انسانی کہانیاں عالمی تناظر

غزہ میں کوئی جگہ محفوظ نہیں، انرا چیف کی سلامتی کونسل کو رپورٹ

مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اقوام متحدہ کے امدادی ادارے انرا کے سرابراہ فلپ لازارینی سلامتی کونسل کو ویڈیو لنک کے ذریعے غزہ کی صورتحال سے آگاہ کر رہے ہیں۔
UN Photo/Eskinder Debebe
مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اقوام متحدہ کے امدادی ادارے انرا کے سرابراہ فلپ لازارینی سلامتی کونسل کو ویڈیو لنک کے ذریعے غزہ کی صورتحال سے آگاہ کر رہے ہیں۔

غزہ میں کوئی جگہ محفوظ نہیں، انرا چیف کی سلامتی کونسل کو رپورٹ

امن اور سلامتی

غزہ میں جنگ بندی پر اتفاق رائے کی چار ناکام کوششوں کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ایک اور ہنگامی اجلاس سوموار کو معنقد ہوا جس میں ارکان کو بتایا گیا کہ اسرائیل کی متواتر بمباری اور زمینی حملے کے بعد علاقے میں حالات انتہائی خطرناک صورت اختیار کر گئے ہیں۔

سلامتی کونسل کا یہ اجلاس متحدہ عرب امارات کی درخواست پر بلایا گیا تھا جو 15 رکنی ادارے میں عرب خطے سے تعلق رکھنے والا واحد ملک ہے۔

اجلاس سے امریکہ، روس، چین، اسرائیل، فلسطین، اور متحدہ عرب امارات کے نمائندوں نے خطاب کیا۔

اس موقع پر فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (انرا) کے سربراہ فلپ لازارینی، امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) کے سربراہ مارٹن گرفتھس کی جانب سے ادارے کی اعلیٰ سطحی ڈائریکٹر لیزا ڈوٹن اور اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) کی سربراہ کیتھرین رسل نے کونسل کے ارکان کو غزہ کی تازہ ترین صورت حال سے آگاہ کیا۔

متحدہ عرب امارات کی سفیر لانا نوصیبا نے انسانی بنیادوں پر غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا
United Nations
متحدہ عرب امارات کی سفیر لانا نوصیبا نے انسانی بنیادوں پر غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا

متحدہ عرب امارات کی سفیر لانا نوصیبا نے کہا کہ گزشتہ جمعہ کو جنرل اسمبلی میں غزہ میں انسانی بنیادوں پر فائربندی کے حق میں 121 ووٹ پڑے جو اس بات کا اظہار تھا کہ اقوام متحدہ کے رکن ممالک کی غالب اکثریت پائیدار امن چاہتی ہے۔ ’ووٹ دینے والوں نے بین الاقوامی قوانین، انسانی حقوق، اور انسانی ہمدردی کا ساتھ دیا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ہماری نظریں غزہ پر جمی ہوئی ہیں لیکن مغربی کنارے کے فلسطینی علاقوں میں بھی پرتشدد کارروائیاں جاری ہیں۔ انہوں نے جنرل اسمبلی کی قرارداد (L/25) پر فوری عملدرآمد کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ جنگ کو جاری رکھنے سے اسرائیل کی سکیورٹی یقینی بنانا ناممکن ہے۔

اسرائیل

اسرائیل کے سفیر گیلاد اردان نے سلامتی کونسل کو بتایا کہ 7 اکتوبر کو حماس کے دہشتگردوں نے ان کے ملک کے جنوبی حصے میں پرسکون دیہی علاقوں پر دھاوا بولا اور عام شہریوں کا قتل عام کیا۔ انہوں نے ایرانی حکومت پر ’جدید نازی‘ ہونے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ وہ حماس، فلسطینی اسلامی جہاد، حزب اللہ، حوثیوں، پاسبان انقلاب سمیت کئی ’ڈیتھ سکواڈ‘ کی سرپرستی کرتی ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ دنیا بھر میں یہود مخالفت کو ہوا دی جا رہی ہے اور کئی ملکوں میں یہودیوں کو مارنے کی بات ہو رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ لیکن فتح اسرائیل کی ہوگی اور یرغمالیوں کو بخیروعافیت واپس لایا جائے گا۔

امریکہ

امریکی سفیر لنڈا ٹامس گرین فیلڈ نے ایک بار پھر اپنے ملک کے مؤقف کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق ہے کو دہراتے ہوئے کہا کہ امدادی کارکنوں اور اسرائیلی و فلسطینی عام شہریوں کی زندگیوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جانا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ غزہ پر جنرل اسمبلی کی حالیہ قرارداد میں حماس اور یرغمالیوں کا ذکر نہ ہونا قابل افسوس تھا۔

