انسانی کہانیاں عالمی تناظر

آزادی صحافت دنیا بھر میں خطرے سے دوچار

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل ورچوئل پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے (فائل فوٹو)۔
UN Photo/Mark Garten
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل ورچوئل پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے (فائل فوٹو)۔

آزادی صحافت دنیا بھر میں خطرے سے دوچار

ثقافت اور تعلیم

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے خبریں دینے والوں کے ساتھ بھرپور یکجہتی کے مظاہرے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ صحافیوں کے خلاف غلط اطلاعات کا پھیلاؤ، نفرت پر مبنی اظہار اور جان لیوا حملے دنیا بھر میں آزادی صحافت کے لئے خطرہ ہیں۔

انہوں نے یہ اپیل آزادی صحافت کے عالمی دن سے قبل اپنے پیغام میں کہی ہے جو 1993 میں منظور کی جانے والی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد کی مطابقت سے ہر سال 3 مئی کو منایا جاتا ہے۔

Tweet URL

امسال آزادی 'صحافت اور مجموعی انسانی حقوق کے مابین تعلق' اس دن کا خاص موضوع ہے۔

عالمگیر مسئلہ

انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ ''آزادی صحافت جمہوریت اور انصاف کی بنیاد ہے۔ یہ ہم سب کو ان حقائق سے روشناس کراتی ہے جن کی ہمیں اپنی آرا تشکیل دینے اور سچائی کا اظہار کرنے کے لئے ضرورت ہوتی ہے۔ تاہم دنیا کے ہر کونے میں آزادی صحافت حملوں کی زد میں ہے۔

سیکرٹری جنرل نیویارک سے باہر ہیں اور ان کے پیغام پر مبنی ویڈیو جنرل اسمبلی کے ہال میں ہونے والی ایک تقریب میں دکھائی گئی جو آزادی صحافت کے 30ویں عالمی دن کی مناسبت سے منعقد کی گئی تھی۔

اس موقع پر نمایاں صحافی اور دنیا بھر سے ذرائع ابلاغ کے اداروں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے سربراہ بھی موجود تھے جنہوں نے کثیرفریقی طریقہ کار اور آزادی اظہار جیسے موضوعات پر ہونے والے متعدد گروہی مباحثوں میں اپنے تجربات اور خیالات کا اظہار کیا۔

صحافیوں کے لئے مہلک ترین سال

صحافیوں کے تحفظ کے لئے کام کرنے والے اقوام متحدہ کے ثقافتی ادارے یونیسکو کی ڈائریکٹر جنرل آڈرے آزولے نے افتتاحی خطاب میں کہا کہ 2022 اس پیشے سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے لئے مہلک ترین سال تھا۔

گزشتہ برس دنیا بھر میں 86 صحافیوں کو ہلاک کیا گیا اور ایسے بیشتر واقعات جنگ زدہ علاقوں سے باہر پیش آئے۔ ان میں زیادہ تر صحافیوں کو اس وقت ہلاک کیا گیا جب وہ گھروں میں اپنے اہلخانہ کے ساتھ موجود تھے۔ مزید سینکڑوں صحافی حملوں کا نشانہ بنے یا انہیں قید میں ڈالا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ایسے جرائم کا ارتکاب کرنے والوں کو جس سطح کی کھلی چھوٹ حاصل ہے اس سے ایک خوفناک پیغام جاتا ہے کیونکہ ''صحافیوں کی سلامتی محض صحافیوں یا بین الاقوامی تنظیموں کا مسئلہ نہیں بلکہ یہ بحیثیت مجموعی پورے معاشرے کا مسئلہ ہے۔''

مزید برآں سائبر سپیس میں بھی صحافیوں پر حملے ہو رہے ہیں۔ 2021 کی رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہر چار میں سے تین خواتین صحافی آن لائن ہراسانی  کا نشانہ بنتی ہیں جس کی وجہ سے یونیسکو نے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کو اپنے حفاظتی اقدامات میں اضافے کے لئے سفارشات جاری کی ہیں۔

ڈیجیٹل دور کا المیہ

آڈرے آزولے نے کہا کہ یہ مسائل ایسے وقت میں پیش آ رہے ہیں جب صحافیوں کی پہلے سے کہیں زیادہ ضرورت ہے کیونکہ ڈیجیٹل دور میں اطلاعات کا پورا منظرنامہ تبدیل ہو گیا ہے۔

اگرچہ انٹرنیٹ نے اطلاعات اور اظہار کے نئے ذرائع پیدا کئے ہیں تاہم اس کی بدولت غلط اطلاعات اور سازشی نظریات پھیلانے والوں کو بھی سازگار حالات میسر آئے ہیں۔

غزہ میں نوجوان صحافی کووڈ۔19 وباء سے پہلے میڈیا ڈیولپمنٹ سنٹر میں تربیت حاصل کرتے ہوئے (فائل فوٹو)۔
UN Women/Mohammad Al Rifi.
غزہ میں نوجوان صحافی کووڈ۔19 وباء سے پہلے میڈیا ڈیولپمنٹ سنٹر میں تربیت حاصل کرتے ہوئے (فائل فوٹو)۔

'نیا دوراہا'

آڈرے آزولے کا کہنا ہے کہ ''ہم ایک نئے دوراہے پر کھڑے یہں۔ ہمارا موجودہ راستہ ہمیں آگاہی پر مبنی عوامی مباحث سے دور لے جا رہا ہے۔ یہ مشترکہ حقیقت کے بنیادی نظریے سے ہی دور ہے جس پر اس کا انحصار ہے۔ یہ راستہ ہمیں مزید تقسیم کی جانب لے جا رہا ہے۔''

انہوں ںے اطلاعات کو عوامی بھلائی ہی کا ذریعہ بنانے کے لئے بڑے پیمانے پر اقدامات کے لئے کہا۔ ان کا کہنا تھا کہ یونیسکو تقریباً 20 ممالک کو ڈیجیٹل دور میں میڈیا اور اطلاعاتی خواندگی کے حوالے سے تعلیمی پالیسیاں بنانے میں مدد دے رہا ہے۔

ادارے نے فروری میں پیرس میں ایک عالمی کانفرنس کا انعقاد بھی کیا جس میں ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کو باضابطہ بنانے کے لئے عالمگیر رہنما ہدایات کے مسودے پر بات چیت ہوئی جو اس سال کے آخر میں شائع کیا جائے گا۔

جمہوریت پر حملہ

مرکزی خطاب میں نیویارک ٹائمز کے چیئرمین اور ناشر اے جی سالزبرگر نے دنیا بھر میں آزادی صحافت کو لاحق خطرات کے کثیرفریقی طریقہ کار پر اثرات کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ ''مجھے خدشہ صحافیوں کے بغیر لوگ جن خبروں اور اطلاعات پر انحصار کریں گے وہ شہری ربط کو ادھیڑ دیں گی، جمہوری اصولوں کا خاتمہ کر دیں گی اور اداروں اور ایک دوسرے پر اعتماد کو کمزور کر ڈالیں گی جو عالمگیر نظم کے لئے لازمی اہمیت رکھتا ہے۔''