انسانی کہانیاں عالمی تناظر
تھائی نیوی کا میاکانگ دریائی یونٹ میانمار، لاؤ، اور تھائی سرحد کے قریب گشت کر رہا ہے۔

جرائم اور منشیات میں اضافہ پر علاقائی تعاون کی ضرورت

UN News/Daniel Dickinson
تھائی نیوی کا میاکانگ دریائی یونٹ میانمار، لاؤ، اور تھائی سرحد کے قریب گشت کر رہا ہے۔

جرائم اور منشیات میں اضافہ پر علاقائی تعاون کی ضرورت

جرائم کی روک تھام اور قانون

منشیات اور جرائم کی روک تھام سے متعلق اقوام متحدہ کے خصوصی ادارے کے تعاون سے پورے جنوب مشرقی ایشیا میں غیرقانونی نشہ آور اشیاء کی تیاری میں استعمال ہونے والے کیمیکلز، لکڑی، جنگلی حیات اور غیرقانونی اشیا کی سمگلنگ پر قابو پایا جا رہا ہے۔

تھائی لینڈ کی بحریہ نے ملک کے شمالی حصے میں سرحدی قصبے چیانگ سائن کے قریب دریائے میکانگ کے مٹیالے پانیوں میں تیزرفتار کشتیوں پر نگرانی کا عمل شروع کیا ہے۔ دائیں جانب لاؤ میں دریا کے کنارے سرسبز علاقے میں غیرملکی سرمایہ کاری کی بدولت بہت بڑے تعمیراتی منصوبے سر اٹھا رہے ہیں اور آگے بائیں سمت میں میانمار کے گھنے جنگلات ہیں۔

Tweet URL

یہ قصے کہانیوں میں بیان کی جانے والی سنہری تکون (گولڈن ٹرائی اینگل) ہے جہاں عرصہ دراز سے ہیروئن کی برآمد کے لیے افیون اگائی جاتی رہی ہے تاہم حالیہ برسوں میں اس علاقے کو کہیں زیادہ مہلک اور مزید منافع بخش منشیات کی تجارت نے اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ 

تھائی لینڈ، لاؤ اور میانمار ایشیا میں منشیات کی غیرقانونی تجارت کا مرکز ہیں جس پر جرائم کے منظم بین الاقوامی گروہوں کا غلبہ ہے۔

دریا میں منشیات کی ضبطی

تھائی لینڈ کی کشتی کا عملہ ممنوعہ اور انتہائی نشہ آور دوا میتھم فیٹامائن کی 6.4 ملین گولیوں کی حالیہ ضبطی کے بعد خوش دکھائی دیتا ہے۔ اس منشیات کو مقامی طور پر یابا کہا جاتا ہے۔

تھائی لینڈ کی شاہی بحریہ میں دریائے میکانگ سے متعلق یونٹ میں عملی کارروائیوں اور انٹیلی جنس کے شعبے کے سربراہ کیپٹن پھاکورن مانیام نے یو این نیوز کو بتایا کہ "مجھے اس قدر بڑی مقدار میں یابا ضبط کر کے حیرانی کے ساتھ خوشی بھی ہوئی۔ عام طور پر منشیات کی اتنی مقدار خشکی پر پکڑی جاتی ہے اور دریا کے وسط میں ملزموں کو پکڑنا ایک مشکل کام ہے۔ اس لئے مجھے اپنے عملے پر خاص فخر ہے جو اپنے ملک اور لوگوں کے تحفظ کی خاطر اس قدر لگن سے کام کر رہا ہے۔"

دریا کے بہاؤ کی جانب چند میل آگے لاؤ کی سمت میں ہوئے زائی نامی چھوٹے قصبے میں سرحدی حکام بڑی مقدار میں منشیات پکڑے جانے کی خوشی منا رہے ہیں۔ گزشتہ رات ایک اطلاع پر فوج کے بری گشتی دستے نے خچروں پر لدی 500 کلو گرام کرسٹل میتھ پکڑی تھی۔ گزشتہ مہینے اسی علاقے سے میتھم فیٹا مائن کی 7.1 ملین گولیاں بھی قبضے میں لی گئی تھیں۔

لاؤ اور تھائی لینڈ میں پکڑی جانے والی منشیات میانمار کی شمالی ریاست شان کے دور دراز پہاڑی جنگلوں میں ملیشیاؤں اور جرئم پیشہ جتھوں کی جانب سے صنعتی پیمانے پر چلائی جانے والی غیرقانونی لیبارٹریوں میں بنائی گئی تھیں اور انہیں دونوں ممالک کے ذریعے تھائی لینڈ کے دارالحکومت بنکاک، جنوب مشرقی ایشیا کے دیگر حصوں اور جاپان، جنوبی کوریا، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا جیسی نفع بخش منڈیوں میں منتقل کیا جا رہا تھا۔

اس بات کا بالکل درست حساب لگانا مشکل ہے کہ میانمار میں کتنی مقدار میں منشیات تیاری ہوتی ہے لیکن بعض اندازوں کے مطابق سینکروں ٹن منشیات ملک سے باہر بھیجی جا رہی ہیں۔

