انسانی کہانیاں عالمی تناظر

ترکیہ اور شام میں زلزلے کی مکمل تباہ کاری ابھی آشکار ہو رہی ہے: امدادی ادارے

زلزلے کے بعد شام کے علاقے الیپو میں امداد کار ایک تباہ حال عمارت میں ممکنہ طور پر بچ جانے والے افراد کی تلاش میں مصروف ہیں۔
© UNHCR/Hameed Maarouf
زلزلے کے بعد شام کے علاقے الیپو میں امداد کار ایک تباہ حال عمارت میں ممکنہ طور پر بچ جانے والے افراد کی تلاش میں مصروف ہیں۔

ترکیہ اور شام میں زلزلے کی مکمل تباہ کاری ابھی آشکار ہو رہی ہے: امدادی ادارے

انسانی امداد

اقوام متحدہ کے امداد کاروں کا کہنا ہے کہ ترکیہ اور شام میں زلزلوں سے تباہی کا حجم بتدریج سامنے آ رہا ہے۔ انہوں نے متاثرین کی تلاش اور انہیں بچانے کی کوششوں میں اضافے اور تمام ضرورت مندوں کو تحفظِ زندگی کے لیے امداد کی فراہمی یقینی بنانے پر زور دیا ہے۔

ترکیہ کی حکومت کے مطابق سوموار کی صبح جنوبی شہر غازی اینتیپ کے قریب آنے والے 7.8 شدت کے زلزلے میں کم از کم 3,381 افراد ہلاک اور 20,000 سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔ اس سے چند گھنٹوں کے بعد ایک اور زلزلے نے بھی تباہی مچائی جس کی شدت 7.5 تھی۔

Tweet URL

اقوام متحدہ میں امدادی امور کے رابطہ دفتر (او سی ایچ اے) کے ترجمان جینز لائرکے کا کہنا ہے کہ اطلاعات کے مطابق ملک میں تقریباً 6,000 عمارتیں بھی منہدم ہو گئی ہیں۔

شام میں نقصان

'او سی ایچ اے' کے ترجمان نے کہا کہ شام کے متاثرہ علاقوں میں ضروریات کا حجم بہت بڑا ہے۔ انہوں نے ملک میں صحت کے حکام کی فراہم کردہ معلومات کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ حلب، لاطاکیہ، حما، ادلب کے نواح اور طرطوس میں زلزلے سے 769 افراد ہلاک اور 1,448 زخمی ہو گئے ہیں۔

شام میں ابتدائی بڑے زلزلوں کے بعد متاثرہ افراد نے زلزلے کے 200 سے زیادہ چھوٹے جھٹکوں کا سامنا بھی کیا۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) کے ترجمان جیمز ایلڈر نے کہا ہے کہ ''یقیناً بہت سے لوگوں کے لیے یہ تباہی بدترین حالات میں آئی۔ زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں بہت سے غیرمحفوظ بچوں کو پہلے ہی انسانی امداد کی ضرورت تھی۔''

 بے گھر لوگوں کی دوہری مشکل

اگرچہ شام 13 سالہ جنگ کے بعد بحران کا شکار ہے تاہم سوموار کو زلزلے کی صورت میں آنے والی تباہی سے متاثرہ ان تمام لوگوں کے حالات خاص طور پر تشویش ناک ہیں جو ملک کے شمال مغرب میں حزب مخالف کے زیرانتظام علاقوں میں رہتے ہیں اور جنہیں شدید لڑائی کے باعث اکثر کئی مرتبہ اپنے گھر چھوڑنا پڑے ہیں۔

جیمز ایلڈر نے واضح کیا کہ ''شام کے شمال مغربی علاقے میں پہلے ہی ہنگامی صورتحال ہے جہاں چالیس لاکھ لوگ انسانی امداد پر انحصار کرتے ہیں۔ وہاں کے لوگ ہیضے کی وبا، شدید سردی اور جنگی حالات سے نبرآزما ہیں۔

