقیم تھے۔ اس وقت یہاں 59 پناہ گاہوں میں تقریباً 88 ہزار بے گھر لوگ موجود ہیں۔ 

یکم دسمبر سے اب تک اسرائیل کی جانب سے غزہ کے 41 فیصد حصے سے لوگوں کو نقل مکانی کے احکامات دیے جا چکے ہیں۔ 7 اکتوبر سے پہلے ان علاقوں کی آبادی 13 لاکھ 80 ہزار سے زیادہ تھی۔ فی الوقت یہاں 161 پناہ گاہوں میں سات لاکھ سے زیادہ لوگ رہتے ہیں۔ 

مدد پہنچانے میں مشکلات

'اوچا' نے کہا ہے کہ شمالی اور وسطی غزہ میں غیرمحفوظ آبادی تک امداد کی رسائی مشکل ہوتی جا رہی ہے۔ اسرائیل کی فوجی چوکیوں پر امدادی قافلوں کی جانچ پڑتال میں صرف ہونے والا طویل وقت اور وسطی غزہ میں شدید لڑائی اس کی بڑی وجوہات ہیں۔ امدادی اہلکاروں اور مراکز کو بھی تواتر سے خطرات کا سامنا ہے جس سے فوری ضرورت کی امداد بروقت پہنچانا ممکن نہیں رہتا۔

گزشتہ ہفتے اسرائیل کی فوج نے خان یونس میں فلسطینی مردوں کی بڑی تعداد کو حراست میں لیا ہے۔ ایسے بہت سے لوگوں کو زیرجامہ کے علاوہ تمام لباس اتارنے کا حکم دے کر ان کی آنکھوں پر پٹی باندھ دی گئی اور انہیں نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا۔ 

غزہ میں ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 26,751 ہو گئی ہے۔ جنوبی شہر خان یونس میں شدید لڑائی جاری ہے۔30  جنوری تک غزہ کی جنگ میں 218 اسرائیلی فوجی ہلاک اور 1,283 زخمی ہو چکے تھے۔