بظاہر منشیات کی متواتر ترسیل کے باوجود تھائی لینڈ اور لاؤ کے حکام کو اسے پکڑنے میں کچھ کامیابیاں مل رہی ہیں جن میں انسداد منشیات و جرائم کے لئے اقوام متحدہ کے دفتر (یو این او ڈی سی) کے تعاون کا بھی اہم کردار ہے جو اس حوالے سے معلومات جمع کرنے کے ایک علاقائی نیٹ ورک کو ترقی دے رہا ہے۔

کیپٹن فاکورن مانیئم تھائی نیوی کے دریائی میکانگ یونٹ کا حصہ ہیں۔
UN News/Daniel Dickinson
کیپٹن فاکورن مانیئم تھائی نیوی کے دریائی میکانگ یونٹ کا حصہ ہیں۔

ہوئے زائی میں لاؤ حکام کے ساتھ تعینات افسر 'سی' سکیورٹی وجوہات کی بنا پر اپنا نام ظاہر نہیں کرنا چاہتے جن کا کہنا ہے کہ سرحد پار تھائی لینڈ میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ باقاعدہ رابطوں، بالمشافہ ملاقاتوں اور بات چیت کے دیگر ذرائع کو بہتر بنایا گیا ہے تاکہ غیرقانونی سمگلنگ کو روکا جا سکے۔ "سرحد پار اس تعاون اور معلومات کے تبادلے کی بدولت ہم منشیات کی سمگلنگ اور دیگر طرح کے بین الاقوامی منظم جرائم کا مقابلہ کرنے کے قابل ہو گئے ہیں۔"

سرحدی انتظام سے متعلق 'یو این او ڈی سی' کے علاقائی پروگرام کے نتیجے میں تھائی لینڈ اور لاؤ میں جرائم سے نمٹنے پر مامور حکام ایک دوسرے سے مزید قریبی تعاون کر رہے ہیں۔ اس پروگرام کے تحت سرحد رابطہ دفاتر یا 'بی ایل او' قائم کئے گئے ہیں جن کا مقصد سرحد کے آر پار تعاون اور اطلاعات کے تبادلے کو بہتر بنانا ہے۔ 

ایسے 120 سے زیادہ دفاتر کا نیٹ ورک مغرب میں میانمار سے لے کر مشرق میں چین اور جنوب میں انڈونیشیا تک پھیلا ہوا ہے جو تھائی لینڈ، کمبوڈیا اور ویت نام کا احاطہ بھی کرتا ہے۔

ان دفاتر کو 'یو این او ڈی سی' کی مدد بھی حاصل ہے۔ جنوب مشرقی ایشیا اور الکاہل کے لئے 'منشیات اور جرائم کی روک تھام کے ادارے' کے علاقائی نمائندے جیریمی ڈگلس کا کہنا ہے کہ "یہ دنیا میں منشیات کی سمگلنگ کے سب سے بڑے راستوں میں سے ایک ہے۔"

تین ممالک تھائی لینڈ، لاؤ، اور میانمار اس آبی گزرگاہ پر ملتے ہیں جیسے ’گولڈن ٹرائینگل‘ کہتے ہیں۔
UN News/Daniel Dickinson
تین ممالک تھائی لینڈ، لاؤ، اور میانمار اس آبی گزرگاہ پر ملتے ہیں جیسے ’گولڈن ٹرائینگل‘ کہتے ہیں۔

جیریمی ڈگلس کے مطابق اس بین الاقوامی تجارتی کو روکنے میں حائل مسائل بہت بڑے ہیں۔ "سنہری تکون اور میانمار میں پیچیدہ نوعیت کے انتظامی مسائل ہیں جہاں بے ربط مسلح گروہ اور ملیشیائیں منشیات کی تجارت اور دیگر غیرقانونی کاموں میں ملوث ہیں اور انہوں نے اس علاقے پر تسلط جما رکھا ہے۔ اس کے علاوہ یہ گروہ نہایت دور دراز علاقوں میں سرگرم ہیں جبکہ بعض ایسی جگہوں پر کام کر رہے ہیں جہاں سرحد پار آنا جانا بہت آسان ہے۔ میانمار کے اندر اور باہر منشیات اور غیرقانونی اشیا کی ترسیل آسان ہے اور اس کے ہمسایوں کے لئے اس صورتحال سے نمٹنا بہت مشکل ہے۔"

'یو این او ڈی سی' کے علاقائی نمائندے کے مطابق حالیہ عرصے میں منشیات کی پیداوار میں "بے مثال" اضافہ ہوا ہے جو سمجھتے ہیں کہ سمگلنگ کو روکنے کے لئے ممالک کے مابین تعاون "بنیادی اہمیت" رکھتا ہے۔ "یہ ایک مشترکہ ذمہ داری ہے اور بین الاقوامی جرائم سے نمٹنے کے لئے ممالک کو آپس میں تعاون بڑھانے کی ضرورت ہے تاکہ سرحد کے متوازی علاقوں میں ہونے والی غیرقانونی سرگرمیوں کے خلاف فوری اقدامات کئے جا سکیں۔"

