انسانی کہانیاں عالمی تناظر

زلزلے سے متاثرہ شام میں تازہ برفباری نے متاثرین کی مشکلات بڑھا دی ہیں

زلزلے میں زمین بوس ہونے والی عمارتوں کے ملبے میں  سے بچ جانے والوں کی تلاش جاری ہیں۔
© UNICEF/Can Erok
زلزلے میں زمین بوس ہونے والی عمارتوں کے ملبے میں سے بچ جانے والوں کی تلاش جاری ہیں۔

زلزلے سے متاثرہ شام میں تازہ برفباری نے متاثرین کی مشکلات بڑھا دی ہیں

انسانی امداد

شام میں بدھ کو ہونے والی تازہ برف باری نے پانچ اضلاع میں پہلے ہی مایوس کن صورتحال کا سامنا کرنے والے ان لاکھوں لوگوں کی تکالیف میں مزید اضافہ کر دیا ہے جن کی زندگیاں زلزلے سے بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔

شام میں اقوام متحدہ کے رابطہ کار المصطفیٰ بن لملہ نے کہا ہے کہ ''صورتحال پہلے ہی انتہائی مخدوش ہے، لوگ پہلے ہی غیرمحفوظ ہیں جو اپنی حفاظت نہیں کر سکتے اور اب اچانک یہ آفت آن پڑی ہے۔''

پیش رفت ضائع

ان کا کہنا ہے کہ ''زلزلے سے پہلے حاصل کردہ تمام کامیابیاں ضائع ہو گئی ہیں، جس فرد کا کوئی چھوٹا سا کاروبار تھا وہ ختم ہو گیا ہے، پہلے جو بچہ سکول جا رہا تھا اب وہ نہیں جا سکتا، جو خواتین حفاظتی مراکز میں جا سکتیں تھیں وہ اب نہیں جا سکتیں۔''

المصطفیٰ بن لملہ نے خبردار کیا کہ انسانی امداد کے 15.3 ضرورت مندوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہو گا۔

دمشق سے ویڈیو لنک کے ذریعے بات کرتے ہوئے بن لملہ نے نیویارک میں صحافیوں کو بتایا کہ شام کے شمال مغربی اضلاع حما، لاطاکیہ، ادلب، حلب اور طرطوس میں آنے والی تباہی سے 10.9 ملین لوگ متاثر ہوئے ہیں۔

اندازے کے مطابق صرف حلب میں ہی ایک لاکھ لوگ بے گھر ہو گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ صرف 30 ہزار افراد کو ہی سکولوں اور مساجد کی صورت میں پناہ گاہیں میسر آ سکی ہیں۔

شام میں اقوام متحدہ کے رابطہ کار المصطفیٰ بن لملہ۔
UN News
شام میں اقوام متحدہ کے رابطہ کار المصطفیٰ بن لملہ۔

امدادی راستے کی صورتحال

شام کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ کار نے تصدیق کی کہ زلزلے سے ان سڑکوں کو نقصان پہنچا ہے جو شمال مغربی شام میں باب الہوا تک جاتی ہیں جو واحد راستہ ہے جس کے ذریعے ترکی سے سرحد پار امداد بھیجنے کی اجازت ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ یہ سرحدی راستہ جمعرات کو کھل جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ''خوش قسمتی سے ہم آج یہ خبر سن رہے ہیں کہ سڑک کھولی جا رہی ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ کل سرحد پار کچھ امداد بھیج سکیں گے''۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی امدادی ٹیموں اور شراکت داروں نے ''تباہی کے پہلے ہی گھنٹے'' پہلے سے تیار خوراک کے ذخیرے اور طبی سازوسامان کی صورت میں امداد کی فراہمی شروع کر دی تھی۔

لوگوں تک رسائی

بریفنگ کے موقع پر شام کے بحران سے متعلق اقوام متحدہ کے علاقائی امدادی رابطہ کار محمد ہادی نے ضرورت مندوں تک امداد پہنچانے کی فوری ضرورت کو دہرایا۔

انہوں نے کہا کہ ''ہمارا مقصد لوگوں تک پہنچنا ہے خواہ وہ سرحد پار ہوں یا محاذ جنگ کے پار۔ اہم ترین بات یہ ہے کہ ہم اس وقت ان لوگوں تک پہنچ رہے ہیں جنہیں اس مایوس کن صورتحال میں مدد کی شدید ضرورت ہے۔ ہم ٹی وی پر بچوں کو انتہائی شدید سردی اور برفباری میں مارا مارا پھرتے دیکھ رہے ہیں اور یہ نہایت دل شکن حالات ہیں۔''

ہمسایہ ملک ترکیہ میں آنے والے دو بڑے زلزلوں سے تین دن کے بعد شام میں صورتحال بدستور سنگین ہے جو مزید غیریقینی ہو گئی ہے۔

اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر 'او سی ایچ اے' نے بتایا کہ غازی انتیپ میں کام کرنے والا اقوام متحدہ کا عملہ اور ٹھیکے دار بھی اس آفت سے براہ راست متاثر ہوے ہیں اور ان میں بعض ملبے میں اپنے خاندان کے لوگوں کو تلاش کر رہے ہیں۔

Tweet URL

ہنگامی اقدامات اور تلاش و بچاؤ کا کام کرنے والی 50 سے زیادہ ٹیمیں اس علاقے میں تعینات کی گئی ہیں اور 'او سی ایچ اے' نے یہ اطلاع بھی دی ہے کہ اقوام متحدہ نے امدادی اقدامات کے لیے ہنگامی مالی وسائل کے طور پر 25 ملین ڈالر جاری کر دیے ہیں۔

متاثرین تک خوراک پہنچانے کا سلسلہ جاری

عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے ٹویٹ میں کہا ہے کہ ترکیہ سے امدادی ٹرک انقرہ میں اپنے گوداموں سے روانہ ہو چکے ہیں جن پر زلزلے سے متاثرہ تقریباً 17,000 لوگوں کے لیے امدادی سامان لدا ہے جو عثمانیہ چیوش کیمپ میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔

ادارے نے بدھ کو شائع ہونے والی ایک پریس ریلیز میں کہا ہے کہ اس نے دونوں ممالک میں انتہائی ضرورت مند پانچ لاکھ لوگوں تک غذائی امداد پہنچانے کی منصوبہ بندی کی ہے۔

ادارے نے بتایا ہے کہ ''بدھ کی صبح تک ڈبلیو ایف پی نے قریباً 64,000 لوگوں کو ہنگامی غذائی امداد پہنچائی جنہیں تیار خوراک اور خاندانوں کے لیے غذائی پیکیج اور گرم کھانے مہیا کیے گئے۔ متاثرین میں تقسیم کی جانے والی خوراک کو پکانے کی ضرورت نہیں ہوتی اور اس سے ان لوگوں کو فوری مدد میسر آتی ہے جن کی حالت منجمد کر دینے والی سردی نے مزید مخدوش بنا دی ہے۔''