جانیے اقوام متحدہ قیام امن کے لیے کیسے کام کرتی ہے؟
اقوام متحدہ کے شعبہ قیام امن و سیاسی امور میں پالیسی و ثالثی ڈویژن کے ڈائریکٹر آصف آر خان کہتے ہیں کہ قیام امن مثبت عزم اور امید کے ساتھ مسلسل کوشش کا نام ہے۔
دنیا بھر میں ہونے والے ایک تہائی امن معاہدے کسی نہ کسی وقت ٹوٹ جاتے ہیں کیونکہ ممالک اپنے مفادات کے باعث ان پر ہمیشہ قائم نہیں رہتے۔ تاہم ایسی ہر ناکامی تنازعات کی سمجھ بوجھ اور دوبارہ کوشش کا تقاضا کرتی ہے اور مستقل امن کے قیام کا یہی واحد طریقہ ہے۔
آصف خان نے یو این نیوز کو انٹرویو میں بتایا کہ سلامتی کونسل میں کئی اختلافات کے باوجود بہت سے معاملات پر اتفاق رائے بھی دیکھنے کو ملتا ہے اور قیام امن کا کام جاری رہتا ہے۔ یمن میں جنگ بندی کے معاہدے جیسی کاوشوں سے اقوام متحدہ نے دنیا بھر میں ہزاروں زندگیوں کو تحفظ دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بعض اوقات متعلقہ فریقین کے ساتھ محض بات چیت سے ہی یہ مقصد حاصل ہو جاتا ہے اور کئی حالات میں اس کے لیے کوئی مخصوص طریقہ کار وضع کرنا پڑتا ہے اور ثالثی کے پورے عمل کی ضرورت پڑتی ہے۔ ثالثی کے لیے دوسروں کے نقطہ نظر کو سمجھنا اور فریقین میں متنازع امور پر اتفاق رائے پیدا کرنا ضروری ہے۔
آصف خان کے مطابق قیام امن اقوام متحدہ کے ذریعے ہو یا کسی دوسرے بین الاقوامی ذریعے سے اس کی ضرورت ہمیشہ رہے گی اور امن کے لیے کوشش کرنے سے بہتر مقصد کوئی اور نہیں ہو سکتا۔