انسانی کہانیاں عالمی تناظر

یورپ سے پناہ کے متلاشی بچوں کو قید نہ کرنے کا مطالبہ

اریٹیریا سے پناہ کی تلاش میں پورپ پہنچنے کی کوشش کرنے والا ایک خاندان رومانیہ میں ہالینڈ جانے کی اجازت کا منتظر ہے۔
© UNHCR/Stefan Lorint
اریٹیریا سے پناہ کی تلاش میں پورپ پہنچنے کی کوشش کرنے والا ایک خاندان رومانیہ میں ہالینڈ جانے کی اجازت کا منتظر ہے۔

یورپ سے پناہ کے متلاشی بچوں کو قید نہ کرنے کا مطالبہ

مہاجرین اور پناہ گزین

اقوام متحدہ کے ماہرین نے یورپی یونین کے رکن ممالک سے کہا ہے کہ وہ ترک وطن اور پناہ کے بارے میں نومنظور شدہ معاہدے پر عملدرآمد کرتے وقت بچوں کو قید میں ڈالنے پر پابندی عائد کریں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ تارک وطن اور پناہ کے خواہاں بچوں کو ان کے والدین کی صورتحال کے باعث زیرحراست رکھنا ان کے بہترین مفاد کے خلاف اور بچوں کے حقوق کی پامالی ہے۔ اس حوالے سے متفقہ علاقائی امتناع کی عدم موجودگی میں یورپی یونین کے ممالک اپنے قوانین میں ایسے بچوں کو قید میں رکھنے کے اقدامات کو ممنوع قرار دیں اور بعدازاں اس امتناع کا دائرہ تمام تارکین وطن تک بڑھائیں۔

Tweet URL

ماہرین نے یورپی کمیشن سے کہا ہے کہ وہ مہاجر بچوں کو وصول کرنے اور ان کی نگہداشت کے حوالے سے مخصوص رہنمائی تیار کرے۔ اس میں 18 سال سے کم عمر بے سہارا اور سرپرستوں کے ساتھ آنے والے تمام مہاجر اور پناہ کے خواہاں بچوں کو موثر طور سے تحفظ دینے کے اقدامات پر توجہ مرکوز کی جائے۔ 

یاد رہے کہ مہاجرت اور ترک وطن پر یورپی یونین کے معاہدے کی منظوری یورپی پارلیمنٹ نے دی تھی جو یورپی یونین کی کونسل کی جانب سے توثیق کا منتظر ہے۔ متوقع طور پر یہ معاہدہ 2026 میں فعال ہو جائے گا۔

'مہاجرت جرم نہیں'

ماہرین نے بالغ تارکین وطن کی گرفتاریوں پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسی حراستوں کو معمول نہیں بننا چاہیے۔ کسی کو پناہ حاصل کرنے کے حق سے کام لینے پر سزاوار ٹھہرانا اور ترک وطن یا مہاجرت کو جرم قرار دینا غلط ہے۔ 

ان کا کہنا ہے کہ اس بات کا واضح خدشہ موجود ہے کہ یورپ میں بیرونی سرحدوں پر جانچ پڑتال اور ضروری کارروائی کے دوران مہاجرین اور پناہ کے خواہاں افراد کی گرفتاریاں معمول بن سکتی ہیں۔ اس طرح یورپی یونین کے زیراہتمام مہاجرت کا انتظام تشویش ناک حد تک رجعتی ہو جائے گا۔

دنیا بھر کے ممالک نے مہاجرین کی گرفتاری کو آخری چارے کے طور پر استعمال کرنے اور معاہدہ برائے مہاجرت کے 13ویں مقصد کے تحت اس کے متبادل طریقے اختیار کرنے کا عزم کر رکھا ہے۔ فرد کو آزادی سے محروم کرنے کے متبادل طریقے لوگوں کے وقار، انسانیت، صحت اور بہبود کو تحفظ دینے کے لیے ہی ضروری نہیں بلکہ یہ کم خرچ بھی ہیں۔ 

حقوق کی پاسداری

ماہرین نے یورپی یونین کے ممالک میں مہاجرین کی جانچ پڑتال اور سرحدی کارروائی کے دوران انسانی حقوق کے احترام کی صورتحال پر نظر رکھنے کے لیے غیرجانبدارانہ طریقہ ہائے کار وضع کرنے کے منصوبے کا خیرمقدم کیا ہے۔ ان کا کہنا ہےکہ ایسے طریقوں کو لازمی طور سے غیرجانبدارانہ بنانے کے لیے مناسب اقدامات ہونے چاہئیں۔ انہوں نے اس ضمن میں یورپی یونین کو اپنے مکمل تعاون کا یقین دلایا ہے۔ 

ان کا کہنا ہے کہ مہاجرت کے بحرانوں یا بڑے پیمانے پر مہاجرین کی آمد کی صورت میں بھی مخصوص انسانی حقوق سے روگردانی نہیں کی جا سکتی۔ ان میں زندگی برقرار رہنے اور تشدد، بدسلوکی اور جبراً واپس بھیجے جانے سے تحفظ کا حق بھی شامل ہے۔ 

ماہرین نے رکن ممالک اور یورپی کمیشن سےکہا ہے کہ وہ ہر مرحلے میں انسانی حقوق کے حوالے سے حفاظتی اقدامات کو مدنظر رکھیں اور اس حوالے سے سول سوسائٹی کے اداروں کے ساتھ بامعنی مشاورت کریں۔

انہوں نے یورپی یونین کے معاہدے میں تفریق مخالف شقوں کی شمولیت کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون اور پناہ گزینوں سے متعلق قانون کے تحت ہر فرد کے تحفظ سے متعلق انفرادی جائزے یقینی بنائے جائیں۔ 

نسلی تفریق کے خاتمے پر زور

ماہرین نے یونین کے رکن ممالک سے کہا ہے کہ وہ امیگریشن اور نفاذ قانون کے شعبوں سے منسلک حکام کی جانب سے مہاجرین کے خلاف نسلی بنیادوں پر امتیازی سلوک کو روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات کریں۔ سرحدوں پر اندرون ملک مہاجرین کی جانچ پڑتال اور اس میں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی سے کام لیتے وقت ایسے سلوک سے گریز خاص طور پر ضروری ہے۔ علاوہ ازیں، جسمانی طور پر معذور مہاجرین اور پناہ کے خواہاں لوگوں کو موثر طور سے تحفظ دینے کے اقدامات بھی اٹھائے جانے چاہئیں۔

ماہرین نے اس حوالے سے یورپی یونین کو جسمانی معذور افراد کے حقوق پر عالمی کنونشن کے تحت یورپی یونین کی ذمہ داریاں بھی یاد دلائی ہیں۔ 

انہوں نے یورپی یونین کے رکن ممالک سے یہ بھی کہا ہے کہ وہ مہاجرت کے باقاعدہ راستوں اور مہاجرین کی نوآباد کاری کو وسیع اور متنوع بنائیں۔ اس طرح پناہ گزینوں اور تارکین وطن کو انسانی سمگلنگ اور حقوق کی دیگر پامالیوں جیسے خطرات سے بچانے میں مدد ملے گی۔

ماہرین و خصوصی اطلاع کار

غیرجانبدار ماہرین یا خصوصی اطلاع کار اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے خصوصی طریقہ کار کے تحت مقرر کیے جاتے ہیں جو اقوام متحدہ کے عملے کا حصہ نہیں ہوتے اور اپنے کام کا معاوضہ بھی وصول نہیں کرتے۔