انسانی کہانیاں عالمی تناظر

ترقی پذیر ممالک کے لیے ماحول دوست توانائی کی اہمیت کیا ہے؟

مڈغاسکر میں شمسی توانائی کے پینل نصب کیے جا رہے ہیں۔
Africa GreenTec Madagascar
مڈغاسکر میں شمسی توانائی کے پینل نصب کیے جا رہے ہیں۔

ترقی پذیر ممالک کے لیے ماحول دوست توانائی کی اہمیت کیا ہے؟

موسم اور ماحول

اقوام متحدہ ترقی پذیر ممالک کو ماحول دوست توانائی سے فائدہ اٹھانے میں مدد دے رہا ہے۔ مڈغاسکر میں ایسے ہی ایک امید افزا اقدام سے ثابت ہوتا ہے کہ ماحول دوست ذرائع سے بجلی پیدا کر کے لوگوں کی زندگیوں میں کس قدر بڑی تبدیلی لائی جا سکتی ہے۔

اب ایسے ترقی پذیر ممالک میں دیہی علاقوں کو ماحول دوست توانائی مہیا کرنے کی ٹیکنالوجی موجود ہے جنہیں پہلے کسی بھی ذریعے سے بجلی میسر نہیں رہی۔ تاہم، جیسا کہ 'افریقہ گرین ٹیک مڈغاسکر' کے مینجنگ ڈائریکٹر موریٹز براکلے واضح کرتے ہیں، ان ممالک کو معدنی ایندھن پر انحصار ختم کرنے کے لیے متواتر مدد کی ضرورت ہو گی۔ 

'افریقہ گرین ٹیک' ایک سماجی کاروباری منصوبہ ہے جس کے ذریعے ذیلی صحارا افریقہ میں تقریباً 60 کروڑ لوگوں کو پائیدار ذرائع سے بجلی پیدا کرنے میں مدد دی جا رہی ہے۔ یہ لوگ اب تک بجلی سے محروم رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کی مدد سے یہ کمپنی قابل تجدید توانائی پیدا کرنے والے چھوٹے گرِڈ قائم کرتی ہے جن کے ذریعے چھوٹے علاقوں یا قصبوں کو ماحول دوست بجلی فراہم کی جاتی ہے۔

مڈغاسکر کا ایک دیہی علاقہ مہاویلونا۔
Yann Raz/ Africa GreenTec Madagascar
مڈغاسکر کا ایک دیہی علاقہ مہاویلونا۔

آج ماحول دوست توانائی کے پہلے عالمی دن پر موریٹز براکلے نے یو این نیوز کے ساتھ بات چیت میں اس منصوبے کی تفصیلات بتائی ہیں۔ 

یو این نیوز: ماحول دوست توانائی تک رسائی سے مڈغاسکر میں لوگوں کی زندگیوں میں کون سی تبدیلی آ سکتی ہے؟ 

موریٹز براکلے: مجھے اس بارے میں سوچ کر ہی خوشگوار حیرت محسوس ہوتی ہے۔ 2021 میں جب ہم نے ایک گاؤں میں اپنا ابتدائی منصوبہ شروع کیا تو وہاں شام 6 بجے گھٹا ٹوپ اندھیرا چھا جاتا تھا۔ دن ختم ہوتے ہی لوگ گھروں کو چلے جاتے، کھانا بناتے اور سو جایا کرتے تھے۔ 

اس منصوبے کے تحت ہم نے سڑکوں گلیوں میں شمسی توانائی کے ذریعے روشنی کا انتظام کیا اور علاقے میں چیزوں کو ٹھنڈا اور صاف رکھنے کی سہولیات سے کام لینا ممکن ہوا۔ اب وہاں کے لوگ سڑکوں پر آئس کریم اور جوس بھی بیچتے ہیں اور سینما بھی جا سکتے ہیں۔ چاول کے کارخانے اب ماحول کو آلودہ نہیں کرتے کیونکہ ان میں ڈیزل کے بجائے ماحول دوست توانائی استعمال ہونے لگی ہے۔

یو این نیوز: اب تک وہاں کتنی آبادی بجلی سے محروم ہے؟ 

موریٹز براکلے: بدقسمتی سے دو تہائی لوگوں کو اب بھی بجلی تک رسائی نہیں ہے۔ مالی مشکلات کے باعث ریاست کے لیے بڑی تعداد میں لوگوں کو بجلی مہیا کرنا ممکن نہیں۔ اسی لیے فی الوقت وہ ڈیزل کے ذریعے توانائی کی ضروریات پوری کرتے ہیں جو بہت مہنگا ہونے کے ساتھ ماحول کے لیے بھی نقصان دہ ہے۔

اسی لیے ہم نے ذیلی صحارا افریقہ کے ایسے علاقوں کا رخ کیا جہاں لوگوں کو بجلی میسر نہیں ہے۔ ہم وہاں شمسی توانائی کے پلانٹ نصب کرتے ہیں جن میں توانائی ذخیرہ کرنے کی سہولت بھی ہوتی ہے۔ اس توانائی کو لوگوں تک پہنچانے کا نظام بھی قائم کیا جاتا ہے۔ 

شمسی توانائی اور اسے ذخیرہ کرنے والی بیٹریوں سے کام لے کر ہم ایک روز میں تقریباً 20 گھنٹے بجلی مہیا کرتےہیں۔ گزشتہ ڈیڑھ برس کے دوران بجلی کی فراہمی صرف دو مرتبہ تین تا چار گھنٹے معطل رہی۔ اس طرح یہ روایتی بجلی کے مقابلے میں کہیں بہتر کارکردگی کہی جا سکتی ہے۔

