انسانی کہانیاں عالمی تناظر

بحیرہِ اسود کے راستے اناج کی ترسیل میں ’تعطل‘ پر اقوام متحدہ کے سربراہ کو گہری تشویش

روس، یوکرین، ترکی، اور اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں کی ایک مشترکہ ٹیم نے اس سال اگست میں مال برادر جہاز روزنی کے ذریعے اناج کی ترسیل کا جائزہ لیا تھا۔
© UNOCHA/Levent Kulu
روس، یوکرین، ترکی، اور اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں کی ایک مشترکہ ٹیم نے اس سال اگست میں مال برادر جہاز روزنی کے ذریعے اناج کی ترسیل کا جائزہ لیا تھا۔

بحیرہِ اسود کے راستے اناج کی ترسیل میں ’تعطل‘ پر اقوام متحدہ کے سربراہ کو گہری تشویش

انسانی امداد

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے روس کی جانب سے بحیرہ اسود کے راستے اناج کی ترسیل کے اقدام میں اپنی شمولیت معطل کرنے کے فیصلے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ یہ معاہدہ یوکرین سے بنیادی ضرورت کی خوراک اور کھادوں کی باقی دنیا کو ترسیل بحال کرنے کے لیے طے پایا تھا۔

اتوار کو اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن ڈوجاحک نے سیکرٹری جنرل کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا کہ انہوں نے اس معاملے پر توجہ دینے کے لیے عرب لیگ کی کانفرنس میں شرکت کے لیے اپنی الجزائر روانگی ایک دن کے ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

Tweet URL

فروری 2022 کے آواخر میں روس کی جانب سے یوکرین پر حملے کے بعد وہاں گوداموں میں اناج کے ڈھیر لگ گئے تھے کیونکہ جنگ کے باعث بحری جہازوں کے لیے یوکرین کی بندرگاہوں پر آنے جانے کے راستے محفوظ نہیں رہے تھے جبکہ زمینی راستوں سے اناج کی ترسیل ممکن نہیں تھی۔

ان حالات میں دنیا بھر میں بنیادی ضرورت کی خوراک کی قیمتوں میں بہت زیادہ اضافہ ہو گیا۔ توانائی کی قیمتیں بڑھنے سے ترقی پذیر ممالک کے لیے قرضوں کی ادائیگی مشکل ہو گئی اور بڑی تعداد میں لوگ قحط کے دھانے پر پہنچ گئے۔

اس اقدام کی ابتدائی مدت نومبر میں ختم ہونا تھی لیکن روس اور یوکرین سمیت تمام فریقین کے اتفاق سے اس میں توسیع بھی کی جا سکتی تھی۔

لاکھوں لوگوں کا شدید غربت سے تحفظ

یہ معاہدہ قیمتوں میں کمی لانے کے حوالے سے واضح طور پر کامیاب رہا اور اس سے لاکھوں ٹن اناج کو محفوظ انداز میں یوکرین کی بندرگاہوں سے دوسرے ممالک تک پہنچانے میں مدد ملی۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے تجارت 'یو این سی ٹی اے ڈی' کی سربراہ ریبیکا گرینسپین اور بحیرہ اسود کے راستے اناج کی ترسیل کے اقدام سے متعلق اقوام متحدہ کے رابطہ کار عامر عبداللہ نے ستمبر میں فخریہ اعلان کیا کہ گزشتہ پانچ ماہ میں خوراک کی قیمتوں میں مسلسل کمی آئی ہے جبکہ غذائی اجناس کی قیمتوں میں ماہانہ تبدیلی کا جائزہ لینے والے 'غذائی قیمتوں کے اشاریے' کی رو سے نرخ 14 فیصد تک کمی ہو چکے تھے۔ اشاریے کے مطابق مارچ میں خوراک کی قیمتیں عروج پر تھیں۔

 اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق اس اقدام کی بدولت بالواسطہ طور پر قریباً 100 ملین لوگوں کو شدید غربت کا شکار ہونے سے بچایا گیا۔

تاہم روس نے اتوار کو جزیرہ نما کرائمیا میں یوکرین کی بندرگاہ سیوسٹوپول میں بحری جہازوں پر ایک حملے کا حوالہ دیتے ہوئے اعلان کیا کہ وہ اس معاہدے میں اپنی شمولیت کو معطل کر رہا ہے۔ روس نے 2014 میں کرائمیا کا اپنے ساتھ الحاق کر لیا تھا۔

روس کا یہ اقدام تاجروں کے لیے حیرانی کا باعث ہے اور اس سے خوراک کی قیمتوں میں ایک مرتبہ پھر تیزرفتار اضافے کے خدشات نے جنم لیا ہے۔ اطلاع کے مطابق ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) میں چیف اکانومسٹ عارف حسین نے خبردار کیا ہے کہ روس کے اس فیصلے سے بڑی تعداد میں ممالک کو خوراک کی قلت کا خطرہ لاحق ہے اور اس مسئلے کو جلد از جلد حل ہونا چاہیے۔

ڈوجاحک کا کہنا ہے کہ سیکرٹری جنرل اس اقدام میں روس کی شمولیت کی معطلی ختم کرانے کے لیے تندہی سے رابطے کر رہے ہیں۔

انہوں ںے واضح کیا کہ ان کی کوششوں کا ایک مقصد یہ بھی کہ اس اقدام کی تجدید ہو اور اس پر پوری طرح عملدرآمد کرایا جائے تاکہ یوکرین سے خوراک اور کھادوں کی برآمدات میں سہولت مل سکے اور روس سے خوراک اور کھادوں کی برآمدات میں حائل باقی رکاوٹوں کو بھی دور کیا جائے۔