روس

روسی سفیر ویزلے نبینزیا نے کہا کہ سچائی کا سامنا کرنا چاہیے کہ غزہ میں لوگوں کو قیامت انگیز صورتحال کا سامنا ہے اور ہلاک ہونے والوں کی تعداد میں ہر لمحہ اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے اداروں کو پہنچنے والا نقصان ہی وحشتناک ہے۔ روسی سفیر کا کہنا تھا کہ فائربندی پر امریکی مؤقف کی وجہ سے سلامتی کونسل مفلوج ہو کر رہ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خون خرابے کو روکنے کے لیے عارضی جنگ بندی کی بجائے مستقل جنگ بندی اور سفارتکاری سے مسئلے کا حل تلاش کیا جائے۔

غزہ پر فضائی حملے جاری ہیں۔
© WHO
غزہ پر فضائی حملے جاری ہیں۔

فلسطین

فلسطینی ریاست کی نمائندگی کرتے ہوئے سفیر ریاض منصور نے  غزہ کی صورتحال اور فلسطینیوں کی زندگیوں کا لاحق خطرات بارے سلامتی کونسل کو باخبر کرنے پر اقوام متحدہ کے اداروں کے نمائندوں کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں امدادی سامان کے روزانہ 100 ٹرک آنے دینے کے سلامتی کونسل کے مطالبے پر عمل ہونا چاہیے۔ انہوں نے کونسل کے ارکان کو بتایا کہ غزہ روئے زمین پر جہنم بنا دیا گیا ہے۔

فلسطینی نمائندے نے غزہ کی نصف سے زیادہ رہائشی عمارتیں زمین بوس ہو چکی ہیں اور 14 لاکھ افراد بے گھری کا شکار ہیں۔ انہوں نے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ سلامتی کونسل کو جنرل اسمبلی کی مثال سامنے رکھتے ہوئے مزید خون خرابہ روکنے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔

چین

چین کے سفیر جون ژانگ نے کہا کہ جنرل اسمبلی نے جمعہ کو بھاری اکثریت کے ساتھ غزہ میں انسانی امدادی کارروائیوں کے لیے جنگ میں وقفوں کے حق میں قرارداد منظور کی لیکن اسرائیل نے اسے مکمل نظر انداز کرتے ہوئے اپنے زمینی حملے میں پیش قدمی جاری رکھی ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مشرق وسطیٰ کا امن عمل اب مکمل تباہی کے کنارے پر پہنچ چکا ہے۔ چینی سفیر نے انسانی بنیادوں پر فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے اسرائیل سے کہا کہ وہ غزہ کا محاصرہ ختم کرے تاکہ وہاں انسانی امدادی کارروائیاں کی جا سکیں۔ انہوں نے فریقین سے کہا کہ وہ طاقت کے استعمال پر اندھا اعتماد ترک کرتے ہوئے تشدد کے خاتمے کا عہد کریں۔

اوچا کی ڈائریکٹر لیزا ڈوٹن نے حماس کی قید میں تمام یرغمالیوں کی فوری اور غیرمشروط طور پر رہائی اور غزہ میں امداد کی فراہمی کے لیے لڑائی میں توقف کی ضرورت کو دہرایا۔
UN Photo/Eskinder Debebe
اوچا کی ڈائریکٹر لیزا ڈوٹن نے حماس کی قید میں تمام یرغمالیوں کی فوری اور غیرمشروط طور پر رہائی اور غزہ میں امداد کی فراہمی کے لیے لڑائی میں توقف کی ضرورت کو دہرایا۔

تباہ کن اور دل شکن حالات

اوچا میں وسائل جمع کرنے کے شعبے کی ڈائریکٹر لیزا ڈوٹن نے کہا کہ 7 اکتوبر کے بعد غزہ کی پٹی میں محصور 20 لاکھ سے زیادہ لوگوں کے حالات تباہ کن اور دل شکن ہیں۔ علاقے میں لوگ 23 روز سے محاصرے اور متواتر بمباری کا سامنا کر رہے ہیں۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اب تک 8,000 سے زیادہ لوگ ہلاک اور ہزاروں زخمی ہو چکے ہیں۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اسرائیل پر حماس کے وحشیانہ حملوں میں 1,400 افراد کی ہلاکت اور ہزاروں لوگوں کا زخمی ہونا بھلایا نہیں گیا۔ غزہ سے اسرائیل کے گنجان آباد علاقوں میں راکٹوں سے اندھا دھند حملے جاری ہیں جن میں مزید شہری ہلاک، زخمی اور بے گھر ہو رہے ہیں۔

انہوں نے حماس کی قید میں تمام یرغمالیوں کی فوری اور غیرمشروط طور پر رہائی اور غزہ میں امداد کی فراہمی کے لیے لڑائی میں توقف کی ضرورت کو دہرایا۔

یونیسف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے کہا کہ اسرائیل اور فلسطین دونوں کے بچے خوفناک صدمے سے دوچار ہیں جس کے اثرات رہتی زندگی تک ان کے اذہان پر حاوی رہیں گے۔
UN Photo/Evan Schneider
یونیسف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے کہا کہ اسرائیل اور فلسطین دونوں کے بچے خوفناک صدمے سے دوچار ہیں جس کے اثرات رہتی زندگی تک ان کے اذہان پر حاوی رہیں گے۔

