انسانی کہانیاں عالمی تناظر

کووڈ۔19 کے مریضوں کو ہسپتال رکھنے پر نیا ہدایت نامہ جاری

کابل کے ایک سکول میں اساتذہ کو کووڈ۔19 کے خلاف ویکسین لگائی جا رہی ہے۔
© UNICEF/ Azizullah Karimi
کابل کے ایک سکول میں اساتذہ کو کووڈ۔19 کے خلاف ویکسین لگائی جا رہی ہے۔

کووڈ۔19 کے مریضوں کو ہسپتال رکھنے پر نیا ہدایت نامہ جاری

صحت

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کووڈ۔19 کے علاج سے متعلق اپنی تازہ ترین رہنمائی جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ جن مریضوں میں اس بیماری کی شدت کم ہو انہیں ہسپتال داخل ہونے کی ضرورت نہیں۔

ادارے کا کہنا ہے کہ اس وقت کووڈ۔19 کے وائرس کی جو اقسام موجود ہیں وہ مرض میں بہت زیادہ شدت کا باعث نہیں بنتیں جبکہ ویکسین عام ہونے کی وجہ سے لوگوں میں اس کے خلاف مدافعت بھی بڑھ گئی ہے۔ نتیجتاً کووڈ۔19 کے بیشتر مریضوں کے شدید بیمار ہونے یا اس مرض سے موت کا خطرہ کم رہ گیا ہے۔

اس رہنمائی سے معالجین کو کووڈ۔19 کے مریضوں میں اس بیماری کی شدت کا درست اندازہ لگانے اور اس کے مطابق علاج مہیا کرنے میں مدد ملے گی۔

ہسپتال میں داخلے کی ضرورت

یہ ستمبر 2020 کے بعد کووڈ۔19 کے حوالے سے 'ڈبلیو ایچ او' کی جاری کردہ 13ویں رہنمائی ہے۔ 

اس میں کم شدت کے مرض میں مبتلا مریضوں کو ہسپتال میں داخل کیے جانے کی ضرورت سے متعلق بنیادی اندازے قائم کرنے کے بارے میں بھی بتایا گیا ہے۔ 

ہسپتال داخل ہونے کے خدشے کے نئے 'درمیانے درجے' میں اب ایسے مریض بھی شامل ہیں جن کی بیماری کو قبل ازیں انتہائی شدید قرار دیا جاتا تھا۔

ان میں معمر افراد اور دیرینہ بیماریوں، معذوری اور بیک وقت کئی طرح کے امراض میں مبتلا لوگ شامل ہیں۔ انہیں کووڈ۔19 کے باعث ہسپتال میں داخل کیے جانے کی متوقع شرح تین فیصد ہے۔ 

کمزور جسمانی مدافعتی نظام کے حامل افراد کی صحت کو کووڈ۔19 لاحق ہونے کی صورت میں شدید خطرہ ہوتا ہے اور ان میں ہسپتال داخلے کی شرح چھ فیصد ہے۔ 'ڈبلیو ایچ او' کا کہنا ہے کہ اب بیشتر لوگوں کے لیے بیماری کے خطرات کم درجے کی شدت کے حامل ہیں جن کے ہسپتال داخل ہونے کی شرح 0.5 فیصد ہے۔

علاج کے لیے سفارشات 

'ڈبلیو ایچ او' نے کم شدت کی بیماری کے حامل ایسے مریضوں کے لیے Nirmatrelvir/ritonavir نامی دوا کی بھرپور سفارش کی ہے جنہیں ہسپتال میں علاج کرانے کی اشد یا درمیانے درجے کی ضرورت ہو۔

اس دوا کو اس کے برانڈ 'پیکسلووڈ' کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ اگر یہ دوا شدید بیمار مریضوں کو میسر نہ آئے تو اس کی جگہ molnupiravir یا remdesivir دینے کے لیے کہا گیا ہے۔ 

'ڈبلیو ایچ او' کی نئی رہنما ہدایات میں ایسے مریضوں کے لیے انسداد وائرس کے علاج کی سفارش نہیں کی گئی جنہیں ہسپتال میں داخل ہونے کی بہت کم ضرورت ہو۔

ادارے کا کہنا ہے کہ بخار اور جسم میں درد جیسی علامات کو پیراسیٹامول جیسی دوا سے بھی دور کیا جا سکتا ہے۔نئی رہنما ہدایات میں انسداد وائرس کی نئی دوا VV116 کو آزمائشی مقاصد کے علاوہ استعمال کرنے کی ممانعت بھی کی گئی ہے۔