انسانی کہانیاں عالمی تناظر

وباؤں کی روک تھام پر رہنماء اعلامیہ تاریخی سنگ میل: ٹیڈروز

پورا حفاظتی لباس پہنے فلپائن میں ایک لیڈی ڈاکٹر شعبہ صحت کے رضاکار کارکنوں کے ساتھ کووڈ۔19 کے مریضوں کو دیکھنے کے لیے تیار کھڑی ہیں۔
UN Women/Louie Pacardo
پورا حفاظتی لباس پہنے فلپائن میں ایک لیڈی ڈاکٹر شعبہ صحت کے رضاکار کارکنوں کے ساتھ کووڈ۔19 کے مریضوں کو دیکھنے کے لیے تیار کھڑی ہیں۔

وباؤں کی روک تھام پر رہنماء اعلامیہ تاریخی سنگ میل: ٹیڈروز

صحت

اقوام متحدہ کے رکن ممالک نے وعدہ کیا ہے کہ کووڈ۔19 سے پیدا ہونے والے تباہ کن طبی اور سماجی معاشی بحران جیسی صورتحال کا اعادہ نہ ہونے دیا جائے گا اور کسی دوسری وبا کو روکنے کے لیے دنیا کی صلاحیت بڑھائی جائے گی۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر ممالک نے وباؤں کی روک تھام اور ان سے نمٹنے کےاقدامات پر اپنی نوعیت کی پہلی کانفرنس میں سنگ میل کی حیثیت رکھنے والے ایک سیاسی اعلامیے کی منظوری دی۔ اس دوران 2030 تک پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جی) پر پیش رفت کو درست سمت میں بحال کرنے کا عہد بھی کیا گیا۔

Tweet URL

دنیا کو محفوظ بنانے کا اقدام 

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ دنیا کے تمام لوگوں کو محفوظ بنانے اور انہیں وباؤں کے تباہ کن اثرات کے مقابل بہتر تحفظ مہیا کرنے کی ہنگامی مہم میں ایک تاریخی سنگ میل ہے۔ 

انہوں ںے کہا کہ وہ عالمی رہنماؤں کی جانب سے سیاسی مدد اور سمت مہیا کرنے کے اس عہد خیرمقدم کرتے ہیں جس کا مقصد ڈبلیو ایچ او، حکومتوں اور تمام متعلقہ فریقین کی جانب سے لوگوں کی صحت کو تحفظ دینا اور مقامی سطح پر صلاحیتوں میں اضافے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنا ہے۔ علاوہ ازیں اس سے مساوات یقینی بنانے اور ہنگامی صحت سے متعلق عالمگیر نظام کی تیاری میں بھی مدد ملے گی جس کی دنیا کو ضرورت ہے۔ 

یہ اعلامیہ کئی مہینوں کے کڑے مذاکرات  کا نتیجہ ہے جس میں قومی، علاقائی اور عالمی سطح پر اس ضمن میں اٹھائے جانے والے اقدامات کو بہتر بنانے اور ان پر اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے بات چیت ہوئی۔ یہ اعلامیہ رسمی منظوری کے لیے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کو بھیجا جائے گا۔

اعلامیے کے اہم نکات 

سیاسی اعلامیے میں رکن ممالک پر زور دیا گیا ہے کہ وہ وباؤں کی روک تھام، ان کے مقابلے کی تیاری اور ان پر قابو پانے کے اقدامات کے حوالے سے اپنی بات چیت کا اختتام ایک رسمی معاہدے پر کریں۔ اسے 'وباؤں کی روک تھام کا معاہدہ' بھی کہا جاتا ہے۔ ممالک سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ آئندہ برس مئی تک بین الاقوامی طبی ضابطوں میں مخصوص ترامیم عمل میں لائیں۔ 

اعلامیے میں ممالک سے کہا گیا ہے کہ وہ خاص طور پر سوشل میڈیا کے پلیٹ فارمز پر صحت سے متعلق غلط اور گمراہ کن معلومات، نفرت پر مبنی اظہار اور دوسروں کو بدنام کیے جانے کے منفی جسمانی و ذہنی اثرات سے نمٹنے کے اقدامات کریں۔ 

اس میں سائنس اور حقائق کی بنیاد پر لوگوں میں آگاہی پھیلانے کی مہمات چلانے کی بات بھی کی گئی ہے۔

اعلامیے میں طبی افرادی قوت کو مضبوط بنانے اور فوری اقدامات، نگرانی اور مقامی سطح پر طبی سازوسامان کی تیاری کی صلاحیتوں میں بہتری لانے کا عہد بھی کیا گیا ہے تاکہ ممالک وباؤں کی روک تھام، ان کی تیاری اور ان سے نمٹنے کی اپنی ضروریات پوری کر سکیں۔ 

غلطیوں سے سیکھنے کی ضرورت 

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یاد دلایا کہ کووڈ۔19 کے خلاف عالمگیر اقدامات سے جہاں انسانی ہنرمندی سامنے آئی وہیں معاشرے کی خامیاں بھی آشکار ہوئیں۔ 

اگرچہ بیماری کی تیز رفتار جانچ اور ویکسین کی تیاری قابل ذکر کامیابیاں تھیں تاہم وبا سے نمٹنے کی تیاری کی کمی، دنیا کے غریب ترین لوگوں پر اس کے غیرمتناسب اثرات اور امیر ممالک کی جانب سے ویکسین کی ذخیرہ اندوزی بھی دیکھنے کو ملی۔

انہوں نے کہا کہ 'جب آئندہ کوئی وبا آئے اور جیسا کہ ہم جانتے ہیں یہ آئے گی اور دنیا کو صحت کے حوالے سے دیگر خطرات کا سامنا ہو تو ہمیں ماضی کی غلطیوں کا اعادہ نہیں کرنا'۔ 

اعلامیے کی اہمیت کو دہراتے ہوئے سیکرٹری جنرل نے ممالک پر زور دیا کہ وہ ڈبلیو ایچ او کی مدد کریں جس میں ادارے کے لیے مالی معاونت میں اضافہ کرنا بھی شامل ہے۔