انسانی کہانیاں عالمی تناظر

2023 کامیابیوں اور قابل گریز مصائب کا سال: ڈبلیو ایچ او چیف

انڈیا میں کووڈ۔19 وباء کی ویکسین تیار کرنے کی ایک لیبارٹری۔
© UNICEF/ Dhiraj Singh
انڈیا میں کووڈ۔19 وباء کی ویکسین تیار کرنے کی ایک لیبارٹری۔

2023 کامیابیوں اور قابل گریز مصائب کا سال: ڈبلیو ایچ او چیف

صحت

گزشتہ برس عالمگیر صحت عامہ کے حوالے سے جہاں بعض نمایاں کامیابیاں حاصل ہوئیں وہیں دنیا کو کئی ایسے طبی مسائل کی وجہ سے بے پایاں تکالیف کا سامنا بھی رہا جن کی روک تھام ناممکن امر نہیں ہے۔

2023  میں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے قیام کو 75 برس بھی مکمل ہوئے۔ ادارے کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس نے نئے سال پر اپنے پیغام میں گزشتہ برس کی کامیابیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے بتایا ہے کہ آئندہ کون سے اہداف 'ڈبلیو ایچ او' کی توجہ کا مرکز ہوں گے۔

Tweet URL

ان کا کہنا ہے کہ مئی 2023 میں انہوں نے کووڈ۔19 کی عالمگیر صحت عامہ کے لیے ہنگامی خطرے کی حیثیت کو ختم کرنے کا اعلان کیا۔ یہ تین سالہ بحران، تکالیف اور لوگوں کے نقصان کے بعد دنیا کے لیے ایک اہم موڑ تھا اور انہیں خوشی ہے کہ زندگی اب معمول پر آ چکی ہے۔ 

نئی ویکسین اور بیماریوں کا خاتمہ

ڈائریکٹر جنرل نے ایم پاکس کی عالمگیر صحت عامہ کے لیے ہنگامی خطرے کی حیثیت کے خاتمے کو سال کی ایک اہم کامیابی قرار دیا۔ اس کے علاوہ ڈینگی، سرسام اور ملیریا کی نئی ویکسین کی منظوری بھی طبی میدان میں نمایاں سنگ ہائے میل تھے۔ یہ بیماریاں دنیا بھر میں جسمانی طور پر کمزور لوگوں کی جان کے لیے خطرہ ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ ویکسین کے ذریعے پولیو کا خاتمہ قریب ہے۔ گزشتہ برس مزید 30 ممالک نے ایچ پی وی ویکسین متعارف کرائی جو بیضہ دانی کے سرطان کا خاتمہ کرنے کے ہدف کی جانب اہم پیش رفت ہے۔ 

گزشتہ برس آزربائیجان، تاجکستان اور بیلیز نے ملیریا سے پاک ممالک کا درجہ حاصل کیا۔ متعدد ممالک میں منطقہ حارہ کی چند بیماریوں کے خاتمے کی جانب بھی پیش رفت ہوئی۔ اس میں گھانا میں دماغی سوزش، بینن، مالی اور عراق میں آنکھ کے قرنیے کی سوزش اور بنگلہ دیش و لاؤ میں فیل پا جیسی بیماریاں شامل ہیں۔

صحت پر موسمیاتی اثرات

2023  میں صحت پر موسمیاتی بحران کے اثرات پر بھی پہلے سے زیادہ توجہ دی گئی۔ 

ستمبر 2023 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ممالک کے سربراہوں نے ہر انسان کو طبی خدمات تک رسائی دینے، تپ دق کے خاتمے اور دنیا کو مستقبل کی وباؤ سے تحفظ دینے کا عزم کیا۔ 

اس کے بعد دبئی میں کاپ 28 کانفرنس کے ایجنڈے میں بھی طبی مسائل خاص طور پر نمایاں تھے۔ اس موقع پر موسمیات و صحت سے متعلق ایک عالمگیر اعلامیہ جاری کیا گیا۔ اس اعلامیے میں ماحولیات اور صحت عامہ کے باہم متقاطع مسائل پر قابو پانے پر زور دیا گیا ہے۔ 