خطے بھر میں محض منشیات سمگل نہیں کی جا رہیں بلکہ منشیات کی تیاری میں استعمال ہونے والے کیمیائی مادے بھی غیرقانونی طور پر میانمار میں بھیجے جاتے ہیں جن کی مقدار وہاں سے آنے والی منشیات سے کہیں زیادہ ہوتی ہے۔ لوگوں، جنگلی حیات، لکڑی اور اسلحے کی تجارت بھی جاری ہے۔

ایسے پیچیدہ اور مشکل ماحول میں نئے مسائل سے نمٹنے کے لئے نئی صلاحیتیں درکار ہیں۔ 'یو این او ڈی سی' نے بی ایل او کے ذریعے اپنے مددگار اقدامات کے تحت پورے جنوب مشرقی ایشیا میں نفاذ قانون کے ذمہ دار اداروں کے ساتھ تربیتی شراکتیں بھی قائم کی ہیں۔

لاؤ میں ایک بارڈر سکیورٹی اہلکار۔
UN News/Daniel Dickinson
لاؤ میں ایک بارڈر سکیورٹی اہلکار۔

تھائی لینڈ اور میانمار کی سرحد سے قریباً 40 کلومیٹر دور ہائی وے 1 پر پولیس کی لیفٹیننٹ کرنل ایمونراٹ واتھانکھوسٹ اپنے شاگردوں کو عملی مشق کروا رہی ہیں جس میں انہیں غیرقانونی اشیا کا کھوج لگانے کے لئے گاڑیوں کی تلاشی لینے کا طریقہ سکھایا جا رہا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ "ہمارے طلبہ 'یو این او ڈی سی' کی فراہم کردہ معلومات پر مبنی مواد سے کام لیتے ہوئے تربیت و آگاہی حاصل کر رہے ہیں۔ اس میں یہ سکھایا جاتا ہے کہ ڈرائیوروں سے سوال و جواب کیسے کرنا ہیں اور وہ اس طریقہ کار کے عادی ہو رہے ہیں۔ ہمارے طلبہ اب زیادہ اعتماد سے یہ جاننے لگے ہیں کہ کون سے ڈرائیوروں کی گاڑیوں میں منشیات موجود ہو سکتی ہیں۔"

ہیروئن سے برعکس، جس کی پیداوار پوست کی کاشت کے قدرتی سلسلے سے وابستہ ہے، میتھم فیٹا مائن اس میں استعمال ہونے والے کیمیائی مادوں کی دستیابی کی صورت میں کسی بھی وقت تیار کی جا سکتی ہے۔

اگرچہ عام خیال یہ ہے کہ پکڑی جانے والی منشیات کی مقدار اس خطے میں سمگل ہونے والی منشیات کی مجموعی مقدار کے مقابلے میں بہت کم ہے لیکن اس کے باوجود 'یو این او ڈی سی' کی مدد سے حکومتوں کے اشتراک کی بدولت منشیات کی ترسیل کی روک تھام میں مدد ضرور مل رہی ہے۔

لیفٹیننٹ کرنل ایمونراٹ واتھانکھوسٹ جیسے افسروں کو مسائل کا ادراک ہے لیکن بلاشبہ وہ اس خطے کے ایسے بہت سے افسروں کی نمائندگی کرتی ہیں جن کا کہنا ہے کہ "منشیات کی سمگلنگ روکنے کا ہمارا کام ہمارے ملک کی سلامتی کے لئے ضروری ہے۔"

ایک پولیس آفیسر میانمار تھائی سرحد سے چالیس کلومیٹر کے فاصلے پر ایک ٹرک کو روک رہا ہے۔
UN News/Daniel Dickinson
ایک پولیس آفیسر میانمار تھائی سرحد سے چالیس کلومیٹر کے فاصلے پر ایک ٹرک کو روک رہا ہے۔

حقائق نامہ

  • جنوب مشرقی ایشیا میں 120 بی ایل او قائم کئے گئے ہیں۔
  • بی ایل او بین الاقوامی سرحدی گزرگاہوں کے دونوں اطراف جوڑوں کی صورت میں بنائے گئے ہیں۔
  • بی ایل او سرحد پار بہت سے مشکل مسائل سے نمٹتے ہیں جن میں منشیات اور اس کی تیاری میں استعمال ہونے والے کیمیائی مادوں کی سمگلنگ، تارکین وطن کی سمگلنگ اور انسانی خریدوفروخت، جنگلی حیات اور جنگلات سے متعلقہ جرائم اور بعض جگہوں پر دہشت گرد جنگجوؤں کی نقل و حرکت اور صحت عامہ اور وبا سے متعلق مسائل شامل ہیں۔
  • بی ایل او کا نیٹ ورک قانون نافذ کرنے والے اداروں اور سرحدی علاقوں میں رہنے والے لوگوں کے مابین تعلقات میں بہتری لانے، مقامی سطح پر نفاذ قانون کی کوششوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں میں خواتین کے کردار اور ان کی قیادت میں مدد کے لئے بھی کام کرتا ہے۔