انسانی کہانیاں عالمی تناظر

سلامتی کونسل میں مشرق وسطیٰ کی صورتحال پھر زیربحث

مشرق وسطی کی صورتحال پر جمعہ کو سلامتی کونسل کا اجلاس منعقد ہوا۔
United Nations
مشرق وسطی کی صورتحال پر جمعہ کو سلامتی کونسل کا اجلاس منعقد ہوا۔

سلامتی کونسل میں مشرق وسطیٰ کی صورتحال پھر زیربحث

امن اور سلامتی

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں ارکان نے مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج اور آباد کاروں کے تشدد پر گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل۔فلسطین تنازع پورے خطے کو لپیٹ میں لے سکتا ہے۔

کونسل کا ہنگامی اجلاس متحدہ عرب امارات کی درخواست پر بلایا گیا ہے۔ اس میں پہلے روز غزہ پر اسرائیل کی متواتر بمباری اور مغربی کنارے میں بڑھتے ہوئے تشدد کے پس منظر میں خطے کی صورتحال پر غور کیا گیا۔

اس موقع پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش کی جانب سے ان کے ترجمان سٹیفن ڈوجیرک کا کہنا تھا کہ غزہ کا تنازع جس قدر طوالت پکڑے گا، اس کشیدگی میں مزید اضافے کا خدشہ بھی اتنا ہی بڑھتا جائے گا۔ مقبوضہ مغربی کنارے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی، اسرائیلی فوج کی کارروائیوں میں اضافہ، بڑی تعداد میں ہلاکتیں اور آباد کاروں کا تشدد انتہائی تشویش ناک عوامل ہیں۔

اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن ڈوجیرک (فائل فوٹو)۔
UN Photo/Rick Bajornas

 علاقائی استحکام کو خطرہ

ترجمان نے کہا کہ لبنان اور اسرائیل کی سرحد (بلیو لائن) پر روزانہ فائرنگ کے تبادلے سے دونوں ممالک کے مابین کشیدگی بڑھنے اور علاقائی استحکام متاثر ہونے کا خطرہ ہے۔ عراق اور شام میں مسلح گروہوں کی جانب سے متواتر حملے اور یمن  میں حوثی گروہ کی جانب سے بحیرہ قلزم میں بحری جہازوں کے خلاف کارروائیاں تشویش ناک ہیں۔ 

انہوں نے تنازع کے تمام فریقین پر زور دیا کہ وہ تحمل سےکام لیں اور خطے میں تناؤ ختم کرنے کے لیے فوری اقدامات اٹھائیں۔ عالمی برادری کے تمام ارکان کو چاہیے کہ وہ متحارب فریقین پر اپنا اثرورسوخ استعمال کر کے اس تنازعے کو پھیلنے سے روکیں۔ 

ترجمان نے غزہ میں فوری جنگ بندی اور حماس کی قید میں تمام افراد کی فوری اور غیرمشروط رہائی کے مطالبے کو بھی دہرایا ہے۔

اقوام متحدہ میں متحدہ عرب امارات کی مستقل سفیر لانا ذکی نصیبہ۔
United Nations

مشکل فیصلوں کی ضرورت: متحدہ عرب امارات

اس موقع پر اقوام متحدہ میں متحدہ عرب امارات کی مستقل سفیر لانا ذکی نصیبہ نے کہا کہ آج ہونے والی بات چیت سے اس مسئلے کے دو ریاستی حل اور مشرق وسطیٰ میں استحکام پر سلامتی کونسل کے فوری ہنگامی اجلاس کی ضرورت واضح ہوتی ہے۔ اس ضمن میں کونسل کے ارکان کو دلیرانہ اور مشکل فیصلے کرنا ہوں گے۔ اگر ایسا نہ کیا گیا تو غزہ کا جہنم زار مغربی کنارے، اسرائیل، لبنان اور مشرق وسطیٰ کے دیگر حصوں میں پھیل سکتا ہے۔ 

