انسانی کہانیاں عالمی تناظر

بین السرحدی جرائم کی روک تھام میں عالمی تعاون اہم، گوتیرش

برازیل سے تعلق رکھنے والی وکیل استغاثہ ایڈریانا سکورڈیماگلیا پیرو میں انسانی سمگلنگ کی روک تھام کی تربیت کے دوران گاڑیوں کی تلاشی لینے بارے بتا رہی ہیں۔
UNODC Perú/Coral Estudio
برازیل سے تعلق رکھنے والی وکیل استغاثہ ایڈریانا سکورڈیماگلیا پیرو میں انسانی سمگلنگ کی روک تھام کی تربیت کے دوران گاڑیوں کی تلاشی لینے بارے بتا رہی ہیں۔

بین السرحدی جرائم کی روک تھام میں عالمی تعاون اہم، گوتیرش

جرائم کی روک تھام اور قانون

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے بین الاقوامی منظم جرائم سے لاحق بڑھتے ہوئے مسائل پر قابو پانے کے لیے عالمگیر تعاون اور قوانین کو مضبوط بنانے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔

سلامتی کونسل سے میں خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل نے ممالک سے کہا ہے کہ وہ متحد ہو کر امن، سلامتی اور پائیدار ترقی کو لاحق اس موزی خطرے کا تدارک کریں۔

Tweet URL

ان کا کہنا ہےکہ ایسے جرائم ہر جگہ ہو رہے ہیں جن میں سائبر سپیس بھی شامل ہے جو جرائم پیشہ عناصر کے لیے ناجائز ذرائع سے دولت کمانے کا مرکز بن چکی ہے۔

مختلف جرائم، یکساں اثرات

سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی منظم جرائم اور تنازعات ایک دوسرے کو تقویت دیتے ہیں۔ اس طرح نظم و نسق اور ریاستی اداروں کی تاثیر کو نقصان پہنچتا ہے، قانون کمزور پڑ جاتا ہے اور نفاذ قانون کے نظام غیرمستحکم ہو جاتے ہیں۔

بین الاقوامی منظم جرائم اربوں ڈالر کی صنعت بن چکے ہیں جو غیرقانونی مالیاتی بہاؤ، اسلحے کی غیرقانونی تجارت، انسانی سمگلنگ، منشیات، قدرتی وسائل اور جنگلی حیات سمیت کئی چیزوں کا احاطہ کرتی ہے۔ ان تمام کا ایک دوسرے سے گہرا ربط ہے۔ 

ابتری، تنازعات اور دہشت گردی

انتونیو گوتیرش نے اس معاملے میں افغانستان اور کولمبیا کی مثال دی جہاں منشیات کی پیداوار اور سمگلنگ کے باعث ظالمانہ اور طویل مدتی تنازعات دیکھنے کو ملے ہیں۔ 

میانمار میں انسانی سمگلنگ اور آن لائن فراڈ جیسے مسائل عروج پر ہیں۔ ایسے جرائم کا ارتکاب عموماً بیرون ملک بیٹھ کر کیا جاتا ہے۔ 2021 میں ملک پر فوجی حکمرانی قائم ہونے کے بعد تشدد، جبر اور قانون کے خاتمے جیسے مسائل کے باعث ان جرائم میں اضافہ ہو رہا ہے۔ 

انہوں نے ہیٹی کے حالات کا حوالہ بھی دیا جہاں ریاستی انہدام، جتھوں کے بڑھتے ہوئے تشدد اور اسلحے کی غیرقانونی تجارت جیسے سنگین مسائل درپیش ہیں۔ ملک میں آنے والے غیرقانونی اسلحے کی وجہ سے جرائم پیشہ گروہوں نے بندرگاہوں، سڑکوں اور دیگر اہم جگہوں پر اپنا تسلط قائم کر رکھا ہے۔ 

منظم جرائم اور دہشت گردی کا باہمی تعلق بھی تشویشناک ہے۔ جیسا کہ افریقہ کے سیحل خطے میں مسلح گروہ تیل، منشیات، اسلحے اور قدرتی وسائل کی غیرقانونی تجارت سے فوائد سمیٹ کر لاکھوں لوگوں کی زندگیوں اور روزگار کے لیے خطرہ بنے ہوئے ہیں۔

