انسانی کہانیاں عالمی تناظر

زلزلے سے متاثرہ ترکیہ کے شہر میں کتب بینی سے زندہ دلی کی کاوش

اپنے شہر میں زلزلے کے بعد محمد کتابوں کے ذریعے اس میں زندگی لوٹانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
© IOM/Anıl Bahşi
اپنے شہر میں زلزلے کے بعد محمد کتابوں کے ذریعے اس میں زندگی لوٹانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

زلزلے سے متاثرہ ترکیہ کے شہر میں کتب بینی سے زندہ دلی کی کاوش

ثقافت اور تعلیم

ترکیہ میں 2023 کے زلزلے سے متاثرہ شہروں میں عالمی ادارہ مہاجرت (آئی او ایم) کے فراہم کردہ نقد عطیات کی بدولت کتب بینی کے فروغ اور زندگی کے سابقہ رنگ بحال کرنے میں مدد مل رہی ہے۔

آج منائے جانے والے کتب اور حق تحریر کے عالمی دن کی مناسبت سے 'آئی او ایم' کے میکو الازاس نے زلزلے سے متاثرہ شہر ادیامان میں ایک کتب دوست سے ملاقات کی جو کتابوں کے ذریعے اپنے لوگوں کے زخم مندمل کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔ 

محمد کو وہ دن اچھی طرح یاد ہے جب پہلی مرتبہ ان کے چچا نے انہیں کہانیوں کی ایک کتاب بطور تحفہ دی تھی۔ اس وقت ان کی عمر 10 برس تھی اور یہی کتاب ادب و شاعری کے ساتھ ان کی محبت کے آغاز کا سبب بنی۔

کچھ عرصہ کے بعد انہوں نے اپنے دوستوں کے ساتھ کتب بینی کی محافل سجانا شروع کر دیں اور نوعمری میں ہی کتاب میلوں کا انعقاد کرنے لگے۔ یونیورسٹی کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد وہ صحافی بن گئے۔ 

20 سال کی عمر کو پہنچنے سے پہلے ہی انہوں نے سوچ لیا تھا کہ ریٹائرمنٹ کے بعد وہ کتابوں کی دکان کھولیں گے۔ 

گزشتہ برس جب ان کے آبائی شہر ادیامان میں زلزلے سے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی تو محمد کو اندازہ نہیں تھا کہ انہیں کئی دہائیاں پہلے ہی صحافت سے ریٹائرمنٹ لینا پڑے گی۔

ترکیہ کے شہر انتاکیہ میں زلزلے کے بعد تباہی کا ایک منظر۔
IOM 2023/Enver Mohammed
ترکیہ کے شہر انتاکیہ میں زلزلے کے بعد تباہی کا ایک منظر۔

محمد بتاتے ہیں کہ زلزلے میں انہوں نے اپنے کئی رشتہ داروں کو کھو دیا اور ہولناک حالات کا سامنا کیا تھا۔ انہوں نے طبی امداد کے لیے کچھ وقت استنبول میں گزارا اور پھر ادیامان میں واپس آ گئے۔ اس وقت انہیں اپنے مستقبل کے بارے میں کوئی اندازہ نہیں تھا۔ 

بحالی کے منصوبوں کے تحت حکام نے ان کے علاقے میں ایک بازار قائم کیا جہاں مقامی لوگوں کی ضروریات پوری کرنے اور معاشی سرگرمیوں کی بحالی کے لیے متعدد دکانیں کھولی گئیں۔ حکام نے اس جگہ کتابوں کی ایک دکان قائم کرنے کا فیصلہ بھی کیا۔

محمد اپنے علاقے میں پہلے ہی کتب دوست کی حیثیت سے جانے جاتے تھے۔ چنانچہ جب کتابوں کی دکان کو کسی کے حوالے کرنے کا وقت آیا تو امیدواروں کی فہرست میں ان کا نام سب سے اوپر تھا۔ 

حکام نے محمد کو یہ دکان چلانے کے لیے منتخب کیا اور اس کے لیے پہلی کتابیں ترکیہ کے ادارہ ہلال احمر نے مہیا کیں۔ جب انہوں نے یہ کام شروع کیا تو ان کے پاس کچھ نہیں تھا کیونکہ زلزلے میں ہر شے ملیا میٹ ہو گئی تھی۔

