انسانی کہانیاں عالمی تناظر

وولکر ترک کا روس سے صحافیوں پر جبروستم ختم کرنے کا مطالبہ

ولادیمیر کارا مورزا سمیت روس میں اس وقت کئی طرح کے الزامات میں کم از کم 30 صحافی زیر حراست ہیں۔
Daria Kornilova
ولادیمیر کارا مورزا سمیت روس میں اس وقت کئی طرح کے الزامات میں کم از کم 30 صحافی زیر حراست ہیں۔

وولکر ترک کا روس سے صحافیوں پر جبروستم ختم کرنے کا مطالبہ

انسانی حقوق

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے روس پر زور دیا ہے کہ وہ صحافیوں کے خلاف کارروائیوں کو روکے اور اطلاعات کی فراہمی و حصول کے حق کو تحفظ دے۔

ولادیمیر پوتن کے پانچویں مرتبہ روس کی حکومت سنبھالنے کے بعد ہائی کمشنر کا کہنا ہے کہ ملک میں بہت سے صحافیوں کو آزادانہ رپورٹنگ کرنے پر سزائیں سنانا اور قید میں ڈالنا تشویشناک ہے۔ ایسے پریشان کن اقدامات بظاہر حکومت مخالف آوازوں کو دبانے کی کوشش ہیں۔اطلاعات کی فراہمی آزادی اظہار کے حق کا ایک اہم جزو ہے اور اسے قائم رہنا چاہیے۔

Tweet URL

مجرمانہ الزامات، طویل سزائیں

اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) نے بتایا ہے کہ روس میں اس وقت کئی طرح کے الزامات میں کم از کم 30 صحافی زیر حراست ہیں۔ ان پر دہشت گردی، انتہاپسندی، مسلح افواج کے خلاف دانستہ غلط اطلاعات پھیلانے، غیرملکی آلہ کاروں کے بارے میں قانونی شرائط کی پامالی، معاشرے میں بڑے پیمانے پر بے چینی پیدا کرنے اور غیرقانونی طور پر دھماکہ خیز مواد یا منشیات رکھنے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ 

12 صحافی ساڑھے پانچ سال سے لے کر 22 سال تک قید کی سزا بھگت رہے ہیں۔ ان میں ولادیمیر کارا مرزا بھی شامل ہیں جو امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے لیے بھی کالم لکھتے رہے ہیں اور انہیں گزشتہ روز پلٹزر اعزاز سے بھی نوازا گیا ہے۔

ادارے کا کہنا ہے کہ 24 فروری 2022 کو یوکرین پر حملے کے بعد روس میں جتنی بڑی تعداد میں صحافیوں کو گرفتار کیا اور قید میں ڈالا گیا اس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔

اطلاعات کے حق پر قدغن 

مارچ سے اب تک روس میں کم از کم سات صحافیوں کو ضابطوں کی خلاف ورزی یا جرائم کے الزامات کا سامنا ہے۔ ان میں یوکرین میں روس کے اقدامات پر تنقید یا حزب اختلاف کے آنجہانی رہنما الیکسی نوالنی اور ان کی تنظیم برائے انسداد بدعنوانی (ایف بی کے) کے ساتھ مبینہ رابطوں جیسے الزامات شامل ہیں جسے 2021 میں انتہاپسند قرار دیا گیا تھا۔ 

وولکر ترک نے کہا ہے کہ بظاہر روس کے حکام ملکی مسائل اور یوکرین میں اپنی جنگ کے حوالے سے بیانیے کو مزید مضبوط کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔ نتیجتاً روس میں لوگوں کی غیرریاستی ذرائع سے حاصل ہونے والی اطلاعات اور نقطہ ہائے نظر تک رسائی محدود ہو گئی ہے۔ اس طرح متنوع ذرائع سے عوامی مفاد کے معاملات پر فیصلوں سے باخبر رہنے کے لیے ان کی اہلیت بھی متاثر ہوئی ہے۔ 

صحافیوں کی رہائی کا مطالبہ 

ہائی کمشنر نے دہشت گردی اور انتہاپسندی کا مقابلہ کرنے کے لیے قانون کے وسیع تر دائرہ کار پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ 

انہوں نے حکام پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے کام کی پاداش میں قید کیے جانے والے صحافیوں کے خلاف مقدمات ختم کر کے انہیں فوری رہا کریں۔

ان کا کہنا ہے کہ صحافیوں کو انتقامی کارروائی کے خوف سے بے نیاز ہو کر محفوظ ماحول میں کام کے قابل ہونا چاہیے۔ یہ انسانی حقوق کے حوالے سے روس کی بین الاقوامی ذمہ داریوں کا حصہ بھی ہے۔