سیکرٹری جنرل نے بتایا کہ بہت سے تنازعات سے بین الاقوامی جرائم پیشہ اور مسلح گروہوں کے تعلق کی وجہ سے ان کا حل نکالنا مشکل ہو جاتا ہے۔ 

اگرچہ سلامتی کونسل بہت پہلے ہی منظم بین الاقوامی جرائم کو عالمی امن و سلامتی کے لیے خطرہ قرار دے چکی ہے، تاہم دنیا کو اس کا تدارک کرنے کے لیے مزید اقدامات کرنا ہوں گے۔ اس حوالے سے انہوں نے تین ترجیحی شعبوں میں کام کرنے پر زور دیا ہے۔

نیجر اور نائجیریا کی سرحد پر موٹر سائیکلوں کے ذریعے تیل سمگل کیا جا رہا ہے۔
© Harouna Ousmane Ibrahim
نیجر اور نائجیریا کی سرحد پر موٹر سائیکلوں کے ذریعے تیل سمگل کیا جا رہا ہے۔

تعاون اور اتفاق رائے

کثیرفریقی تعاون ان جرائم کے خاتمے کا واحد قابل بھروسہ راستہ ہے جو تشدد کو ہوا اور تنازعات کو طول دیتے ہیں۔

سیکرٹری جنرل نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ بین الاقوامی منظم جرائم کے خلاف اقوام متحدہ کے کنونشن پر پوری طرح عملدرآمد کریں۔ انہوں نے اس کے تین اضافی معاہدوں کی پاسداری اور تحقیقات و قانونی کارروائی کے لیے اکٹھے کام کرنے کے لیے بھی کہا۔ 

جرائم پیشہ گروہ کرپٹو کرنسی اور ڈیجیٹل ذرائع سے فائدہ اٹھانے میں مہارت رکھتے ہیں۔ اس حوالے سے سیکرٹری جنرل نے امید ظاہر کی کہ ممالک سائبر جرائم کے خلاف نئے معاہدے پر اتفاق رائے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ علاوہ ازیں وہ ایسے جرائم کے بارے میں معلومات کا تبادلہ بھی کریں گے۔

لاقانونیت کا خاتمہ

سیکرٹری جنرل نے دوسرے نکتے کا تذکرہ کرتے ہوئے نفاذ قانون کو مضبوط کرنے کی ضرورت بھی واضح کی۔ ان کا کہنا تھا کہ قانون پر عملدرآمد تنازعات کے پُرامن حل اور بین الاقوامی منظم جرائم سے لاحق کئی طرح کے خطرات پر قابو پانے میں بنیادی اہمیت رکھتا ہے۔ 

بہت سے ممالک کو لاقانونیت سے سنگین خطرات لاحق ہیں۔ غیرآئینی طریقوں سے اقتدار پر قبضے سےلے کر انسانی حقوق کی پامالی تک کئی انداز میں حکومتیں لاقانونیت اور عدم احتساب کی روش پر گامزن ہیں۔ 

ان کا کہنا تھا کہ قانون کے موثر نفاذ سے اداروں پر اعتماد بڑھتا ہے، لوگوں کو یکساں مواقع ملتے ہیں اور بدعنوانی میں کمی آتی ہے۔ اس سے انسانی حقوق اور پائیدار سماجی، سیاسی و معاشی ترقی بھی ممکن ہو جاتی ہے۔ 

اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسداد منشیات و جرائم (یو این او ڈی سی) کی سربراہ غدہ والی۔
UN Photo/Loey Felipe
اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسداد منشیات و جرائم (یو این او ڈی سی) کی سربراہ غدہ والی۔

شمولیت کا فروغ

انتونیو گوتیرش نے ممالک سے اپیل کی کہ وہ بین الاقوامی منظم جرائم کی روک تھام اور اس عمل میں شمولیت کو فروغ دیں۔ اس میں تمام لوگوں کے لیے پائیدار ترقی کے حصول کی کوششوں میں اضافے کے اقدامات بھی شامل ہیں۔

اس مقصد کے لیے انسانی حقوق کے احترام، سائبر جرائم پر مزید موثر طور سے قابو پانے اور صنفی مساوات کو فروغ دینے کی خاص اہمیت ہے۔

اس موقع پر اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسداد منشیات و جرائم (یو این او ڈی سی) کی سربراہ غدہ والی نے بھی اجتماعی عالمگیر اقدام کے لیے سیکرٹری جنرل کے مطالبے کو دہرایا۔