انسانی کہانیاں عالمی تناظر

یوکرینی بندرگاہوں پر روسی بمباری ’عالمی غذائی تحفظ کو مزید دھچکا‘

اقوام متحدہ میں سیاسی امور کی سربراہ روزمیری ڈی کارلو نے سلامتی کونسل کو یوکرین میں امن و سلامتی کی صورتحال پر بریفنگ دیتے ہوئے۔
UN Photo/Manuel Elías
اقوام متحدہ میں سیاسی امور کی سربراہ روزمیری ڈی کارلو نے سلامتی کونسل کو یوکرین میں امن و سلامتی کی صورتحال پر بریفنگ دیتے ہوئے۔

یوکرینی بندرگاہوں پر روسی بمباری ’عالمی غذائی تحفظ کو مزید دھچکا‘

امن اور سلامتی

اقوام متحدہ میں سیاسی امور کی سربراہ روزمیری ڈی کارلو نے سلامتی کونسل کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ بحیرہ اسود کے ساتھ یوکرین کی بندرگاہوں پر روس کی بمباری سے عالمگیر غذائی تحفظ پر دور رس نتائج مرتب ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے اس ہفتے اوڈیسا، کورنومورسک اور میکولائیو کی بندرگاہوں پر فضائی حملوں کی کڑی مذمت کی جن میں اہم تنصیبات تباہ ہوئیں اور عام شہری ہلاک و زخمی ہو گئے۔

Tweet URL

یہ حملے روس کی جانب سے بحیرہ اسود کے راستے اناج کی برآمد کے اقدام سے نکل جانے کے فیصلے کے بعد کیے گئے۔ اقوام متحدہ کی ثالثی میں اس اقدام کے ذریعے ایسے وقت میں یوکرین کے اناج اور خوراک کو عالمی منڈیوں تک پہنچانے میں سہولت ملی جب عالمی سطح پر خوراک کی قیمتیں بڑھ رہی تھیں اور بھوک میں اضافہ ہو رہا تھا۔ 

انہوں نے کہا کہ حملوں کے یہ واقعات روس کی جانب سے اپنے ہمسایے کے خلاف نامعقول جنگ میں ہونے والی تازہ ترین پیش رفت ہے جس کے نتائج دنیا بھر میں محسوس کیے جا سکتے ہیں۔ 

تحفظ کی ضمانت کی واپسی 

انہوں نے خبردار کیا کہ روس کی جانب سے بحیرہ اسود کے راستے اناج کی برآمد کے اقدام میں اپنی شرکت کا خاتمہ کرنا اور اس کی جانب سے اہم بندرگاہوں پر بمباری سے یہ بحران مزید شدت اختیار کر جائے گا۔ 

روس نے اس معاہدے کے خاتمے کے ساتھ بحیرہ اسود کے شمال مغربی حصے میں سفر کرنے والے بحری جہازوں کو دی گئی محفوظ نقل و حرکت کی ضمانتیں بھی واپس لے لی ہیں۔ 

روزمیری ڈی کارلو نے کہا کہ یہ معاہدہ ختم ہونے کے بعد دنیا بھر میں خوراک کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں اور اس طرح دنیا کے بدحال ترین لوگوں پر اثر انداز ہونے والے زراعت، توانائی اور مالیات کے بحران میں بھی شدت آ رہی ہے۔ 

موت اور تباہی 

انہوں نے کہا کہ فضائی حملوں کا نتیجہ شہریوں کے نقصان کی صورت میں نکلا ہے۔ اطلاعات کے مطابق جمعرات کو اوڈیسا میں ایک شخص ہلاک اور کم از کم آٹھ زخمی ہو گئے جبکہ میکولائیو میں دو افراد کی ہلاکت اور 19 کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔ 

روز میری ڈی کارلو نے کہا کہ اقوام متحدہ ان حملوں کی کڑی مذمت کرتا ہے اور روس پر زور دیتا ہے کہ وہ انہیں فوری بند کرے۔ ایسے واقعات بین الاقوامی انسانی قانون کی پامالی کی ذیل میں آ سکتے ہیں۔ 

یوکرین کی بندرگاہوں پر حملوں کی نئی لہر کے عالمگیر غذائی تحفظ پر دوررس اثرات مرتب ہوں گے اور خاص طور پر ترقی پذیر ممالک اس سے بری طرح متاثر ہو سکتے ہیں۔ 

سمندر میں بارودی سرنگوں کا خطرہ 

انہوں نے بحیرہ اسود کے پانیوں میں بارودی سرنگیں بچھائے جانے کی اطلاع پر بھی تشویش کا اظہار کیا جن سے سویلین جہاز خطرے کی زد میں ہوں گے۔ انہوں نے ایسی مزید بیان بازی یا اقدامات سے پرہیز کرنے کو کہا جن سے پہلے ہی خطرناک نہج پر موجود صورتحال مزید بگڑنے کا خدشہ ہو۔ 

انہوں نے کہا کہ بحیرہ اسود میں دانستہ یا حادثاتی طور پر کسی عسکری کارروائی کے نتیجے میں تنازع کو بگڑنے سے ہر قیمت پر روکا جائے کیونکہ اس سے ہم سب کو تباہ کن نتائج کا سامنا ہو سکتا ہے۔ 

اقوام متحدہ کی کاوشیں 

روزمیری ڈی کارلو نے یہ یقینی بنانے کے لیے اقوام متحدہ کے عزم کو واضح کیا کہ یوکرین اور روس دونوں سے خوراک اور کھادیں عالمی منڈیوں میں پہنچتی رہیں۔ 

اقوام متحدہ کے امدادی رابطہ کار مارٹن گرفتھس نے بھی اسی پیغام کو دہراتے ہوئے کہا کہ 69 ممالک میں 362 ملین لوگ اپنی بقا کے لیے امداد پر انحصار کرتے ہیں۔ بحیرہ اسود کے راستے اناج کی برآمد کے اقدام سے روس کی دستبرداری انتہائی مایوس کن اور بندرگاہوں پر حملے تشویش ناک ہیں۔