انہوں نے اسے انتہاپسندں کی جنگ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس لڑائی میں غزہ کے شہریوں کے علاوہ حماس کی قید میں یرغمالیوں کی زندگی بھی خطرے میں ہے۔

ہر شہری کی ہلاکت المیہ ہے: امریکہ

اقوام متحدہ میں امریکہ کے مستقل مشن کے سیاسی رابطہ کار جان کیلی نے کہا کہ ان کے ملک کو مغربی کنارے میں انتہاپسند آباد کاروں کے تشدد میں تیزرفتار اضافے پر تشویش ہے۔ 

ان کا کہنا تھا کہ 2023 مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے لیے مہلک ترین سال رہا۔ ہر شہری کی ہلاکت المیہ ہے خواہ وہ 7 اکتوبر کو اسرائیل میں حماس کے حملے میں مارے گئے ہوں یا ان کی ہلاکت غزہ میں ہوئی ہو۔

جان کیلی کا کہنا تھا کہ امریکہ اسرائیلی حکومت پر زور دے رہا ہے کہ وہ انتہاپسند آباد کاروں کے تشدد کو روکے اور ان کا محاسبہ کرے۔ اس مسئلے کا دو ریاستی حل ہی پائیدار امن کا واحد راستہ ہے۔

اقوام متحدہ میں چین کے نائب مستقل نمائندے گینگ شوآنگ۔
UN Photo/Eskinder Debebe

غزہ میں کوئی جگہ محفوظ نہیں: چین

اقوام متحدہ میں چین کے نائب مستقل نمائندے گینگ شوآنگ نے کہا کہ غزہ کی جنگ میں طوالت سے دونوں جانب ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔ غزہ میں کوئی بھی جگہ محفوظ نہیں اور زمینی حالات امدادی اداروں کے کام کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔ 

انہوں نے اس مسئلے کے دو ریاستی حل کی اہمیت کو واضح کیا اور کہا کہ فلسطینی لوگوں کو ان کے بنیادی حقوق کے تحفط کی ضمانت ملنی چاہیے۔ انہوں نے اقوام متحدہ میں فلسطین کی مکمل رکنیت کی حمایت کا اعلان بھی کیا۔

اقوام متحدہ میں برطانیہ کی مستقل سفیر باربرا وڈوارڈ۔
UN News

اسرائیل عالمی قانون کا احترام کرے: برطانیہ

اقوام متحدہ میں برطانیہ کی مستقل سفیر باربرا وڈوارڈ نے کہا کہ اسرائیل کی سلامتی کے لیے حماس سے لاحق خطرے پر قابو پانے کی ضرورت ہے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں بہت بڑی تعداد میں عام شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔

انہوں نے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ بین الاقوامی قانون کی پاسداری کرے اور دہشت گردوں اور عام شہریوں میں واضح فرق روا رکھے۔

انہوں نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے وعدوں کا پاس کرتے ہوئے مقبوضہ فلسطینی علاقے میں آباد کاری کی تمام سرگرمیوں کو بھی روکے۔

اقوام متحدہ میں روس کے مستقل نمائندے ویزلے نیبینزیا۔
UN Photo/Eskinder Debebe

غزہ کے لیے خونی سال: روس 

سلامتی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے روس کے مستقل نمائندے ویزلے نیبینزیا نے کہا کہ اسرائیلی فوج اور متشدد آباد کاروں کی کارروائیوں کے باعث یہ بحران خطے بھر میں پھیل رہا ہے۔ 

انہوں نے لبنان، شام، عراق اور یمن میں بڑھتے ہوئے تناؤ، غزہ و مغربی کنارے سے بڑی تعداد میں فلسطینیوں کے انخلا اور مصر اور اردن کی جانب نقل مکانی کے خدشے کا اظہار کیا۔ 