ڈائریکٹر جنرل نے کہا ہے کہ ان میں ہر کامیابی اور ایسی مزید بہت سی کامیابیاں سائنس، مسائل حل کرنے کے طریقہ ہائے کار اور صحت کی ترقی و تحفظ کے لیے یکجہتی کا اظہار ہیں۔

غزہ کے الشفاء ہسپتال میں انکوبیٹروں کو فعال رکھنے کے لیے بجلی میسر نہیں۔
© UNFPA/Bisan Ouda
غزہ کے الشفاء ہسپتال میں انکوبیٹروں کو فعال رکھنے کے لیے بجلی میسر نہیں۔

بے پایاں اور قابل انسداد تکالیف

ڈائریکٹر جنرل نے گزشتہ برس دنیا بھر کے لوگوں کو بڑے پیمانے پر پیش آنے والی قابل انسداد تکالیف اور طبی خطرات کا اعتراف بھی کیا۔ 

انہوں نے غزہ پر تباہ کن حملوں اور ان میں زیادہ تر خواتین اور بچوں سمیت 20 ہزار سے زیادہ افراد کی ہلاکت اور 53 ہزار سے زیادہ لوگوں کے زخمی ہونے کا تذکرہ کیا۔ 

ڈائریکٹر جنرل نے اسرائیل پر حماس کے حملوں میں 1,300 افراد کی ہلاکت اور 200 سے زیادہ لوگوں کے اغوا پر بھی بات کی۔ انہوں نے یرغمالیوں کے ساتھ صنفی بنیاد پر تشدد اور بدسلوکی کی اطلاعات کو افسوس ناک قرار دیا۔ 

'امن نہیں تو صحت نہیں'

'ڈبلیو ایچ او' کے سربراہ نے غزہ میں طبی نظام پر جنگ کے اثرات کی بابت گہری تشویش ظاہر کی ہے۔ انہوں نے بتایا ہے کہ 22 دسمبر تک علاقے میں 36 میں سے 9 ہسپتال ہی فعال تھے اور ان میں بھی طبی خدمات جزوی طور پر ہی میسر ہیں۔ شمالی غزہ میں صرف چار ہسپتال کام کر رہے ہیں جہاں صرف انتہائی بنیادی نوعیت کی خدمات دستیاب ہیں۔ انہوں نے ایک مرتبہ پھر مطالبہ کیا کہ غزہ میں فوری جنگ بندی عمل میں لائی جائے۔

تنازعات سے متعلق مسائل کے علاوہ غربت، صاف پانی اور صحت و صفائی کی سہولیات تک رسائی کے فقدان کی وجہ سے وبائی بیماریوں کے پھیلاؤ میں اضافہ ہوا۔ ہیضے سمیت دنیا بھر میں 40 وباؤں کا دوبارہ ظہور بھی خاص طور پر تشویش کا باعث رہا۔ 

ڈائریکٹر جنرل کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس عالمی منظرنامہ سوڈان، یوکرین، ایتھوپیا اور میانمار جیسے ممالک میں تنازعات اور عدم تحفظ سے عبارت رہا۔ امن کے بغیر صحت کا تصور نہیں صحت کے بغیر امن ممکن نہیں ہو سکتا۔

ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس۔
© WHO/Pierre Albouy
ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس۔

مستقبل کی منصوبہ بندی

'ڈبلیو ایچ او' کے سربراہ نے 2024 کو وباؤں کے مقابلے کی تیاری کے عمل میں پائی جانے والی خامیوں پر قابو پانے کا موقع قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت حکومتیں مستقبل کی وباؤں سے نمٹنے کے لیے اشتراک، تعاون اور مساوات پر مبنی پہلے عالمی معاہدے کے لیے بات چیت کر رہی ہیں۔ یہ معاہدہ اور عالمی طبی ضوابط کو مضبوط بنانے کے منصوبے محفوظ و صحت مند دنیا کی تخلیق کے لیے حکومتوں کے یادگار اقدامات کی حیثیت رکھتے ہیں۔ 

ڈائریکٹر جنرل نے اپنے پیغام کے آخر میں تمام انسانوں کی صحت کے لیے مشترکہ جدوجہد کی اہمیت کو واضح کرتے ہوئے طبی کارکنوں، شراکت داروں اور ساتھیوں سے اظہار تشکر کیا۔