انسانی کہانیاں عالمی تناظر

گوتیرش کی اسرائیل اور حماس سے جنگ بندی پر اتفاق کرنے کی اپیل

سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش یو این ہیڈکوارٹر نیو یارک میں صحافیوں کو غزہ کی صورتحال بارے آگاہ کر رہے ہیں۔
UN Photo/Mark Garten
سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش یو این ہیڈکوارٹر نیو یارک میں صحافیوں کو غزہ کی صورتحال بارے آگاہ کر رہے ہیں۔

گوتیرش کی اسرائیل اور حماس سے جنگ بندی پر اتفاق کرنے کی اپیل

امن اور سلامتی

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے اسرائیل اور حماس سے اپیل کی ہے کہ وہ سیاسی جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے غزہ میں جنگ کو روک دیں۔

سیکرٹری جنرل کا کہنا ہے کہ رفح اور کیریم شالوم کے سرحدی راستے بند کیے جانے سے تباہ کن انسانی حالات مزید بگڑ رہے ہیں۔اسرائیل یہ دونوں راستے فوری طور پر کھولے اور سفارتی بات چیت میں تعمیری طور پر شرکت کرے۔

Tweet URL

اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر (نیویارک) میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے سوال کیا کہ 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملوں میں 1,100 سے زیادہ اور غزہ پر اسرائیل کی عسکری کارروائیوں میں 34,000 ہلاکتوں کے بعد مزید کتنی تباہی دیکھنا ہو گی؟

امن معاہدے پر زور

سرحدی گزرگاہیں بند ہونے سے غزہ میں امداد کی ترسیل بند ہو گئی ہے اور ذخیرہ شدہ امدادی سامان اور ایندھن تیزی سے ختم ہو رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے امدادی ادارے خبردار کر چکے ہیں کہ علاقے میں صرف ایک دن کی ضروریات کا سامان موجود ہے۔ 

انتونیو گوتیرش نے اسرائیلی حکومت اور حماس کی قیادت میں معاہدے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ کے فلسطینیوں اور اسرائیلی یرغمالیوں اور ان کے خاندانوں کے ناقابل بیان مصائب کا اب خاتمہ ہونا چاہیے۔ امن کے لیے ہفتوں سے جاری کڑی سفارت کاری کے بعد بھی جنگ بندی نہ ہونا، یرغمالیوں کی رہائی عمل میں نہ آنا اور رفح پر تباہ کن حملہ المناک ہو گا۔

تزویراتی غلطی اور انسانی تباہی

سیکرٹری جنرل نے مزید کہا کہ رفح میں بڑے پیمانے پر حملے کا نتیجہ انسانی تباہی کی صورت میں برآمد ہو گا۔ اس سے مزید بے شمار شہریوں کی اموات ہوں گی اور بے شمار خاندان ایک مرتبہ پھر نقل مکانی پر مجبور ہو جائیں گے جبکہ ان کے لیے غزہ میں کوئی بھی جگہ محفوط نہیں رہی۔علاوہ ازیں اس حملے سے غزہ میں قحط کے خطرے کو روکنے کی کوششوں کو بھی نقصان پہنچے گا۔

سیکرٹری جنرل نے خبردار کیا ہے کہ رفح پر حملے کے اثرات وہیں تک ہی محدود نہیں رہیں گے بلکہ مقبوضہ مغربی کنارہ اور پورا مشرق وسطیٰ بھی اس سے متاثر ہو گا۔ اسرائیل کے بہترین دوستوں نے بھی اس پر واضح کر دیا ہے کہ رفح پر حملہ تزویراتی غلطی ہو گا جس سے سیاسی اور انسانی تباہی جنم لے گی۔ 

انہوں نے اسرائیل پر اثرورسوخ رکھنے والے ممالک سے اپیل کی ہے کہ وہ مزید المیے کو روکنے کے لیے ہرممکن طریقہ بروئے کار لائیں۔