انسانی کہانیاں عالمی تناظر

شعبہ صحت کے کارکنوں میں اضافے اور ان کے تحفظ کی ضرورت

نیپال کے ایک ہسپتال میں نرس خدمات سرانجام دیتے ہوئے۔
© UNICEF/Rupadhayay
نیپال کے ایک ہسپتال میں نرس خدمات سرانجام دیتے ہوئے۔

شعبہ صحت کے کارکنوں میں اضافے اور ان کے تحفظ کی ضرورت

صحت

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے اپنے قیام کے 75 سال مکمل ہونے سے قبل ممالک سے کہا ہے کہ وہ علاج معالجے میں عدم مساوات سے نمٹنے اور طبی کارکنوں کو تحفظ دینے کے اقدامات کریں جنہیں کووڈ۔19 وبا نے تھکا دیا ہے۔

اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ صحت کے قیام کے بعد دنیا نے صحت کے شعبے میں غیرمعمولی کامیابیوں کا مشاہدہ کیا ہے جن میں خسرے کا خاتمہ، پولیو کا قریباً خاتمہ اور دوران زچگی ہونے والی اموات میں کمی خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔ بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگانے سے بھی کروڑوں زندگیوں کو تحفظ ملا ہے۔

Tweet URL

ادارے کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ''ڈبلیو ایچ او کی تاریخ سے ثابت ہوتا ہے کہ جب ممالک کسی مشترکہ مقصد کے لیے اکٹھے ہو جائیں تو کیا کچھ ممکن ہے۔''

مسائل اور موسمیاتی خطرہ

اگرچہ بہت سی ایسی کامیابیاں ہیں جن پر فخر کیا جا سکتا ہے تاہم ڈائریکٹر جنرل نے اس کام کے بارے میں بتایا جو ایک ایسی دنیا سے متعلق ڈبلیو ایچ او کے بنیادی تصور کے حصول کے لیے تاحال باقی ہے جس میں تمام لوگوں کی صحت اعلیٰ ترین معیار کے مطابق ہو۔

انہوں نے کہا کہ ''ہمیں طبی خدمات تک رسائی میں بڑے پیمانے پر عدم مساوات، ہنگامی طبی حالات کے مقابل دنیا کے دفاعی اہتمام میں بڑی خامیوں اور صحت کو نقصان دینے والی اشیا سے لاحق خطرے اور موسمیاتی بحران کا سامنا ہے۔''

ان مسائل پر قابو پانے کے لیے ڈبلیو ایچ او حکومتوں پر زور دے رہا ہے کہ وہ صحت کے شعبے میں افرادی قوت کو تحفظ، مدد اور وسعت دینے کے لیے فوری قدم اٹھائیں۔

طبی کارکنوں کی متوقع کمی

تعلیم، ہنر اور اچھی نوکریوں پر سرمایہ کاری کو لازمی طور سے ترجیح دی جانی چاہیے تاکہ علاج کی تیزی سے بڑھتی ہوئی طلب پوری کی جا سکے اور خاص طور پر ترقی پذیر ممالک میں 2030 تک 20 ملین طبی کارکنوں کی متوقع کمی سے بچا جا سکے۔

ڈبلیو ایچ او نے بنیادی ہنگامی طبی نگہداشت سے متعلق ایک عالمگیر تربیتی پروگرام کا اعلان کیا ہے جس میں 2025 کے آخر تک کم اور متوسط آمدنی والے 25 ممالک میں 25 فیصد نرسوں اور دائیوں کو تعلیم و تربیت دی جانا ہے۔

طبی کارکنوں کو خراج عقیدت

ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل نے سوموار کو جینیوا میں صحت سے متعلق انسانی وسائل کے موضوع پر پانچویں عالمی فورم میں افتتاحی خطاب بھی کیا۔ 140 سے زیادہ ممالک سے 3,000 سے زیادہ مندوب اس سہ روزہ فورم میں شریک ہیں جو طبی کارکنوں سے متعلق عالمی ہفتے اور ڈبلیو ایچ او کے 75ویں یوم تاسیس کے موقع پر ہو رہا ہے۔

ٹیڈروز گیبریاسس نے طبی کارکنوں کو تحفظ دینے کی ضرورت واضح کی جس میں ان کے حقوق محنت قائم رکھنا بھی شامل ہے۔ انہوں ںے ممالک پر زور دیا کہ وہ اس شعبے میں کام کے اچھے حالات، منصفانہ اجرتوں اور تربیت و قیادت پر سرمایہ کاری کریں۔

انہوں نے کہا کہ خواتین کے کردار پر بھی کام ہونا چاہیے جو کہ صحت اور علاج کے شعبے میں افرادی قوت کے دو تہائی کی نمائندگی کرتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ''طبی شعبے میں اعلیٰ عہدوں پر بہت کم خواتین کام کر رہی ہیں اور اجرتوں میں صنفی اعتبار سے 24 فیصد فرق ہے۔ خواتین کو منصفانہ اجرتوں کی ادائیگی کے حوالے سے درپیش رکاوٹوں پر قابو پایا جانا چاہیے۔

ڈبلیو ایچ او کے سربراہ نے تمام ممالک سے کہا کہ وہ اکٹھے کام کریں اور یہ کام محض وزرائے صحت پر نہیں چھوڑا جانا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ ''ہم سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہے۔ کووڈ۔19 کے دوران اپنی جانیں دینے والوں یا غیرمعمولی مسائل کا سامنا کرنے والے طبی کارکنوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کا سب سے بہتر طریقہ یہ ہے کہ باہم مل کر ان جیسے کارکنوں کو تحفظ دیا جائے اور ان پر سرمایہ کاری کی جائے۔