انسانی کہانیاں عالمی تناظر

غزہ: اسرائیلی کارروائیوں میں شدت جبکہ اہم امدادی راہداریاں بند

غزہ کے علاقے خان یونس پر اسرائیلی حملوں کے بعد معمر افراد سمیت لوگ محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔
© UNOCHA/Ismael Abu Dayyah
غزہ کے علاقے خان یونس پر اسرائیلی حملوں کے بعد معمر افراد سمیت لوگ محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔

غزہ: اسرائیلی کارروائیوں میں شدت جبکہ اہم امدادی راہداریاں بند

امن اور سلامتی

اقوام متحدہ کے امدادی اداروں نے غزہ میں رسائی کے دو بڑے راستے بند ہونے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے جبکہ رفح میں اسرائیل کی عسکری کارروائیوں میں شدت آ گئی ہے اور جنگ بندی کے حوالے سے صورتحال اب تک غیریقینی ہے۔

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر 'اوچا' کے ترجمان جینز لائرکے نے کہا ہے کہ اسرائیل نے غزہ کی جانب کیریم شالوم کی سرحد بند کر دی ہے اور رفح کے راستے سے امداد پہنچانے کی اجازت بھی نہیں دی جا رہی۔

Tweet URL

ان کا کہنا ہے کہ اس وقت اقوام متحدہ کے امدادی ادارے رفح کی سرحد پر عملاً موجود نہیں ہیں۔ امدادی سرگرمیوں کی نگرانی کرنے والے اسرائیلی ادارے (کوگیٹ) نے سرحدی راستے پر رکاوٹیں کھڑی کر دی ہیں۔ اس طرح غزہ میں امداد کی فراہمی کے دو بڑے راستے بند ہو چکے ہیں۔ 

انہوں نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں موجود امداد سے صرف ایک دن کی ضروریات ہی پوری ہو سکتی ہیں۔ اس وقت رفح کی سرحدی گزرگاہ ہی غزہ میں ایندھن کی فراہمی کا واحد راستہ ہے اور اس کی ترسیل بند ہونے سے جنریٹر، ٹرک اور مواصلاتی آلات کام نہیں کر سکتے۔ اگر طویل عرصہ تک ایندھن نہ آیا تو امدادی سرگرمیاں بند ہو جائیں گی تاہم اسرائیلی فوج اس حوالے سے ہر انتباہ کو نظرانداز کر رہی ہے۔ 

غزہ بھر میں قحط کا خطرہ

'اوچا' نے اسرائیل کو متنبہ کیا ہے کہ وہ لوگوں پر مشرقی رفح سے نقل مکانی کے لیے اصرار نہ کرے کیونکہ وہاں سے اس قدر بڑے پیمانے پر محفوظ انخلا ناممکن ہو گا۔ 

ادارے کا کہنا ہے کہ اس علاقے میں نو پناہ گاہوں میں ہزاروں لوگ مقیم ہیں جہاں تین طبی مراکز اور چھ امدادی گودام بھی واقع ہیں۔ رفح میں بڑے پیمانے پر حملوں کے نتیجے میں وہاں کے رہائشیوں اور پناہ گزینوں کی بقا خطرے میں پڑ جائے گی۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) کے ترجمان جیمز ایلڈر نے انہی خدشات کو دہراتے ہوئے کہا ہے کہ رفح سے ہی غزہ بھر کو امداد پہنچائی جاتی ہے اور وہاں جنگ کے نتیجے میں قحط کو روکا نہیں جا سکے گا۔

ان کا کہنا ہے کہ غزہ میں اب لوگوں کے لیے مزید مصائب جھیلنا ممکن نہیں رہا۔ علاقے میں کوئی بھی ایسا خاندان نہیں ہے جس نے اس جنگ میں اپنے گھر یا عزیزوں رشتہ داروں کو نہ کھویا ہو۔ 

مایوس اور خوفزدہ خواتین

یو این ویمن کے مطابق جنگ سے رفح میں پناہ گزین خواتین اور لڑکیوں پر نہایت منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ اس علاقے میں ایک جائزے کے دوران 90 فیصد خواتین نے بتایا کہ انہیں ناقابل بیان خوف کا سامنا ہے جبکہ نصف سے زیادہ کا کہنا تھا کہ انہیں فوری علاج معالجہ درکار ہے۔ 

60 فیصد سے زیادہ حاملہ خواتین کو طبی پیچیدگیوں کا سامنا ہے جن میں 95 فیصد کو پیشاب کی نالی میں سوزش اور 80 فیصد کو خون کی کمی کا مسئلہ درپیش ہے۔ 72 فیصد خواتین نے بتایا کہ انہیں بچوں کو دودھ پلانے میں مشکلات کا سامنا ہے اور ان کے بچوں کو غذائیت کی ضرورت ہے۔

ادارے کا کہنا ہے کہ رفح سمیت غزہ بھر میں خواتین اور لڑکیاں مایوسی اور دہشت کا شکار ہیں۔ رفح پر اسرائیل کے زمینی حملے کی صورت میں وہاں موجود سات لاکھ خواتین اور لڑکیوں کے مصائب مزید بڑھ جائیں گے جن کے پاس بمباری سے بچنے کی کوئی جگہ نہیں رہی۔ سات ماہ سے جاری جنگ میں 6 ہزار ماؤں سمیت 10 ہزار سے زیادہ فلسطینی خواتین ہلاک ہو چکی ہیں اور ان کے تقریباً 19 ہزار بچے یتیم ہو گئے ہیں۔ 

یو این ویمن کے جاری کردہ اعدادوشمار سے اندازہ ہوتا ہے کہ بیشتر ماؤں کو خیموں اور گنجان احاطوں میں رہتے ہوئے اپنے بچوں کے جسمانی و ذہنی تحفظ میں بھی مشکلات درپیش ہیں۔ جائزے میں 80 فیصد لوگوں نے بتایا کہ اب مائیں اپنے گھرانوں میں بچوں اور بڑوں دونوں کا حوصلہ بڑھانے کے لیے مردوں سے زیادہ ذمہ داری اٹھا رہی ہیں۔