انسانی کہانیاں عالمی تناظر

غزہ: زندگی بخش امداد پہنچانے پر ڈبلیو ایچ او نے کی قرارداد منظور

نومولود بچوں کو غزہ کے الشفاء ہسپتال سے کسی محفوظ مقام پر منتقل کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے (فائل فوٹو)۔
© UNICEF/Eyad El Baba
نومولود بچوں کو غزہ کے الشفاء ہسپتال سے کسی محفوظ مقام پر منتقل کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے (فائل فوٹو)۔

غزہ: زندگی بخش امداد پہنچانے پر ڈبلیو ایچ او نے کی قرارداد منظور

انسانی امداد

جنیوا میں اتوار کو منعقدہ ایک خصوصی ہنگامی اجلاس میں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ایگزیکٹو بورڈ نے غزہ کی پٹی میں تباہ کن انسانی صورتحال سے نمٹنے کے لیے اتفاق رائے سے ایک قرارداد منظور کی ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے مطابق 7 اکتوبر سے شروع ہونے والی اس لڑائی کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ اقوام متحدہ کے نظام میں اتفاق رائے سے اس مسئلے پر کوئی قرارداد منظور کی گئی ہے۔ یہ عمل صحت کی اہمیت کو ہر طرح کی صورتحال میں بطور عالمی ترجیح اور انسان دوستی کے طور پر واضح کرتا ہے۔

Tweet URL

قرارداد میں طبی عملے کی رسائی سمیت انسانی امداد کی فوری، پائیدار اور بلا روک ٹوک منظوری کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

قرارداد میں تمام فریقین سے بین الاقوامی قانون کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ مسلح تصادم میں تمام فریقوں پر  طبی عملے اور شہریوں کا تحفظ لازم ہے۔

ڈبلیو ایچ او کا ایگزیکٹو بورڈ 34 افراد پر مبنی ہے جسے رکن ممالک پر مشتمل عالمی مجلس صحت منتخب کرتی ہے۔

ادارے نے ہفتہ کو اپنے شراکت داروں کی مدد سے غزہ میں ڈیڑھ ہزار کے قریب مریضوں کے لیے طبی سامان پہنچایا اور کئی مریضوں کو شمال کے الاہلی ہسپتال سے جنوب میں واقع صحت کے ایک ادارے میں منتقل کیا۔ ڈبلیو ایچ او نے اس آپریشن کو ایک مشکل کام قرار دیا۔

طبی مراکز پر حملے بند ہونے چاہئیں

اس موقع پر ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس نے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے وحشیانہ اور بلاجواز حملوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان حملوں میں ہونے والی 1200 ہلاکتوں، یرغمالیوں کے ساتھ بدسلوکی، اور جنسی زیادتیوں کی اطلاعات پر سخت رنجیدہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان خوفناک حملوں کے بعد اسرائیلی عوام کے غم و غصے اور خوف کو سمجھا جا سکتا ہے۔ انہوں نے 114 یرغمالیوں کی رہائی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے تمام یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ بھی دہرایا۔

ڈبلیو ایچ او کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ساتھ ہی انہیں غزہ کے لوگوں کے غم و غصے اور خوف کا بھی إحساس ہے جو پہلے ہی 16 سال سے محاصرے کا شکار تھے، اور اب اپنے خاندانوں، گھروں، اور زندگی کے بچاؤ کی کوششوں میں سرگرداں ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ 7 اکتوبر سے ڈبلیو ایچ او نے غزہ اور مغربی کنارے میں صحت کی دیکھ بھال کے مراکز پر 449 اور اسرائیل میں ایسے 60 حملوں کی تصدیق کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ صحت کی دیکھ بھال کے مراکز کو کبھی بھی نشانہ نہیں بنانا چاہیے۔ ’میں غزہ میں اقوام متحدہ کے اپنے 100 سے زیادہ ساتھیوں کی ہلاکت پر بھی غمزدہ ہوں، جن میں ہماری اپنی دیما الحاج بھی شامل ہیں جو اپنے چھ ماہ کے بیٹے، شوہر اور ان کے دو بھائیوں کے ساتھ ماری گئیں۔‘

ایک شدید زخمی بچے کو غزہ کے چند فعال ہسپتالوں میں سے ایک میں فوری طبی امداد کے لیے لایا گیا ہے۔
© WHO
ایک شدید زخمی بچے کو غزہ کے چند فعال ہسپتالوں میں سے ایک میں فوری طبی امداد کے لیے لایا گیا ہے۔

آرٹیکل 99 اور سلامتی کونسل کی ناکامی

ڈبلیو ایچ او کی قرارداد میں ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اس بحران کے صحت عامہ پر مضمرات کے بارے میں رپورٹ کریں لیکن انہوں نے افسوس کے ساتھ کہا کہ موجودہ حالات میں یہ کام تقریباً ناممکن ہوگا۔

انہوں نے اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتیرش کی جانب سے گزشتہ ہفتے کسی انتہائی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے اقوام متحدہ کے چارٹر کی طاقتور شق 99 کا استعمال کرنے اور انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کے مطالبے کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ غزہ کے لوگوں کی صحت کو صحیح معنوں میں تحفظ اور فروغ دینے کا واحد طریقہ ہے۔

تاہم ڈبلیو ایچ او کے سربراہ  نے اس بات پر گہرے افسوس کا اظہار کیا کہ سلامتی کونسل گزشتہ جمعہ کو غزہ میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کی قرارداد منظور کرنے میں ناکام رہی۔

قرارداد 'ایک نقطہ آغاز'

ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس نے قرارداد کے متن پر بھرپور مزاکرات کے بعد ایگزیکٹو بورڈ کے اس پر اتفاقِ رائے کو سراہتے ہوئے اسے بورڈ ارکان کے تعاون اور مصالحانہ طرزعمل کا نتیجہ قرار دیا۔

انہوں نے قرارداد کی منظوری کو نقطہ آغاز قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے بحران حل نہیں ہوگا، لیکن یہ اس کے حل کی بنیاد فراہم کرنے میں مددگار ثابت ہوگی۔

انہوں  نے مزید کہا کہ جنگ بندی کے بغیر امن نہیں ہو سکتا اور امن کے بغیر صحت ممکن نہیں۔ ’میں تمام رکن ممالک خاص طور پر جو سب سے زیادہ اثر و رسوخ رکھتے ہیں پر زور دیتا ہوں کہ وہ اس تنازع کو جلد از جلد ختم کرنے کے لیے فوری طور پر کام کریں۔

اسرائیلی ردعمل

قرارداد کے جواب میں جاری کردہ ایک بیان میں جنیوا میں اقوام متحدہ میں اسرائیل کے سفیر نے متن میں یرغمالیوں کا حوالہ نہ ہونے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اسے عالمی برادری کی اخلاقی ناکامی قرار دیا۔