انسانی کہانیاں عالمی تناظر

ماہ رمضان میں گوتیرش کا پناہ گزینوں کے ساتھ اظہار یکجہتی

ماہ رمضان کے دوران سالانہ دوروں کے سلسلے میں سیکرٹری جنرل کو افغانستان، مالی، نائیجریا، نیوزی لینڈ، اور صومالیہ جانے کا موقع ملا۔
UN Video
ماہ رمضان کے دوران سالانہ دوروں کے سلسلے میں سیکرٹری جنرل کو افغانستان، مالی، نائیجریا، نیوزی لینڈ، اور صومالیہ جانے کا موقع ملا۔

ماہ رمضان میں گوتیرش کا پناہ گزینوں کے ساتھ اظہار یکجہتی

امن اور سلامتی

اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتیرش ہر سال ماہ رمضان میں یکجہتی کے اظہار کے لیے کسی ایسے ملک میں جاتے ہیں جہاں پناہ گزینوں کی بستیاں آباد ہیں۔ وہ اس دوران روزہ رکھتے ہیں اور کسی مقامی خاندان کے ساتھ افطار کرتے ہیں۔

سیکرٹری جنرل کا کہنا ہے کہ رمضان ایک ایسا وقت ہے جب ہمیں یہ سوچنا چاہیے کہ ہم کیا کر رہے ہیں اور ہمیں یہ غور کرنا چاہیے کہ دنیا میں امن اور یکجہتی لانا اور عدم مساوات پر قابو پانے اور اقلیتوں کے احترام کے لیے سازگار حالات پیدا کرنا کس قدر ضروری ہے۔

 یو این نیوز کی ریم ابازا کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ وہ ہر سال ایک ایسے ملک میں جاتے ہیں جہاں پناہ گزینوں کے کیمپ ہیں یا جہاں مختلف طرح کی پناہ گزین بستیاں قائم ہیں۔ ’میں روزہ رکھ کر اور اپنے ساتھ موجود لوگوں کی روایات اور ان کی مذہبی اقدار کا احترام کرتے ہوئے کچھ دیر کے لیے وہاں قیام کرتا۔

ایسے سالانہ دوروں کے سلسلے میں انہیں افغانستان، مالی، نائیجریا، نیوزی لینڈ، اور صومالیہ جانے کا موقع ملا۔

پناہ گزینوں کی اکثریت مسلمان

 ان تمام مملک میں پناہ گزینوں اور مہاجرین کی اکثریت مسلمانوں پر مشتمل ہے اور فیاضی اور یکجہتی سے ان کی میزبانی کرنے والے لوگوں کی اکثریت بھی مسلمان ہوتی ہے۔

انتونیو گوتیرش کا کہنا تھا کہ ان دوروں میں انہیں اسلام کا حقیقی چہرہ دیکھنے کا موقع ملا، خاص طور پر پناہ گزینوں کے میزبان معاشروں میں امن اور یکجہتی کے جس احساس کا انہوں نے مشاہدہ کیا اور خود پناہ گزینوں میں جس قوت اور ہمت کو دیکھا وہ ان کے لیے بہت متاثر کن ہے۔

اتحاد برائے امن

انہوں نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ یہ امن کی خاطر اکٹھے ہونے کا موقع ہے اور دنیا میں جو چیز سب سے زیادہ قیمتی ہو سکتی ہے وہ امن ہے۔ انہوں نے افسوس کے ساتھ کہا کہ غیرمعمولی طور پر آج دنیا کے بہت سے حصوں میں امن کا فقدان ہے۔ ’لہٰذا یہ ان لوگوں کی خاطر متحدہ ہونے کا وقت ہے جو مختلف انداز اور طریقہ ہائے اظہار سے خدا پر یقین رکھتے ہیں اور یہ امن کے لیے مشترکہ دعا میں ان کے ہم آواز ہونے کا موقع ہے۔‘