انسانی کہانیاں عالمی تناظر
ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوگان اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 78ویں اجلاس سے خطاب کر رہے ہیں۔

صدر اردوگان کا یوکرین جنگ ختم کرنے کی کوششیں تیز کرنے کا عہد

UN Photo/Cia Pak
ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوگان اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 78ویں اجلاس سے خطاب کر رہے ہیں۔

صدر اردوگان کا یوکرین جنگ ختم کرنے کی کوششیں تیز کرنے کا عہد

اقوام متحدہ کے امور

ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوگان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں اپنے ملک کو علاقائی و عالمی سطح پر متحرک شراکت دار کے طور پر پیش کرتے ہوئے بین الاقوامی اداروں میں اصلاحات لانےکا مطالبہ کیا ہے۔

انہوں ںے اپنی پرجوش اور وسیع موضوعات کا احاطہ کرتی تقریر کے آغاز میں انسانی بحرانوں، سیاسی تنازعات اور سماجی تناؤ کا تذکرہ کیا جن سے دنیا بھر میں بہت سے خطے متاثر ہو رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عالمگیر معاشی مشکلات کے باعث ان مسائل کو حل کرنا آسان نہیں۔

انہوں ںے شام، شمالی افریقہ اور ساحل جیسے خطوں میں دوسرے ممالک کی پشت پناہ سے لڑی جانے والی جنگوں میں دہشت گردی کو بطور ہتھیار استعمال کیے جانے تشویش ظاہر کی اور کہا کہ اس سے بین الاقوامی سلامتی کمزور پڑ رہی ہے۔

ترکیہ کے صدر نے بدیسی لوگوں سے نفرت، نسل پرستی اور مسلمانوں سے نفرت کے بڑھتے ہوئے خطرات پر بھی بات کی اور خبردار کیا کہ دنیا بھر میں یہ مسائل تشویش ناک حدود کو چھو رہے ہیں۔ انہوں ںے سماجی ہم آہنگی کی خاطر ان مسائل سے نمٹنے کی اہمیت پر زور دیا۔

تشفی کا ذریعہ 

طیب اردوگا ن نے فروری 2023 میں اپنے ملک میں آنے والے تباہ کن زلزلے کے بعد اقوام متحدہ سمیت عالمی برادری کی جانب سے مدد کی فراہمی پر ممنونیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس تاریک موقع پر ان کے ملک کے ساتھ دوستی کا اظہار تسلی و تشفی کا ایک اہم ذریعہ تھا۔

انہوں ںے کہا کہ اسی جذبے کے تحت کام کرتے ہوئے ترکیہ نے لیبیا کے لیے جامع مدد کا اہتمام کیا جہاں حالیہ تباہ کن طوفانوں اور سیلابوں میں 12,000 افراد کی موت ہوئی اور ہزاروں تاحال لاپتہ ہیں۔

'جنگ میں کوئی فاتح نہیں ہوتا' 

ترکیہ کے صدر نے یورپ کی مشرقی سرحدوں پر جاری جنگ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ روس اور یوکرین کی جنگ شروع ہونےکے بعد ان کا ملک اپنے ان دونوں دوستوں کو اس نظریے پر ایک ساتھ بٹھانے کی کوشش کرتا رہا ہے کہ جنگ میں کوئی فاتح نہیں ہوتا اور امن میں کسی کی شکست نہیں ہوتی۔

انہوں نے کہا کہ ان کا ملک یوکرین کی آزادی اور علاقائی سالمیت کی بنیاد پر سفارت کاری اور بات چیت کے ذریعے جنگ کو ختم کرنے کی کوششیں آگے بڑھانے کے لیے تیار ہے۔ 

اس حوالے سے انہوں نے بحیرہ اسود کے راستے اناج کی برآمد کے اقدام کی بابت بتایا جو اقوام متحدہ کے ساتھ مل کر شروع کیا گیا تھا اور اس کا مقصد بحیرہ اسود کے راستے عالمی منڈیوں میں اناج کی ترسیل میں سہولت دے کر بھوک کے عالمی بحران کو روکنا تھا۔ 

اصلاحات کی ضرورت 

طیب اردوگان نے اقوام متحدہ میں اصلاحات کی ضرورت پر بات کرتے ہوئے ہوئے کہا کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد قائم کیے جانے والے ادارے آج کی دنیا کی عکاسی نہیں کرتے۔

انہوں نے سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ "دنیا پانچ ممالک سے کہیں زیادہ بڑی ہے۔" ادارے میں اصلاحات کی حمایت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل اب عالمگیر سلامتی کی ضامن نہیں رہی اور صرف پانچ ممالک کی سیاسی چالوں کا میدان بن چکی ہے۔