انہوں نے کہا کہ 2023 مغربی کنارے کے لوگوں کے لیے خونی سال رہا۔ اس برس علاقے میں اسرائیل کی فوجی کارروائیاں 7 اکتوبر کے حملے سے بہت پہلے شروع ہو گئی تھیں۔ اسرائیل نے حماس کے حملوں کو غزہ میں تطہیری کارروائی کے لیے استعمال کیا جس میں اب تک اقوام متحدہ کے 144 اہلکاروں سمیت 21 ہزار جانیں جا چکی ہیں۔

اقوام متحدہ میں فرانس کے مستقل سفیر نکولس ڈی ریویری۔
UN Photo/Loey Felipe

بین الاقوامی قانون پر عمل کیا جائے: فرانس

اقوام متحدہ میں فرانس کے مستقل سفیر نکولس ڈی ریویری نے غزہ کے بحران پر اپنے ملک کی جانب سے سنگین تشویش کا اظہار کیا۔

انہوں نے سلامتی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پائیدار جنگ بندی فوری ترجیح ہونی چاہیے جس میں علاقائی اور بین الاقوامی شراکت داروں سے بھی مدد لی جائے۔ 

انہوں نے حالیہ دنوں سلامتی کونسل کی منظور کردہ دو قراردادوں پر عملدرآمد کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہر طرح کے حالات میں ہر ایک کو بین الاقوامی قانون کا پاس کرنا چاہیے۔

اقوام متحدہ میں اسرائیل کے مستقل نمائندے گیلاد ایردان۔
United Nations

 دہشت گردی کا خاتمہ کیا جائے گا: اسرائیل

اقوام متحدہ میں اسرائیل کے مستقل نمائندے گیلاد ایردان نے سلامتی کونسل میں خطاب کرتے ہوئے سوال کیا کہ جب اسرائیلی شہریوں پر حملے ہوئے تو سلامتی کونسل کا فوری اجلاس کیوں نہ بلایا گیا۔ 

ان کا کہنا تھا کہ معصوم اسرائیلی شہری آئے روز راکٹ حملوں کا نشانہ بنتے ہیں۔ اگر یہی حالات جاری رہے تو اسرائیل کو یہ دہشت گردی یقینی طور پر ختم کرنا ہو گی۔

اقوام متحدہ میں فلسطینی مبصر ریاست کے نائب مستقل مندوب مجید بامیا۔
United Nations

فلسطینیوں کی ہلاکت 'دانستہ اقدام' ہے: فلسطین

اقوام متحدہ میں فلسطینی مبصر ریاست کے نائب مستقل مندوب مجید بامیا نے کہا کہ غزہ پر اسرائیل کے حملے شہریوں کی سوچی سمجھی ہلاکت ہیں۔ ان ہلاکتوں کو نادانستہ اقدام نہیں کہا جا سکتا۔ 

انہوں نے سوال کیا کہ غیرمعمولی تعداد میں شہریوں کے قتل عام کی اجازت کیوں دی جا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ اسرائیل کا کبھی محاسبہ نہیں کیا گیا۔ اسی لیے وہ کھلے عام فلسطینیوں کو ہلاک کرتا، ان کی زمین اور وسائل چھینتا ہے۔

ایکواڈور کے مستقل نمائندے اور دسمبر کے لیے سلامتی کونسل کے صدر ہوزے زاویئر ڈی لا گاسا۔
UN Photo/Loey Felipe

اسرائیلی قبضہ امن کی راہ میں رکاوٹ ہے: ایکواڈور 

ایکواڈور کے مستقل نمائندے اور دسمبر کے لیے سلامتی کونسل کے صدر ہوزے زاویئر ڈی لا گاسا نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملوں کی واضح مذمت کرتا ہے۔ انہوں نے تمام یرغمالیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔ 

انہوں نے فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی آبادیوں کی تعمیر، فلسطینیوں کی زمینوں پر قبضے اور ان کے گھروں کے انہدام کو امن کی راہ میں رکاوٹ قرار دیا۔