انسانی کہانیاں عالمی تناظر

ویٹو کا استعمال صرف آخری کوشش کے طور پر ہونا چاہیے: سابا کوروشی

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا ایک منظر۔
UN Photo/Manuel Elías
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا ایک منظر۔

ویٹو کا استعمال صرف آخری کوشش کے طور پر ہونا چاہیے: سابا کوروشی

اقوام متحدہ کے امور

جنرل اسمبلی کی جانب سے ''ویٹو اقدام'' کی منظوری کو ایک سال مکمل ہونے کے بعد رکن ممالک بدھ کو جمع ہوئے اور اس موضوع پر تبادلہ خیال کیا کہ اس اقدام کے ذریعے اقوام متحدہ کو مزید کارگزار اور موثر کیسے بنایا جا سکتا ہے۔

تاریخی اہمیت کی حامل اس قرارداد کی رو سے اگر سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان، چین، فرانس، روس، برطانیہ اور امریکہ میں سے کوئی ایک اپنا ویٹو کا حق استعمال کرتا ہے تو 10 یوم میں خود بخود جنرل اسمبلی کا اجلاس منعقد ہو گا۔

Tweet URL

اس کا مقصد ان ممالک کو رائے دہندگی کے اس خصوصی حق کے استعمال پر جواب دہ بنانا ہے جو انہیں کونسل کی کسی بھی قرارداد یا فیصلے کو روکنے کا اختیار دیتا ہے۔

یہ حق اقوام متحدہ کے چارٹر میں بھی دیا گیا ہے جو کہ ادارے کی بنیادی دستاویز ہے اور سات دہائیاں قبل اس عالمگیر ادارے کے قیام میں ان ممالک کا بنیادی کردار اس کا سبب ہے۔

تمام پانچوں ممالک ایک یا اس سے زیادہ مرتبہ ویٹو کا حق استعمال کر چکے ہیں جبکہ 2000ء کے بعد 44 فیصلوں کو ویٹو کیا جا چکا ہے۔

ایک نئی دستاویز  

جنرل اسمبلی کے صدر سابا کوروشی نے اپنے افتتاحی خطاب میں کہا کہ ''ویٹو کے استعمال کا معاملہ پورے اقوام متحدہ کو متاثر کرتا ہے۔ ان کمروں میں لئے گئے فیصلے یا فیصلوں کے فقدان کی گونج دنیا بھر میں سنائی دیتی ہے۔ ''ویٹو کے اختیار کو ہمیشہ آخری چارے کے طور پر استعمال کیا جانا چاہیے۔''

انہوں ںے کہا کہ ویٹو اقدام پر پہلی رسمی بحث کا انعقاد ''اقوام متحدہ کے بہت سے اختیارات میں شامل ہونے والے اس نئے قانون سے کام لینے کے بہتر طریقوں کی نشاندہی کے لیے کیا گیا ہے۔''

انہوں نے سفیروں پر زور دیا کہ وہ ''کڑے سوالات پوچھیں'' اور ''مسائل کے انقلابی حل تک پہنچنے کی جستجو کریں۔'' انہوں نے زور دیا کہ 'کوئی بات مکمل طور پر درست یا غلط نہیں ہوتی بلکہ ہمارے سامنے نئے تصورات ہوتے ہیں۔''

آکسیجن ماسک کی مثال

سابا کوروشی نے امید ظاہر کی کہ سلامتی کونسل کے ارکان اپنے فوری مفادات کو پس پشت ڈال کر دنیا بھر میں امن کی خاطر ذمہ دارانہ طرزعمل اختیار کرتے ہوئے مسائل کے قابل عمل حل کے لئے متحد ہو کر کام کر سکتے ہیں۔

انہوں ںے کہا کہ ''اس طرح ہمیں ویٹو کا سہارا نہیں لینا پڑے گا کیونکہ میرے خیال میں اس کی مثال ایک جہاز میں آکسیجن ماسک کی سی ہے جس کی موجودگی اچھی بات ہے لیکن بہتر یہی ہوتا ہے کہ اسے کبھی استعمال نہ کرنا پڑے۔''

جنرل اسمبلی کے صدر نے کہا کہ وہ اس بحث اور مستقبل میں ہونے والے تمام مباحث کا کا لفظ بہ لفظ ریکارڈ کونسل کے صدر کو بھیجنا چاہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ''آج ہونے والا تبادلہ خیال محض رسمی کارروائی یا ایک انتظامی عمل نہیں ہے۔

اس کے بجائے یہ کثیرفریقی عمل اور باہمی تعاون کی نئی راہوں کے تعین کا موقع ہے۔یہ ہمارے ادارے کے اندر اعتماد کی بحالی کا موقع ہے۔ یہ دنیا کے آٹھ ارب لوگوں کی بہتری کے لئے کام کرنے کا موقع ہے جو ہم پر انحصار کرتے ہیں۔''