انسانی کہانیاں عالمی تناظر
دنیا میں رقبے کے اعتبار سے سورینیم میں سب سے زیادہ جنگلات پائے جاتے ہیں لیکن سونے اور دوسری قیمتی دھاتوں کی کان کنی کی وجہ سے ان کے وجود کو شدید خطرہ لاحق ہے۔

کاپ28: یو این چیف کا ماحول دوست معدنیات پر انتظامی پینل بنانے کا اعلان

UN News/Laura Quiñones
دنیا میں رقبے کے اعتبار سے سورینیم میں سب سے زیادہ جنگلات پائے جاتے ہیں لیکن سونے اور دوسری قیمتی دھاتوں کی کان کنی کی وجہ سے ان کے وجود کو شدید خطرہ لاحق ہے۔

کاپ28: یو این چیف کا ماحول دوست معدنیات پر انتظامی پینل بنانے کا اعلان

موسم اور ماحول

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے قابل تجدید توانائی کی جانب منصفانہ، پائیدار اور سب کے لیے مفید منتقلی پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ماحول دوست توانائی کے لیے درکار معدنیات کے حصول میں ترقی پذیر ممالک کے استحصال کی غلطی نہ دہرائی جائے۔

دبئی میں جاری اقوام متحدہ کی موسمیاتی کانفرنس 'کاپ 28' میں انہوں نے اس مقصد کے لیے ایک پینل قائم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ 

متبادل توانائی کے لیے درکار معدنیات کے بارے میں یہ پینل حکومتوں، عالمی اداروں، صنعتی شعبے اور سول سوسائٹی کو اس معاملے پر مشترکہ اور رضاکارانہ اصولوں کی تشکیل کے لیے اکٹھا کرےگا۔ یہ اصول وضع کرنے کا مقصد معدنیات نکالنے والی صنعتوں کو انصاف اور استحکام کے حوالے سے رہنمائی دینا ہے۔

سیکرٹری جنرل نے یہ اعلان موسمیاتی کانفرنس میں گروپ آف 77 اور چین کے رہنماؤں کے اجلاس میں کیا۔

اس موقع پر انہوں نے شرکا کو بتایا کہ پیرس معاہدے کے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے قابل تجدید توانائی کی جانب منتقلی کے لیے درکار معدنیات کی دستیابی اور ان تک رسائی ضروری ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ 'کاپ 28' میں ممالک کو قابل تجدید توانائی کی صلاحیت میں تین گنا اضافے اور توانائی کی استعداد دو گنا بڑھانے کا وعدہ کرنا ہو گا۔ علاوہ ازیں اس مقصد کے لیے 2030 تک تمام لوگوں کو ماحول دوست توانائی کی فراہمی کے وعدے کی بھی تکمیل کرنا ہو گی۔

معیشتوں میں تبدیلی لانے کا موقع

سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ ماحول دوست توانائی کے ذرائع کی جانب منتقلی کے رحجان میں اضافہ ترقی یافتہ ممالک کے لیے اپنی معیشتوں کو تبدیل کرنے اور ان میں تنوع لانے کا موقع بھی ہے۔ 

تاہم ان ذرائع کے انتظام سے متعلق عالمگیر رہنمائی کا فقدان ارضی سیاسی خدشات اور ماحولیاتی مسائل میں اضافہ کر سکتا ہے۔ ان میں موسمیاتی تبدیلی سے پانی، حیاتیاتی تنوع، صحت اور مقامی باشندوں کے حقوق پر مرتب ہونے والے اثرات خاص طور پر نمایاں ہیں۔

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ہوائی چکیوں سے لے کر سولر پینل اور بیٹریوں کی تیاری تک ماحول دوست توانائی کے لیے درکار معدنیات کا حصول پائیدار، شفاف اور منصفانہ انداز میں ہونا چاہیے۔ اس سلسلے میں تانبے، لیتھیم اور کوبالٹ جیسی دھاتوں کی طلب 2030 تک تقریباً چار گنا بڑھ جائے گی۔

ہفتہء استحکام

اس موقع پر جنرل اسمبلی کے صدر ڈینس فرانسس نے قابل تجدید توانائی کی جانب منتقلی کے لیے جی77 اور چین کے کردار کو سراہا۔

انہوں نے کہا کہ ان ممالک کی جانب سے موسمیاتی مالیات اور عالمی مالیاتی نظام میں اصلاحات کے لیے کی جانے والی بات چیت سے ترقی پذیر دنیا کو ترقیاتی وسائل تک بہتر رسائی میسر آئے گی۔ 

انہوں نے اپریل 2024 میں 'ہفتہ استحکام' کے انعقاد کا ارادہ بھی ظاہر کیا جس کا مقصد بنیادی ڈھانچے، نقل و حمل، سیاحت اور توانائی کے شعبے میں استحکام کو لاحق مسائل سے نمٹنا ہے۔ 

انہوں نے ترقی پذیر ممالک کے رہنماؤں کو اس ہفتے کے لیے نیویارک آنے کی دعوت بھی دی۔

پہاڑوں اور خشکی سے گھرے ممالک کا مسئلہ

کانفرنس کے موقع پر سیکرٹری جنرل نے پہاڑوں اور خشکی سے گھرے ممالک کو درپیش موسمیاتی مسائل کے خلاف اقدامات کی رفتار تیز کرنے پر زور دیا۔ 

خشکی سے گھرے ترقی پذیر ممالک (ایل ایل ڈی سی) کے اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ان ممالک کو زمینی انحطاط، طویل خشک سالی، حیاتیاتی تنوع کے تباہ کن نقصان اور گلیشیئروں کے متواتر پگھلاؤ کا سامنا ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ ان میں سےکوئی ملک بڑے پیمانے پر گرین ہاؤس گیسیں خارج نہیں کرتا۔ تاہم ان تمام ممالک کو اس مسئلے کے تباہ کن اثرات کا سامنا ہے۔

پہاڑوں اور خشکی میں پھنسے ممالک کے مسائل پر کاپ28 کانفرنس کے دوران اعلیٰ سطحی مباحثے کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش سمیت دوسرے شرکاء۔
UNFCCC/Kiara Worth

سیکرٹری جنرل نے 'پہاڑوں کی پکار: ہمیں موسمیاتی بحران سے کون بچائے گا؟' کے موضوع پر ایک ذیلی اجلاس سے بھی خطاب کیا۔ 

اس موقع پر انہوں نے نیپال کے اپنے حالیہ دورے کا تذکرہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس دورے میں انہوں نے گلیشیئروں کے پگھلنے کی خطرناک رفتار اور مقامی لوگوں پر اس کے ہولناک اثرات کا بذات خود مشاہدہ کیا۔ 

ہمالیہ خطے کا یہ ملک صرف 30 برس میں اپنی ایک تہائی برف کھو چکا ہے اور یہ گرین ہاؤس گیسوں کے براہ راست اثرات کا نتیجہ ہے۔ 

سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ جب تک دنیا تبدیلی کی راہ پر نہیں چلے گی اس وقت تک اس تباہی کو روکا نہیں جا سکتا۔