زندگی بھر کا صدمہ

کونسل کو بریفنگ دیتے ہوئے یونیسف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے کہا کہ حالیہ کشیدگی کی اصل قیمت بچے اپنی زندگیوں کی صورت میں چکائیں گے۔غزہ میں روزانہ 420 سے زیادہ بچے ہلاک اور زخمی ہو رہے ہیں اور یہ ایسی تعداد ہے جو ہر انسان کو ہلا دینے کے لیے کافی ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ اسرائیل اور فلسطین دونوں کے بچے خوفناک صدمے سے دوچار ہیں جس کے اثرات رہتی زندگی تک ان کے اذہان پر حاوی رہیں گے۔ ادارہ تمام بچوں تک رسائی کی ہرممکن کوشش کر رہا ہے لیکن خاص طور پر غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی اب بہت مشکل ہو چکی ہے۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بتایا ہے کہ غزہ میں طبی مراکز پر 34 حملے ہو چکے ہیں۔ ان میں 21 حملے ہسپتالوں پر ہوئے اور غزہ میں 35 میں سے 12 ہسپتال فعال نہیں رہے۔ 

اس کے علاوہ کم از کم 221 سکولوں اور 177,000 گھروں کو بھی نقصان پہنچا ہے یا وہ تباہ ہو گئے ہیں جبکہ صاف پانی تیزی سے ختم ہو رہا ہے۔ پانی کی فراہمی کی 55 تنصیبات کو مرمت یا بحالی کی ضرورت ہے۔ 

'کونسل کی قرارداد ضروری ہے'

کیتھرین رسل نے کہا کہ کونسل کےپاس بچوں کو تشدد کے اس سلسلے سے چھٹکارا دلانے کی طاقت موجود ہے۔ انہوں نے سلامتی کونسل پر زور دیا کہ وہ فوری طور پر ایک قرارداد منظور کرے جس میں فریقین کو بین الاقوامی قانون کے تحت ان کی ذمہ داریاں یاد دلائی جائیں، جنگ بندی کے مطالبات کیے جائیں اور متحارب فریقین سے کہا جائے کہ وہ لوگوں تک امداد کی محفوظ اور بلاروک و ٹوک رسائی کی اجازت دیں، ان سے بچوں سمیت تمام یرغمالیوں کی فوری اور محفوظ رہائی کے لیے کہا جائے اور ان پر زور دیا جائے کہ وہ بچوں کو خصوصی تحفظ مہیا کریں جس کے وہ حق دار ہیں۔

مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں امدادی سرگرمیاں سرانجام دینے والے اقوام متحدہ کے ادارے ’انرا‘ کے کارکن غزہ میں جاں بحق ہونے والے اپنے ساتھیوں کی یاد میں اردن کے شہر اومان میں اکٹھے ہیں۔
UNRWA/Shafiq Fahed
مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں امدادی سرگرمیاں سرانجام دینے والے اقوام متحدہ کے ادارے ’انرا‘ کے کارکن غزہ میں جاں بحق ہونے والے اپنے ساتھیوں کی یاد میں اردن کے شہر اومان میں اکٹھے ہیں۔

'انرا' کا عملہ: امید کی آخری کرن

مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اقوام متحدہ کے امدادی ادارے انرا کے سرابرہ فلپ لازارینی نے اپنے ادارے کے عملے پر اس بحران کے شدید اثرات کو واضح کیا جس کے 64 ارکان اس تنازع میں ہلاک ہو چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ادارے کا عملہ بہت بڑے مسائل اور اپنے رشتہ داروں اور دوستوں کو کھونے کے باوجود بہادری سے اپنے امدادی فرائض انجام دینے میں مصروف ہے۔یہ لوگ ایسے حالات میں پورے غزہ کے لیے امید کی واحد کرن ہیں جب انسانیت تاریکی میں ڈوب چکی ہے۔ 

انہوں نے محصور لوگوں کے لیے مزید امداد کی فراہمی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مصر کے ساتھ رفح کے سرحدی راستے سے غزہ میں آنے والے چند امدادی قافلے 20 لاکھ سے زیادہ لوگوں کی ضروریات پوری کرنے کے لیے ناکافی ہیں۔ 

فلپ لازارینی ںے کونسل کو یہ بھی بتایا کہ مشرقی یروشلم سمیت مغربی کنارے میں ایک اور بحران سر اٹھا رہا ہے۔ 2005 میں اقوام متحدہ کی جانب سے ریکارڈ مرتب کرنے کا سلسلہ شروع کیے جانےکے بعد رواں سال مغربی کنارے میں فلسطینیوں کی ہلاکتیں سب سے زیادہ رہیں اور 7 اکتوبر کے بعد علاقے میں 33 بچوں سمیت کم از کم 115 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