محمد کو کڑی محنت کرنا پڑی لیکن وہ اس یقین کے ساتھ آگے بڑھتے رہے کہ کتابیں ان کے لوگوں کے اجتماعی زخموں کو مندمل کر سکتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ لوگوں کو کتب بینی کے ذریعے اپنے دکھ بھولنے میں مدد دینا چاہتے تھے۔ کتابیں ہر بات سکھا سکتی ہیں اور لوگوں کی تکالیف دور کر کے انہیں خوشی دیتی ہیں۔ 

محمد نے دکان شروع کی تو ان کے پاس کتابیں رکھنے کے لیے لوہے کی پرانی الماریوں کے سوا کچھ نہیں تھا۔ لیکن وہ دکان کے ماحول کو مزید پرکشش اور آرم دہ بنانا چاہتے تھے۔ 

'آئی او ایم' کی جانب سے نقد امداد کے پروگرام کی بدولت محمد نے کتابیں رکھنے کے لیے نئی الماریاں خرید لیں۔ 

نقد امداد مہیا کرنے کا یہ پروگرام زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں بحالی کے لیے 'آئی او ایم' کی جانب سے بڑے پیمانے پر دی جانے والی مدد کا ایک حصہ ہے۔ ادارے کے نیشنل پراجیکٹ آفیسر کیگلر یاسکن بتاتے ہیں کہ اس سلسلے میں مقامی حکام کے ساتھ مل کر منتخب کاروباری افراد کو دکانوں کے لیے اشیا یا سازوسامان خریدنے اور ان کے کاروبار کی بحالی یا اسے مزید پھیلانے میں مدد دی جاتی ہے۔ اس طرح علاقے میں سماجی معاشی سرگرمیوں کو فروغ ملتا ہے۔

مارچ 2024 تک ملک کے 10 صوبوں میں 333 کاروباری افراد کو نقد مدد فراہم کی جا چکی تھی۔ یہ مدد وصول کرنے والوں میں تارکین وطن، پناہ گزین اور ان کی میزبان آبادیوں کے لوگ بھی شامل ہیں جنہیں خوراک، کپڑے اور خدمات کی فراہمی جیسے کاروباروں میں معاونت مہیا کی جا رہی ہے۔

محمد زلزلے سے متاثرہ ان 300 افراد میں شامل ہیں جنہیں کاروبار کے لیے بین الاقوامی ادارہ مہاجرت کی طرف سے گرانٹ ملی ہے۔
© IOM/Anıl Bahşi
محمد زلزلے سے متاثرہ ان 300 افراد میں شامل ہیں جنہیں کاروبار کے لیے بین الاقوامی ادارہ مہاجرت کی طرف سے گرانٹ ملی ہے۔

محمد کو کتابوں کی دکان کھولے تقریباً ایک سال ہو چکا ہے اور وہ کچھ ہی عرصہ پہلے ہولناک زلزلے کا سامنا کرنے کے باوجود اپنے موجودہ حالات سے مطمئن ہیں۔ 

ان کا کہنا ہے کہ وہ کتابوں کے اپنے کاروبار کو پسند کرتے ہیں۔ انہیں کتابوں کے درمیان رہ کر اچھا محسوس ہوتا ہے۔ اس کام میں وہ ہر طبقہ زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگوں سے ملتے ہیں اور یوں ہر فرد کے ساتھ ان کا منفرد تعلق قائم ہو جاتا ہے۔ 

محمد اپنے علاقے میں عوامی لائبریریوں کی بحالی کے لیے کوششوں میں بھی مدد دیتے ہیں۔ یہ لائبریریاں زلزلے میں ہلاک ہونے والے اساتذہء ادب کے ناموں سے منسوب کی جاتی ہیں۔ اس طرح محمد کو کتابوں تک زیادہ سے زیادہ لوگوں کی رسائی کی امید ہوتی ہے۔

ان کا ماننا ہے کہ جب کوئی فرد کتاب پڑھتا ہے تو وہ ایک نئی دنیا میں پہنچ جاتا ہے۔ وہ ہر روز یہ امید کرتے ہیں کہ ان کی کتابیں زلزلے کی صورت میں المناک حالات کا سامنا کرنے والے لوگوں کو اندمال اور امید کی نئی دنیا میں لے جائیں گی۔