انسانی کہانیاں عالمی تناظر

برطانیہ سے جولین اسانج کو امریکہ کے حوالے نہ کرنے کا مطالبہ

خصوصی اطلاع کار نے برطانوی حکومت سے کہا ہے کہ وہ جولین اسانج کی امریکہ حوالگی کے ممکنہ فیصلے کا بالاحتیاط دوبارہ جائزہ لے۔
© Foreign Ministry of Ecuador/David G. Silvers
خصوصی اطلاع کار نے برطانوی حکومت سے کہا ہے کہ وہ جولین اسانج کی امریکہ حوالگی کے ممکنہ فیصلے کا بالاحتیاط دوبارہ جائزہ لے۔

برطانیہ سے جولین اسانج کو امریکہ کے حوالے نہ کرنے کا مطالبہ

انسانی حقوق

انسدادِ تشدد کے امور پر اقوام متحدہ کی خصوصی اطلاع کار ایلس جِل ایڈورڈز نے برطانیہ کی حکومت پر جولین اسانج کی امریکہ کو ممکنہ حوالگی روکنے پر زور دیا ہے جنہیں وہاں تشدد اور بدسلوکی کا سامنا ہو سکتا ہے۔

جولین اسانج کو وکی لیکس کے ذریعے سفارتی اور دیگر دستاویزات کے اجرا پر امریکہ میں 1917 کے جاسوسی ایکٹ سمیت متعدد قوانین کے تحت مجرمانہ نوعیت کے الزامات کا سامنا ہے۔

Tweet URL

خصوصی اطلاع کار نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ امریکہ کو حوالگی کی صورت میں انہیں مقدمات پر کارروائی کے انتظار میں یا قیدی کی حیثیت سے طویل قید تنہائی کا سامنا ہو سکتا ہے۔ اگر انہیں مجرم ٹھہرایا جاتا ہے تو انہیں 175 سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔ 

انسانی حقوق برقرار رکھنے کا مطالبہ

مخدوش ذہنی صحت کے باوجود طویل قید تنہائی میں ڈالے جانے اور ممکنہ غیرمتناسب سزا کے خدشات نے ان کی حوالگی سے متعلق کئی طرح کے سوالات کو جنم دیا ہے۔ ان میں یہ بھی شامل ہے کہ آیا یہ حوالگی انسانی حقوق سے متعلق برطانیہ کی بین الاقوامی ذمہ داریوں کے مطابق ہو گی یا نہیں۔

اس حوالے سے شہری و سیاسی حقوق سے متعلق بین الاقوامی معاہدے کی دفعہ 7 خاص اہمیت رکھتی ہے۔ علاوہ ازیں، تشدد کے خلاف اقوام متحدہ کے کنونشن اور انسانی حقوق کے بارے میں یورپی کنونشن کی تیسری دفعات کو مدنظر رکھتے ہوئے بھی کئی طرح کے خدشات ابھرتے ہیں۔   

انہوں نے برطانوی حکام سے کہا ہے کہ وہ ایسے ٹھوس خدشات کی بنیاد پر جولین اسانج کی اپیل کو سنتے ہوئے ان کی حوالگی کے ممکنہ فیصلے پر نظرثانی کریں۔ 

صحت کے مسائل

جولین اسانج کو طویل عرصہ سے ڈپریشن کے متواتر دورے پڑتے ہیں اور معالجین اس خدشے کا اظہار کر چکے ہیں کہ ان کی یہ کیفیت خودکشی پر بھی منتج ہو سکتی ہے۔ 

ایلس ایڈورڈز نے کہا ہے کہ امریکی حکومت کی جانب سے جولین اسانج کے ساتھ انسانی سلوک روا رکھے جانے سے متعلق سفارتی یقین دہانی انہیں تحفظ دینے کی خاطرخواہ ضمانت مہیا نہیں کرتی۔ ایسی یقینی دہانیوں کی قانونی اہمیت نہیں ہوتی اور ان اطلاق محدود طور سے ہوتا ہے۔ علاوہ ازیں ان کی خلاف ورزی کی صورت میں متعلقہ فرد کے پاس اپنے تحفظ کا کوئی راستہ بھی نہیں ہوتا۔

خصوصی اطلاع کار نے برطانوی حکومت سے کہا ہے کہ وہ جولین اسانج کی امریکہ حوالگی کے ممکنہ فیصلے کا بالاحتیاط دوبارہ جائزہ لے۔ حوالگی کی صورت میں انہیں تشدد، غیرانسانی یا توہین آمیز سلوک یا سزا سے تحفظ دینے یا ان کی جبری حوالگی کی مکمل ممانعت کو مدنظر رکھا جائے۔

انہوں نے جولین اسانج کی جسمانی و ذہنی صحت کو تحفظ دینے کے لیے تمام ضروری اقدامات اٹھانے کو بھی کہا ہے۔

جولین اسانج کو برطانیہ کی ہائی سکیورٹی جیل بیلمارش میں رکھا جا رہا ہے جو خطرناک اور تشدد پر آمادہ مجرموں کے لیے مخصوص ہے۔
Wikimedia Commons/Kleon3
جولین اسانج کو برطانیہ کی ہائی سکیورٹی جیل بیلمارش میں رکھا جا رہا ہے جو خطرناک اور تشدد پر آمادہ مجرموں کے لیے مخصوص ہے۔

حتمی اپیل کی سماعت

ان کی امریکہ حوالگی کے خلاف طویل مقدمے کے بعد ایک حتمی اپیل پر لندن کی ہائی کورٹ میں 20 اور 21 فروری کو سماعت ہونا ہے۔

جولین اسانج کو قومی سلامتی سے متعلق خفیہ دستاویزات بشمول مبینہ جنگی جرائم کو آشکار کرنے والی شہادتوں کے غیرقانونی طور پر حصول اور انہیں عام کرنے میں اپنے مبینہ کردار پر امریکی عدالتوں میں 18 مقدمات کا سامنا ہے۔ وہ 2019 سے برطانیہ میں زیرحراست ہیں اور فی الوقت انہیں بیلمارش جیل میں رکھا گیا ہے۔

خصوصی اطلاع کار

ایلس جِل ایڈورڈز اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے متعین کردہ خصوصی اطلاع کار ہیں جنہیں حقوق کے دیگر آزاد ماہرین کے ساتھ مخصوص موضوعاتی مسائل یا ملکی حالات کی نگرانی کرنے اور ان کی رپورٹ دینے کی ذمہ داری سونپی جاتی ہے۔ 

یہ ماہرین رضاکارانہ اور انفرادی حیثیت میں کام کرتے ہیں اور نہ تو اقوام متحدہ کے عملے کا حصہ ہوتے ہیں اور نہ ہی اپنے کام کا معاوضہ وصول کرتے ہیں۔