انسانی کہانیاں عالمی تناظر

سفارتکاری اور قومی قیادت کا کردار جنگ ٹالنے میں انتہائی اہم، ڈی کارلو

قیام امن اور سیاسی امور پر اقوام متحدہ کی انڈر سیکرٹری جنرل روزمیری ڈی کارلو نے تنازعات کی روک تھام میں علاقائی شراکتوں کے اہم کردار کو بھی واضح کیا۔
UN Photo/Eskinder Debebe
قیام امن اور سیاسی امور پر اقوام متحدہ کی انڈر سیکرٹری جنرل روزمیری ڈی کارلو نے تنازعات کی روک تھام میں علاقائی شراکتوں کے اہم کردار کو بھی واضح کیا۔

سفارتکاری اور قومی قیادت کا کردار جنگ ٹالنے میں انتہائی اہم، ڈی کارلو

امن اور سلامتی

قیام امن اور سیاسی امور پر اقوام متحدہ کی انڈر سیکرٹری جنرل روزمیری ڈی کارلو نے بڑھتے ہوئے مسلح تنازعات اور غیرمعمولی بحرانوں کی موجودگی میں زندگیوں کو تحفظ دینے اور ترقی کے فروغ کی ہنگامی ضرورت پر زور دیا ہے۔

بدھ کو سلامتی کونسل میں سفیروں کو بریفنگ دیتے ہوئے انہون نے کہا ہے کہ تنازعات کی روک تھام اقوام متحدہ کا بنیادی مقصد ہے۔ اس سے زندگیوں اور ترقی کے حوالے سے حاصل ہونے والی کامیابیوں کو تحفظ ملتا ہے۔

انہوں نے امن کے لیے سیکرٹری جنرل کے نئے ایجنڈے کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ جنگوں کی روک تھام کو بین الاقوامی، علاقائی اور قومی سطح پر ترجیح بنایا جانا چاہیے۔

Tweet URL

امن کے لیے سفارتکاری

روز میری ڈی کارلو کا کہنا تھا کہ تمام فریقین بالخصوص ایسے ممالک کے لیے سفارت کاری کو اپنی ترجیح بنانا ضروری ہے جنہیں کسی معاملے سے اختلاف ہو۔ اس طرح دنیا میں بڑھتی ہوئی تقسیم کو ختم کر کے یہ یقینی بنایا جا سکتا ہے کہ انتہائی درجے کی مسابقت سے انسانیت کو نقصان نہ ہو۔

اقوام متحدہ کا چارٹر امن کو لاحق خطرات کی روک تھام اور ان کے خاتمے کے موثر اقدامات کے لیے کہتا ہے اور روک تھام دراصل امن کے لیے سفارتکاری کا نام ہے۔ 

علاقائی شراکتوں کی اہمیت

انڈر سیکرٹری جنرل نے تنازعات کی روک تھام میں علاقائی شراکتوں کے اہم کردار کو بھی واضح کیا۔ 

تنازعات کے بین الاقوامی پھیلاؤ پر بات کرتے ہوئے انہوں نے یورپی میں ہیلسنکی عمل اور افریقہ میں علاقائی انضمام کے لیے ہونے والی کوششوں کا تذکرہ کیا جو ممالک کے مابین تعاون کی موثر مثالیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وسطی افریقہ اور ساحل خطے میں اقوام متحدہ کے علاقائی دفاتر اور شاخِ افریقہ و گریٹ لیکس کے لیے سیکرٹری جنرل کے خصوصی نمائندے اپنے علاقائی شراکت داروں کے ساتھ مل کر بین الاقوامی تنازعات کو حل کرانے میں مدد دے رہے ہیں۔ 

روزمیری ڈی کارلو نے کہا کہ یہ ہر ملک کی انفرادی ذمہ داری بھی ہے کہ وہ تنازعات کے پرامن حل کے طریقہ کار وضع کرے اور ان کی بنیادی وجوہات پر قابو پائے۔ تمام ممالک چاہے وہ امیر ہوں یا غریب انہیں اس مقصد کے لیے ضروری سیاسی و مالیاتی سرمایہ کاری کرنا ہو گی۔ 

قیام امن میں خواتین کا کردار

ان کا کہنا تھا کہ اگر سیاسی عمل اور فیصلہ سازی میں دنیا کی صرف نصف آبادی کی نمائندگی ہو گی تو پائیدار امن کا قیام ممکن نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے خواتین، امن اور سلامتی کے ایجنڈے کی تکمیل کے لیے بڑے پیمانے پر عملی اقدامات کے لیے زور دیا۔ 

انڈر سیکرٹری جنرل نے بتایا کہ امن کے نئے ایجنڈے میں تنازعات کی روک تھام اور پائیدار امن کے قیام میں خواتین کی مکمل، بامعنی اور موثر شرکت پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ 

مشترکہ ہدف

اس موقع پر قیام امن کمیشن کے سربراہ سرجیو فرینکا ڈینیس نے سلامتی کونسل کو بتایا کہ تنازعات کی روک تھام امن کو قائم رکھنے کے جامع طریقہ کار کا حصہ ہے۔ اس مقصد کے لیے سلامتی کونسل اور کمیشن کے مابین قریبی تعاون کی ضرورت ہے۔ 

اس ضمن میں انہوں نے تنازعات کی بنیادی وجوہات سے نمٹںے، پائیدار معاشی ترقی، غربت کے خاتمے اور جوابدہ اداروں کے قیام کی اہمیت کو بھی واضح کیا۔ 

قیام امن کمیشن (پی بی سی) ایک بین الحکومتی مشاورتی ادارہ ہے جو جنگوں سے متاثرہ ممالک میں امن قائم کرنے کی کوششوں میں مدد دیتا ہے۔ اس کمیشن کے ارکان کی تعداد 31 ہے جو جنرل اسمبلی، سلامتی کونسل اور اقوام متحدہ کی معاشی و سماجی کونسل سے منتخب کیے جاتے ہیں۔