انسانی کہانیاں عالمی تناظر

کووڈ۔19صحت کی عالمی ایمرجنسی نہیں رہا: سربراہ ڈبلیو ایچ او

چین میں ایک خاتون کا کووڈ۔19 کے لیے ٹیسٹ لیا جا رہا ہے۔
© Unsplash/Shengpengpeng Cai
چین میں ایک خاتون کا کووڈ۔19 کے لیے ٹیسٹ لیا جا رہا ہے۔

کووڈ۔19صحت کی عالمی ایمرجنسی نہیں رہا: سربراہ ڈبلیو ایچ او

صحت

اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ نے ''بہت بڑی امید'' کے ساتھ اعلان کیا ہے کہ کووڈ۔19 صحت عامہ کے لئے ہنگامی توجہ کا متقاضی خطرہ نہیں رہی۔ تاہم ان کا کہنا ہے کہ یہ بیماری اب بھی عالمگیر صحت کے لئے خطرہ ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس نے جینیوا میں ادارے کے ہیڈکوارٹر میں بریفنگ کے موقع پر کہا کہ ''گزشتہ ہفتے کووڈ۔19 نے ہر تین منٹ کے بعد ایک زندگی کا خاتمہ کیا اور یہ صرف وہ اموات ہیں جو ہمارے علم میں ہیں۔''

Tweet URL

وباء کے آغاز سے اس بیماری کے بارے میں اہم اعدادوشمار جمع کرنے والے ڈبلیو ایچ او کے کورونا وائرس ڈیش بورڈ کے مطابق دنیا بھر میں اس بیماری سے متاثر ہونے والے لوگوں کی مجموعی تعداد اب 765,222,932 ہے جن میں تقریباً 70 لاکھ افراد کی موت ہوئی۔ ان اموات کی پوری تعداد 6,921,614 ہے۔

30 اپریل تک دنیا بھر میں لوگوں کو اس بیماری کے خلاف ویکسین کی 13.3 بلین خوراکیں دی جا چکی تھیں۔

'وائرس موجود ہے'

انہوں ںے کہا کہ یہ وائرس موجود رہے گا۔ ''یہ اب بھی لوگوں کو ہلاک کر رہا ہے اور اپنی صورتیں بدل رہا ہے۔ اس کی نئی اقسام سامنے آنے کا خطرہ باقی ہے جو اس بیماری کے مریضوں اور اموات کی تعداد میں نئے اضافے کا سبب بنتی ہیں۔'' ڈبلیو ایچ او کے سربراہ نے 30 جنوری 2020 کو پہلی مرتبہ اس بیماری کو بین الاقوامی تشویش کی حامل ہنگامی طبی صورتحال قرار دیا تھا۔

ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ یہ فیصلہ غوروخوض کے بعد لیا گیا ہے۔ گزشتہ برس ڈبلیو ایچ او کے زیرقیادت ہنگامی کمیٹی اس بیماری کے حوالے سے انتباہ کی شدت میں کمی لانے کے درست وقت کا تعین کرنے کے لئے معلومات کا بالاحتیاط جائزہ لیتی رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 12 ماہ سے زیادہ عرصہ سے یہ وباء ''کمزور پڑ رہی ہے'' اور اس بیماری کا مقابلہ کرنے کے لئے مختصر ترین وقت میں انتہائی مؤثر ویکسین کی تیاری کی بدولت لوگوں کی قوت مدافعت میں اضافہ ہوا ہے۔ اموات کی شرح میں کمی آئی ہے اور نظام ہائے صحت پر بوجھ کم ہوا ہے جو وباء کے دوران بہت زیادہ بڑھ گیا تھا۔

ٹیڈروز نے مزید کہا کہ ''اس رحجان کی بدولت بیشتر ممالک کو کووڈ۔19 سے پہلے کے معمول کی جانب واپس آںے میں مدد ملی۔''

ڈبلیو ایچ او کے سربراہ نے 30 جنوری 2020 کو پہلی مرتبہ اس بیماری کو بین الاقوامی تشویش کی حامل ہنگامی طبی صورتحال قرار دیا تھا۔
UN Photo/Evan Schneider
ڈبلیو ایچ او کے سربراہ نے 30 جنوری 2020 کو پہلی مرتبہ اس بیماری کو بین الاقوامی تشویش کی حامل ہنگامی طبی صورتحال قرار دیا تھا۔

گمراہ کن اور غلط اطلاعات

انہوں ںے کہا کہ وباء کے اثرات نے ''ممالک کے اندر اور ان کے مابین سیاسی اختلافات آشکار کر دیے تھے۔'' اس وباء نے لوگوں، حکومتوں اور اداروں کے مابین اعتماد کا خاتمہ کر دیا جس میں گمراہ کن اور غلط اطلاعات کا بھی اہم کردار تھا۔

ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ وائرس کے باعث عالمگیر زندگی کے تمام پہلوؤں کو ہونے والے بے پایاں نقصان بشمول بڑے پیمانے پر معاشی اتھل پتھل سے جی ڈی پی کو کئی ٹریلین ڈالر کا خسارہ ہو رہا ہے، سفر اور تجارت میں خلل آیا ہے، کاروبار بند ہو رہے ہیں اور لاکھوں لوگ غربت کی دلدل میں جا رہے ہیں۔''

انہوں نے کہا کہ جب وہ یہ بات کر رہے ہیں تو اس وقت دنیا بھر میں ہزاروں لوگ انتہائی نگہداشت میں زندگی و موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں اور مزید لاکھوں لوگ مستقبل میں کووڈ کے بعد جسم پر مرتب ہونے والے نقصان دہ اثرات کا سامنا کریں گے جسے ''طویل کووڈ'' بھی کہا جاتا ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے سربراہ نے کہا کہ ایک سطح پر اس ہنگامی صورتحال کا خاتمہ خوشی کا موقع ہے۔ انہوں نے دنیا بھر کے طبی کارکنوں کی غیرمعمولی صلاحیتوں اور بے لوث لگن کو خراج تحسین پیش کیا۔

گہرے اثرات

تاہم دوسری سطح پر یہ اس وباء کے حوالے سے غوروفکر کا موقع بھی ہے جو ہماری دنیا پر گہرے اثرات مرتب کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے لئے یہ اثرات تباہ کن نتائج کے حامل کسی نئے وائرس کے ممکنہ ظہور سے متعلق مستقل یاد دہانی ہونے چاہئیں۔

'غلطیوں سے سبق سیکھیں'

وباء کے دوران ارتباط، مساوات اور یکجہتی کی کمی سمیت بہت سی غلطیاں سرزد ہوئیں جس کا مطلب یہ ہے کہ دنیا کے پاس موجود ذرائع اور ٹیکنالوجی وائرس سے نمٹنے کے لئے بہترین طور سے استعمال نہیں کی گئی۔

انہوں ںے کہا کہ ''ہمیں اپنے ساتھ، اپنے بچوں اور ان کے بچوں کے ساتھ وعدہ کرنا چاہیے کہ ہم یہ غلطیاں دوبارہ نہیں دہرائیں گے۔''

''اس تجربے کی بدولت ہم سب کو بہتری کے لئے تبدیل ہو جانا چاہیے۔ اس سے ہمیں اس تصور کی تکمیل کے لئے مزید پرعزم ہو جانا چاہیے جو 1948 میں دنیا بھر کے ممالک نے ڈبلیو ایچ او کے قیام کے وقت اپنایا تھا جس کے مطابق 'دنیا کے تمام لوگوں کے لئے صحت کا اعلیٰ ترین ممکن معیار' یقینی بنایا جائے گا۔