انسانی کہانیاں عالمی تناظر

خلاء میں اسلحہ کی دوڑ روکنے پر سلامتی کونسل میں عدم اتفاق پر تشویش

خلاء سے زمین پر طلوع آفتاب کا منظر۔
Scott Kelly/NASA
خلاء سے زمین پر طلوع آفتاب کا منظر۔

خلاء میں اسلحہ کی دوڑ روکنے پر سلامتی کونسل میں عدم اتفاق پر تشویش

امن اور سلامتی

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر ڈینس فرانسس نے خلا میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی دوڑ روکنے کے لیے سلامتی کونسل میں عدم اتفاق پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ خلا میں عسکری سرگرمیوں کے تباہ کن نتائج ہوں گے۔ اس سے بداعتمادی اور تقسیم میں اضافے کے ساتھ کرہ ارض پر زندگی کے لیے بھی خطرات جنم لے سکتے ہیں۔

انہوں نے یہ بات خلا میں ہتھیاروں کی دوڑ روکنے کے لیے گزشتہ ماہ سلامتی کونسل میں پیش کردہ قرارداد کو ویٹو کیے جانے پر بلائے گئے جنرل اسمبلی کے خصوصی اجلاس کے لیے اپنے پیغام میں کہی ہے۔

یہ قرارداد امریکہ اور جاپان نے مشترکہ طور پر پیش کی تھی جس میں انہیں 60 دیگر ممالک کا تعاون بھی حاصل تھا۔ تاہم روس کی جانب سے ویٹو کیے جانے کے باعث اسے منظوری نہ مل سکی۔ کونسل کے 15 میں سے 13 ممالک نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا جبکہ چین رائے شماری سے غیرحاضر رہا تھا۔

جنرل اسمبلی کا خصوصی اجلاس

2022 میں جنرل اسمبلی کی منظور کردہ ایک قرارداد کے تحت جب سلامتی کونسل میں کسی مسئلے پر ویٹو کا اختیار استعمال کیا جائے تو اس کا جائزہ لینے کے لیے 10 روز کے اندر اسمبلی کا اجلاس بلانا لازمی ہے۔

کونسل کے مستقل ارکان چین، فرانس، روس، برطانیہ اور امریکہ کو کسی بھی مسئلے پر پیش کی جانے والی قرارداد کو ویٹو یا مسترد کرنے کا حق حاصل ہے۔ ان پانچوں ممالک میں سے کوئی ایک بھی کسی قرارداد کی مخالفت میں ووٹ دے تو اسے کونسل کی منظوری نہیں مل سکتی۔

خلا میں ہتھیاروں کی ممانعت

اجلاس کے آغاز میں جنرل اسمبلی کے نائب صدر احمد فیصل محمد کی جانب سے ڈینس فرانسس کا پیغام پڑھ کر سنایا گیا۔ اس میں انہوں نے کہا کہ خلا کسی ایک ملک کی ملکیت نہیں ہے۔ اسے امن و تعاون اور تمام ممالک کے فائدے کے لیے کام میں لایا جانا چاہیے۔

ڈینس فرانسس کا کہنا تھا کہ 1967 میں طے پانے والے خلائی معاہدے میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ ممالک زمینی مدار میں یا خلا میں کسی بھی جگہ جوہری یا وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے دیگر ہتھیار نہیں بھیجیں گے۔ 

اس میں رکن ممالک پر زور دیا گیا ہے کہ وہ زمین اور خلا میں ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ سے متعلق اقوام متحدہ کے مقاصد کا تحفظ کریں اور خلا کو ہتھیاروں سے پاک رکھنے کے لیے ہرممکن اقدامات کریں۔

روس کا موقف

قرارداد کو ویٹو کرنے والے روس کے مستقل نمائندے ویزلے نیبنزیا نے اپنے خطاب میں کہا کہ بظاہر خوبصورت عنوان کے ساتھ پیش کردہ اس قرارداد کا متن اس کے مقصد سے ہم آہنگ نہیں تھا۔ خلا میں ہتھیاروں کی دوڑ روکنے کے لیے متعدد معاہدے موجود ہیں اور اس قرارداد سے تخفیف اسلحہ کے عمل پر دوررس منفی نتائج مرتب ہو سکتے تھے۔ 

انہوں نے کہا کہ اس قرارداد کا اصل مقصد سلامتی کونسل کے ذریعے ایسی پابندیوں کا نفاذ تھا جو 1967 کے میثاق سمیت کسی اور بین الاقوامی معاہدے کا حصہ نہیں ہیں۔

امریکہ، جاپان، چین اور یورپی یونین کے نمائندوں نے بھی اجلاس سے خطاب کیا۔