مڈغاسکر میں شمسی توانئی سے بجلی پیدا کر نے والا ایک چھوٹا گرڈ سٹیشن۔
Africa GreenTec Madagascar
مڈغاسکر میں شمسی توانئی سے بجلی پیدا کر نے والا ایک چھوٹا گرڈ سٹیشن۔

یو این نیوز: کیا چھوٹے گرِڈ کے ذریعے بہت بڑے علاقے کو بجلی مہیا کرنا ممکن ہے؟ 

موریٹز براکلے: اس وقت ہم اسی پر کام کر رہے ہیں۔ اس میں ہمیں جرمنی کے 'ادارہ برائے ترقیاتی امداد' کی معاونت حاصل ہے جس کے ذریعے چھوٹے گرِڈ سے بڑے علاقے کو بجلی مہیا کرنے پر کام ہو رہا ہے۔ آئندہ چند برس میں اور پھر طویل عرصہ کے لیے ہمارا یہی منصوبہ ہے کہ بجلی کی فراہمی کے اس نظام کو قومی گرِڈ کے ساتھ منسلک کیا جائے۔ 

یو این نیوز: آپ کی کمپنی مڈغاسکر میں ماحول دوست توانائی کی تنصیبات قائم کرنے کے لیے گرانٹ اور مالی تعاون حاصل کرتی ہے۔ کیا ترقی پذیر ممالک میں ایسی مدد کے بغیر اس ٹیکنالوجی سے کام لینا تجارتی طور پر قابل عمل ہے؟ 

موریٹز براکلے: جی ہاں، لیکن دو چیزوں کو تبدیل کرنا ہو گا۔ 

پہلی یہ کہ ہمیں کاربن کے اخراج میں کمی لا کر مزید مالی وسائل حاصل کرنا ہوں گے۔ اس طرح ہمیں مزید رقم میسر ہو گی کیونکہ ہم ڈیزل جنریٹروں کا استعمال ترک کر کے یا نئے جنریٹروں کی ضرورت ختم کر کے کاربن کے اخراج میں کمی لائیں گے۔ 

دوسری بات یہ کہ، ہمیں ریاست کی مدد درکار ہو گی۔ اگر ریاست یہ مدد نہیں دے سکتی تو 'تمام لوگوں کے لیے پائیدار توانائی' جیسے بین الاقوامی اداروں کو گرِڈ قائم کرنا ہوں گے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ صفر سے شروع کر کے ماحول دوست بجلی پیدا کرنا مہنگا کام ہے۔ 

یو این نیوز: کیا مڈغاسکر میں حکام کو اس طرز پر بجلی کی پیداوار کے لیے قائل کرنے میں کوئی مشکل بھی پیش آئی؟ 

موریٹز براکلے: نہیں، انہوں نے اس اقدام میں بھرپور تعاون کیا اور ہمیں وزارت توانائی کا ساتھ میسر ہے۔ تاہم انہیں وقت درکار ہے۔ ملک میں توانائی کے حوالے سے موجودہ ضوابط ڈیزل سے بجلی پیدا کرنے کے لیے وضع کیے گئے تھے۔ ہمیں حکومت سے ماحولیاتی تحفظ سے متعلق اجازت ناموں کے لیے درخواست کرنا اور اپنے جائزے جمع کرانا ہیں۔ ہمیں بڑی تعداد میں لوگوں کو جلد از جلد ماحول دوست توانائی سے منسلک کرنے کے لیے ان مشکلات پر قابو پانے کی ضرورت ہے۔

مڈغاسکر کے دیہی علاقے مہاویلونا میں شمسی توانائی سے بجلی حاصل کرنے والے چھوٹے گرڈ سٹیشن کی تنصیب کا کام جاری ہے۔
Africa GreenTec Madagascar
مڈغاسکر کے دیہی علاقے مہاویلونا میں شمسی توانائی سے بجلی حاصل کرنے والے چھوٹے گرڈ سٹیشن کی تنصیب کا کام جاری ہے۔

یو این نیوز: آپ ترقی پذیر ممالک میں معدنی ایندھن کے ذخائر کو ترقی دینے کے حق کی بات کرنے والے لوگوں سے کیا کہیں گے؟

موریٹز براکلے: ہم ایسی باتیں سنتے رہتے ہیں اور میں کہوں گا کہ ہم انہیں یہ کہنے والے کون ہوتے ہیں کہ وہ یہ وسائل زمین سے نہ نکالیں؟

معدنی ایندھن ان ممالک کے لیے آمدنی کا ذریعہ ہے۔ ناروے ہی کی مثال لیجیے جو نہایت ماحول دوست ملک شمار ہوتا ہے لیکن اس نے معدنی ایندھن کے ذرائع سے دولت کمائی ہے۔ 

اگر ہم چاہتے ہیں کہ جنوبی دنیا زمین سے تیل اور گیس نہ نکالے تو ہمیں اس کا متبادل پیش کرنا ہو گا، قابل تجدید توانائی کے حصول پر امدادی قیمت مہیا کرنا ہو گی اور آمدنی میں ہونے والی کمی کا ازالہ کرنا ہو گا۔

مڈغاسکر میں افریقہ گرین ٹیک مِنی گرِڈ منصوبوں کو یونیورسل انرجی فیسیلیٹی (یو ای ایف) کا تعاون حاصل ہے جس کا انتظام SEforALL چلاتی ہے۔