رفح میں پناہ لیے افراد کو اکیلا نہیں چھوڑیں گے، انرا کا عزم
فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انرا) نے اعلان کیا ہے کہ وہ رفح میں اسرائیل کے متوقع حملے کے باوجود اپنی موجودگی برقرار رکھتے ہوئے لوگوں کو مدد دیتا رہے گا۔
ادارے کا کہنا ہے کہ رفح پر حملے کی صورت میں شہریوں کی اموات اور تکالیف میں اضافہ ہو جائے گا اور علاقے میں 14 لاکھ لوگوں کے لیے اس کے تباہ کن نتائج ہوں گے۔
اطلاعات کے مطابق اسرائیلی فوج کی جانب سے رفح کے مشرقی علاقے میں فضا سے تحریری پیغامات گرائے گئے ہیں جن میں تقریباً ایک لاکھ لوگوں کو مغربی علاقے المواصی میں منتقل ہونے کا حکم دیا گیا ہے۔
جبری نقل مکانی
اقوام متحدہ کے امدادی حکام قبل ازیں، ایسے احکامات کو نقل مکانی پر مجبور کیے جانے کے مترادف قرار دیتے ہوئے مسترد کر چکے ہیں۔
غزہ میں 'انرا' کی اطلاعاتی افسر لوسی ویٹریج نے یو این نیوز کو بتایا ہے کہ المواصی میں پانی سمیت بنیادی سہولیات کی شدید کمی ہے اور یہ علاقہ لاکھوں بے گھر لوگوں کے رہنے کے لیے موزوں نہیں ہے۔ رفح کے ساحلی علاقوں میں پہلے ہی چار لاکھ سے زیادہ پناہ گزین موجود ہیں۔ ان کی مدد کے لیے 'انرا' نے المواصی میں دو عارضی طبی مراکز کھول رکھے ہیں۔
ادارے کی ترجمان جولیٹ ٹوما نے کہا ہے کہ اسرائیلی دعووں کے برعکس غزہ میں کوئی بھی جگہ محفوظ نہیں ہے۔
غزہ کے طبی حکام کے مطابق 7ا کتوبر کے بعد علاقے میں اسرائیلی عسکری کارروائی میں 14 ہزار بچوں سمیت 34,680 فلسطینی ہلاک اور 78,000 زخمی ہو چکے ہیں۔
چھ لاکھ بچوں کی بقاء کا مسئلہ
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے 'انرا' کے انتباہ کو دہراتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ رفح کے عسکری محاصرے اور زمینی حملے کی صورت میں وہاں پناہ گزین 600,000 بچوں کو تباہ کن خطرات لاحق ہوں گے۔
ان میں بیشتر بچوں کی بقا پہلے ہی خطرے میں ہے جبکہ رفح سے نکلنے کے راستے بارودی سرنگوں اور ان پھٹے گولہ بارود سے اٹے ہیں۔ رفح میں حملہ ہوا تو بڑے پیمانے پر شہریوں کی اموات ہوں گی اور باقی ماندہ خدمات اور تنصیبات بھی تباہ ہو جائیں گی جن پر ان لوگوں کی بقا کا دارومدار ہے۔
یونیسف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے کہا ہے کہ رفح میں ہزاروں بچے زخمی، بیمار، جسمانی کمزوری یا معذوری کا شکار ہیں۔ ان میں بہت سے بچوں کو کئی مرتبہ نقل مکانی کرنا پڑی ہے، وہ اپنے گھروں، والدین اور عزیزوں کو کھو چکے ہیں۔ انہیں تحفظ دینے کے لیے علاقے میں طبی سہولیات اور پناہ گاہوں کا قائم رہنا بہت ضروری ہے۔
شمالی غزہ میں مکمل قحط
اقوام متحدہ کے عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر سنڈی مکین نے کہا ہےکہ شمالی غزہ کو اب مکمل قحط کا سامنا ہے جو جنوبی علاقوں کی طرف بھی پھیل رہا ہے۔
ان کی بات سے امداد کی ترسیل پر عائد رکاوٹوں اور تاخیری حربوں کے حوالے سے اقوام متحدہ کے دیگر حکام اور عالمی برادری کے سنگین خدشات کی تصدیق ہوتی ہے۔
'انرا' کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے کہا ہے کہ اسرائیلی حکام اقوام متحدہ کی امدادی سرگرمیوں میں رکاوٹیں ڈال رہے ہیں۔ گزشتہ دو ہفتوں میں امدادی قافلوں پر فائرنگ کے 10 واقعات پیش آئے۔ علاوہ ازیں، امدادی عملے کو گرفتاریوں، بدسلوکی، برہنہ تلاشی، دھمکیوں اور فوجی چوکیوں پر طویل تاخیر جیسے حالات کا سامنا ہے۔ اس تاخیر کے باعث امدادی قافلوں کو رات کے وقت سفر کرنے یا اپنی کارروائی منسوخ کرنے پر مجبور ہونا پڑتا ہے۔
کمشنر جنرل نے کیریم شالوم کے سرحدی راستے پر راکٹ حملوں کی بھی مذمت کی ہے۔ ان واقعات میں تین اسرائیلی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد اس گزرگاہ کو بند کر دیا گیا ہے جو غزہ میں انسانی امداد پہنچانے کا اہم ترین راستہ ہے۔