انسانی کہانیاں عالمی تناظر

وباؤں کے تدارک پر معاہدے بارے جھوٹ آنے والی نسلوں کے لیے خطرناک: ٹیڈروز

مڈگاسکر کے ایک سکول کے بچے۔
© UNICEF/Rindra Ramasomanana
مڈگاسکر کے ایک سکول کے بچے۔

وباؤں کے تدارک پر معاہدے بارے جھوٹ آنے والی نسلوں کے لیے خطرناک: ٹیڈروز

صحت

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ نے وباؤں کی روک تھام کے نئے عالمی معاہدے سے متعلق غلط دعووں اور سازشی نظریات کے متواتر پھیلاؤ پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے رکن ممالک فی الوقت اس معاہدے پر بات چیت میں مصروف ہیں۔

ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس نے متنبہ کیا ہے کہ جس طرح غلط اور گمراہ کن اطلاعات نے کووڈ۔19 وبا کے خلاف عالمگیر اقدام کو نقصان پہنچایا اسی طرح ان سے دنیا کو مستقبل کی وباؤں سے محفوظ رکھنے کی کوششوں کو بھی نقصان ہو رہا ہے۔ 

انہوں نے اس صورتحال کا موازنہ تمباکو کے استعمال کی روک تھام سے متعلق ڈبلیو ایچ او کے فریم ورک کنونشن پر ہونے والی بات چیت کو سبوتاژ کرنے کے لیے تمباکو کی صنعت کی جانب سے کی جانے والی کوششوں سے کیا۔ 

ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ اب بھی یہی کچھ ہو رہا ہے۔ متعدد عناصر اپنے مفادات کو تحفظ دینے کے لیے غلط طور سے یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ یہ معاہدہ ڈبلیو ایچ او کی جانب سے اختیارات کے حصول کی کوشش ہے اور اس سے اختراع اور تحقیق کی راہ میں رکاوٹیں پیدا ہوں گی۔ یہ دونوں دعوے مکمل طور سے غلط ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ وہ واضح طور پر کہتے ہیں کہ اس تاریخی معاہدے کے بارے میں جھوٹ پھیلانے والے عناصر مستقبل کی نسلوں کی صحت اور تحفظ کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ 

'ڈبلیو ایچ او معاہدے کا فریق نہیں' 

ڈبلیو ایچ او کے سربراہ نے واضح کیا کہ یہ معاہدہ صرف ممالک کے مابین ہو گا۔ 

ڈبلیو ایچ او اس میں فریق نہیں ہو گا اور اگر دو کمپنیاں آپس میں کوئی کاروبارہ معاہدہ کریں اور اس کی تیاری کے لیے وکلا کی مدد لیں تو اس سے نہ تو وکلا کو معاہدے پر کنٹرول حاصل ہوتا ہے اور نہ ہی وہ اس کے فریق بن جاتے ہیں۔ 

اس معاہدے کے حوالے سے بھی یہی بات صادق آتی ہے۔ 

وباؤں سے متعلق اس معاہدے کا مقصد وبا کے خلاف موثر اقدام کے لیے ممالک کے مابین یکجہتی اور مساوات کو فروغ دینا ہے۔ اس معاہدے کی دستاویزات پر بات چیت بین الحکومتی مذاکراتی ادارے (آئی این بی) کے زیراہتمام ہو رہی ہے جسے ڈبلیو ایچ او کے ارکان نے ورلڈ ہیلتھ اسمبلی میں قائم کیا تھا۔ 

ڈبلیو ایچ او 'آئی این بی' کو سیکرٹریٹ کی سہولت مہیا کرتا ہے، اجلاسوں کے انعقاد میں مدد دیتا ہے اور ماہرین، اقوام متحدہ کے اداروں اور دیگر فریقین کی شرکت کے حوالے سے معاونت فراہم کرتا ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس کا کہنا تھا کہ معاہدے کا مقصد وبا کے خلاف موثر اقدام کے لیے ممالک کے مابین یکجہتی اور مساوات کو فروغ دینا ہے۔
© WHO/Pierre Albouy
ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس کا کہنا تھا کہ معاہدے کا مقصد وبا کے خلاف موثر اقدام کے لیے ممالک کے مابین یکجہتی اور مساوات کو فروغ دینا ہے۔

گرمی کی لہریں اور نظام ہائے صحت پر دباؤ 

ڈائریکٹر جنرل نے موسمی کیفیت ال نینو اور موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے میں پیدا ہونے والی شدید گرمی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس سے لوگوں کو قبل از علاج لاحق ہونے والی بیماریوں کی شدت بڑھ رہی ہے اور نظام ہائے صحت پر دباؤ میں اضافہ ہو رہا ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ گرمی کی شدید لہر سے وہ لوگ سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں جو اس کے نتائج سے نمٹنے کی سب سے کم صلاحیت رکھتے ہیں۔ ان میں معمر افراد، نومولود اور چھوٹے بچے، غریب اور بے گھر افراد خاص طور پر نمایاں ہیں۔ 

ڈبلیو ایچ او عالمی موسمیاتی ادارے (ڈبلیو ایم او) کے اشتراک سے ممالک کو گرمی سے نمٹنے کے منصوبے تیار کرنے میں مدد دے رہا ہے تاکہ شدید موسمی حالات کا مقابلہ کرنے کی تیاری کو مربوط کیا جائے اور صحت پر گرمی کے متجاوز اثرات کو محدود رکھا جا سکے۔ 

کووڈ۔19: حفاظتی اقدامات برقرار رکھنے کی ضرورت 

ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل نے اپنی بریفنگ میں پولینڈ میں بلیوں میں 'ایچ 5 این 1' ایویئن انفلوئنزا کے 29 کیس سامنے آنے، کووڈ۔19 کے باعث حفاظتی ٹیکے لگانے کی خدمات کی واپسی اور ضرورت مند لوگوں کو بحالی کی خدمات کی فراہمی میں غربت کے اثرات پر بھی بات کی۔ 

انہوں نے کہا کہ بیشتر لوگوں کے لیے بحالی کی خدمات بشمول مددگار ٹیکنالوجی عام طور پر استطاعت سے باہر ہوتی ہیں۔ مالی مشکلات کے بغیر بحالی کی معیاری خدمات تک رسائی یقینی بنانا ہر فرد کو علاج کی سہولت مہیا کرنے کی جانب ہر ملک کے سفر کا ایک لازمی حصہ ہے۔ 

ڈائریکٹر جنرل نے ہر ایک پر زور دیا کہ وہ کووڈ۔19 کے خلاف حفاظتی اقدامات کو ترک نہ کریں کیونکہ دنیا بھر سے اس بیماری کے نئے مریض سامنے آنے اور متعلقہ اموات کی اطلاعات بدستور موصول ہو رہی ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ ڈبلیو ایچ او کووڈ۔19 کے انتہائی خطرے سے دوچار لوگوں کو مشورہ دیتا ہے کہ وہ پُرہجوم جگہوں پر ماسک پہنیں، جب ضروری ہو تو ویکسین کی اضافی خوراک لیں اور درون خانہ ہوا کا مناسب گزر ممکن بنائیں۔ انہوں نے حکومتوں سے اپیل کی ہے کہ وہ کووڈ۔19 وبا سے نمٹنے کے لیے قائم کردہ نظام ختم کرنے کے بجائے انہیں برقرار رکھنے کے اقدامات کریں۔