انسانی کہانیاں عالمی تناظر

تیونس کی خاتون امن کار یو این ایوارڈ کی حق دار قرار

تیونس کی میجر اہلم دوزی ایوارڈ منگل کو اقوام متحدہ کے سیکرٹریٹ (نیویارک) میں دیا گیا۔
UN Photo/Mark Garten
تیونس کی میجر اہلم دوزی ایوارڈ منگل کو اقوام متحدہ کے سیکرٹریٹ (نیویارک) میں دیا گیا۔

تیونس کی خاتون امن کار یو این ایوارڈ کی حق دار قرار

امن اور سلامتی

انصاف و اصلاح کے لیے کام کرنے والی خواتین افسروں کے لیے اقوام متحدہ کا 'پہل کار ایوارڈ' جمہوریہ کانگو میں ادارے کے امن مشن (مونوسکو) سے وابستہ تیونس کی میجر اہلم دوزی نے جیت لیا ہے۔

یہ اعزاز دینے کا مقصد اقوام متحدہ کی امن کارروائیوں میں انصاف و اصلاح کی ذمہ داریاں انجام دینے والی ایسی خواتین کے غیرمعمولی کردار کا اعتراف کرنا ہے جو صنفی حوالے سے دقیانوسی تصورات اور رکاوٹوں کو خاطر میں نہیں لاتیں۔

Tweet URL

یو این نیوز کے ساتھ بات چیت میں میجر دوزی نے کہا ہے کہ اپنی خدمات کا اعتراف کیے جانا ان کے لیے بہت بڑا اعزاز ہے۔ اس ایوارڈ کی ناصرف ان کے ملک کے لیے بہت اہمیت ہے بلکہ اس سے انہیں اپنا کام جاری رکھنے اور مزید کامیابیاں سمیٹنے کی ترغیب ملی ہے۔ 

دقیانوسی تصورات کے خلاف جدوجہد 

میجر دوزی کو یہ ایوارڈ منگل کو اقوام متحدہ کے سیکرٹریٹ (نیویارک) میں دیا گیا۔ اس موقع پر دکھائی جانے والی ایک ویڈیو میں انہوں نے کہا کہ پہل کار ہونے کا مطلب یہ ہے کہ آپ میں دیگر خواتین کے لیے راہ ہموار کرنے کی جرات اور خواہش ہو کہ وہ دقیانوسی تصورات اور صنفی تفریق جیسی رکاوٹوں کا خاتمہ کر سکیں۔ یہ مسائل خواتین کو امن کارروائیوں میں مردوں کے مساوی مکمل شرکت سے روکتے ہیں۔ 

یو این نیوز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے اپنے روزانہ عزائم کی تفصیل بتائی جس میں تفتیش کی جدید تکنیکی مہارتوں کے ذریعے حکام کی بہتر طور سے مدد کرنا اور اقوام متحدہ کے امن اہلکاروں کے خلاف حملوں کے ذمہ داروں کا محاسبہ یقینی بنانا ہے۔ 

انہوں نے بتایا کہ وہ علاقائی دارالحکومت گوما میں انصاف کے لیے مدد دینے والے شعبے اور فوج کے شعبہ انصاف کے لیے کام کرنے والی واحد خاتون ہیں۔ تاہم انہیں صنفی رکاوٹوں کا خاتمہ کرنے کی کوششوں، مسائل کا سامنا کرنے اور خواتین کی مردوں کے مساوی کردار ادا کرنے کی اہلیت کا اظہار کرنے سے خوشی ہوتی ہے۔ 

خواتین کی شمولیت کے لیے کام

میجر دوزی نے کہا کہ انہیں اپنے شعبے میں 'پراسیکیوشن سپورٹ سیل' میں اسلحے اور گولہ بارود کی پہلی ماہر ہونے پر فخر ہے جبکہ وہ کانگو کے عسکری حکام کے لیے کام کرنے والی واحد خاتون ماہر بھی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ وہ محض اعزاز یافتہ ہی نہیں بلکہ خواتین امن اہلکاروں کے لیے سرگرمی سے آواز بھی اٹھاتی رہی ہیں جن کا ثانوی حیثیت میں ہمیشہ اہم کردار رہا ہے۔ 

وہ خواتین کی حوصلہ افزائی کرتی ہیں کہ وہ مستقبل میں اپنے جیسی خواتین کے لیے مثال بنیں اور ان کی خواہش ہے کہ خواتین پائیدار امن کے لیے بامعنی کردار ادا کرنے کے ساتھ فیصلہ سازی اور عملی کارروائیوں میں بھی شریک ہوں۔ خواتین معاشرے کی نصف آبادی کی نمائندہ ہیں اور پائیدار ترقی ہر شعبے میں ان کی شمولیت سے ہی ممکن ہے۔