انسانی کہانیاں عالمی تناظر

یو این اور شراکت داروں کی یمن کے لیے ہنگامی امدادی اپیل

یمن میں اندرونی طور پر بے گھر افراد کے ال جوفینا کیمپ میں کھیلتی ایک بچی۔
© WFP/Mehedi Rahman
یمن میں اندرونی طور پر بے گھر افراد کے ال جوفینا کیمپ میں کھیلتی ایک بچی۔

یو این اور شراکت داروں کی یمن کے لیے ہنگامی امدادی اپیل

انسانی امداد

اقوام متحدہ اور اس کے امدادی شراکت داروں نے عطیہ دہندگان پر زور دیا ہے کہ وہ یمن میں لاکھوں لوگوں کے لیے امدادی کوششوں میں تعاون جاری رکھیں۔

بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں یمن کے لیے ہونے والی امدادی کانفرنس میں 190 غیرسرکاری اداروں نے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ ملک میں انسانی حالات تیزی سے خراب ہو رہے ہیں۔ معاشی تنزل، سرکاری خدمات اور بنیادی ڈھانچے میں بگاڑ، بڑے پیمانے پر نقل مکانی اور موسمیاتی حوادث کے باعث انسانی ضروریات بڑھتی جا رہی ہیں۔

Tweet URL

نو سال سے جاری خانہ جنگی کے نتیجے میں نصف آبادی یا ایک کروڑ 82 لاکھ لوگوں کو مدد اور تحفظ کی اشد ضرورت ہے۔ ان میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔ اس بحران کو بگڑنے سے روکنے اور لوگوں کی زندگیوں کو تحفظ دینے کے لیے درکار وسائل کی فراہمی یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔

امدادی وسائل کی قلت

یمن میں سعودی عرب کی مدد سے حکومتی افواج 2014 سے حوثی باغیوں کے خلاف برسرپیکار ہیں۔ غزہ کی جنگ نے ملکی بحران کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے اور حوثی باغی بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں پر حملے کر رہے ہیں۔ 

امدادی شراکت داروں نے کہا ہے کہ وسائل کی قلت کے باعث امدادی پروگراموں کو جاری رکھنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ لوگوں کو ضرورت کے مطابق مدد نہیں مل رہی اور اس کی فراہمی بھی تاخیر کا شکار ہے۔

یمن ایک ایسا ملک ہے جہاں امدادی ضروریات دنیا کے کسی بھی دوسرے علاقے سے کہیں زیادہ ہیں۔ رواں سال کے لیے اقوام متحدہ نے ملک کے لیے عطیہ دہندگان سے 2.7 ارب ڈالر فراہم کرنے کی اپیل کی ہے تاہم اب تک 435 ملین ڈالر ہی مہیا ہو سکے ہیں۔

جنگ بندی اور استحکام

امدادی شراکت داروں کا کہنا ہے کہ آج یمن ایک دوراہے پر کھڑا ہے۔ اپریل 2022 میں اقوام متحدہ کی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی کے بعد حالات میں قدرے بہتری آئی تھی۔ اس طرح انسانی صورتحال میں استحکام لانے کے پروگراموں اور مسائل کے پائیدار حل میں مدد ملی ہے۔

تاہم، ان کا کہنا ہے کہ ملک میں بے پایاں انسانی ضروریات کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا اور اس کے لیے مناسب مقدار میں مالی وسائل کی فراہمی ضروری ہے۔ 

غذائی عدم تحفظ

امدادی اداروں نے کہا ہے کہ ملک میں بڑھتا ہوا غذائی عدم تحفظ ایک اور مسئلہ ہے جس کے باعث غذائی قلت کی شرح میں اضافے کا خدشہ ہے۔ حاملہ اور دودھ پلانے والے ماؤں، معمر افراد اور بچوں کے لیے یہ مسئلہ اور بھی گمبھیر ہے جبکہ بارشوں کے حالیہ موسم میں ہیضے کی وبا پھیلنے کا بھی خدشہ ہے۔

ملک میں بین الاقوامی انسانی قانون اور انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون کی پامالیاں جاری ہیں۔ بارودی سرنگوں اور اَن پھٹے گولہ بارود سے لوگ ہلاک و زخمی ہو رہے ہیں اور اس خطرے کے باعث بڑی آبادی کو نقل مکانی پر مجبور ہونا پڑا ہے۔ علاوہ ازیں اس سے زرعی سرگرمیوں اور نوآبادکاری میں بھی مشکلات درپیش ہیں جبکہ بحالی و ترقی کی کوششوں کو بھی نقصان ہو رہا ہے۔

شراکت داروں نے یمن میں انسانی امداد کی فراہمی کو بہتر بنانے، اس کام میں تعاون کو بڑھانے اور امدادی سرگرمیوں میں یمنی لوگوں کے قائدانہ کردار کو فروغ دینے کا عزم کیا ہے۔ تاہم، ان کا کہنا ہے کہ فی الوقت یمن کے لیے متواتر مدد درکار ہے اور اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو اس کے یمنی لوگوں کی زندگیوں پر تباہ کن اثرات ہوں گے۔