پناہ گزینوں کی حالت زار

'یو این ایچ سی آر' کے ترجمان میتھیو سالٹ مارش کا کہنا ہے کہ ترکیہ میں زلزلے سے متاثر ہونے والے 10 میں سے بعض صوبوں میں اب 50 فیصد آبادی کی حیثیت پناہ گزینوں کی سی ہے جبکہ شام میں زلزلے سے پیدا ہونے والے ہنگامی حالات بے گھر آبادی کے لیے بہت بڑا دھچکا ہیں جس کے پاس کوئی روزگار نہیں ہے اور ان لوگوں کی جمع پونجی بھی ختم ہو چکی ہے۔'' انہوں نے کہا کہ ''ہمیں شدید ترین سردی اور برفانی طوفانوں کا سامنا ہے اور آپ جانتے ہیں کہ اس وقت جاری جنگ کو ایک دہائی سے زیادہ عرصہ ہو چکا ہے۔''

'او سی ایچ اے' کے زیراہتمام متاثرین کی تلاش اور ان کی جان بچانے کے لیے بین الاقوامی ٹیمیں علاقے میں پہنچ چکی ہیں۔ ادارے کے ترجمان جینز لائرکے نے کہا ہے کہ ''ہمارے پاس لوگوں کو زندہ حالت میں ملبے سے باہر نکالنے کے لیے تقریباً سات روز ہیں اور یہ واقعتاً بہت ضروری ہے کہ یہ ٹیمیں جتنا جلد ہو سکے وہاں پہنچ جائیں۔''

ترکیہ اور شام میں سوموار کو آنے والے زلزلے کی شدت اور وسعت اس نقشے میں گہرے رنگوں سے واضح کی گئی ہے۔
© USGS
ترکیہ اور شام میں سوموار کو آنے والے زلزلے کی شدت اور وسعت اس نقشے میں گہرے رنگوں سے واضح کی گئی ہے۔

ایندھن کی قلت، تلاش اور بچاؤ میں رکاوٹ

سڑکوں اور تنصیبات کو پہنچنے والے نقصان نے ہنگامی مدد فراہم کرنے والی ٹیموں کا کام مزید مشکل بنا دیا ہے تاہم سنگین معاشی صورتحال کے باعث بھی امدادی کوششوں کی رفتار سست ہے۔

انٹرنیشنل فیڈریشن آف ریڈ کراس اینڈ ریڈ کریسنٹ سوسائٹیز (آئی ایف آر سی) کے ترجمان ٹوماسو ڈیلا لونگا نے کہا ہے کہ ''اس وقت ملبہ ہٹانے کے سازوسامان کی کمی کے سبب تلاش اور بچاؤ کی کوششوں میں رکاوٹ آ رہی ہے۔ پورے شام میں ایندھن کی شدید قلت ہے اور اس نے بھاری مشینری، امدادی عملے کی نقل و حرکت اور ہنگامی حالات میں کام کرنے والی ایمبولینس سروس کےکام کو متاثر کیا ہے۔''

شام کے شہر ادلب میں زلزلے سے زمین بوس ہو جانے والی ایک عمارت۔
© UNOCHA/Ali Haj Suleiman
شام کے شہر ادلب میں زلزلے سے زمین بوس ہو جانے والی ایک عمارت۔

'زندگیاں داؤ پر لگی ہیں'

جینز لائرکے نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی ممالک سے ''پہلے ہی انسانی امداد کے شدید ضرورت مندوں'' کی مدد کے لیے اپیل کی مطابقت سے امداد کی دلگداز درخواست کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ''سبھی پر لازم ہے کہ وہ اس صورتحال کو دیکھیں۔ یہ ایک انسانی بحران ہے جہاں زندگیاں داؤ پر لگی ہیں۔ براہ مہربانی اس معاملے کو سیاست زدہ مت کریں، آئیے ان لوگوں تک امداد پہنچائیں جنہیں اس کی شدید ضرورت ہے۔''

'یو این ایچ سی آر' کے مطابق آفات اور ہنگامی حالات سے نمٹنے کے لیے ترکی کے محکمے (اے ایف اے ڈی) کے زیراہتمام کام کرنے والی ہنگامی امدادی ٹیموں نے اب تک تقریباً 8,000 لوگوں کی جان بچائی ہے۔

اقوام متحدہ کے دیگر اداروں اور شراکت داروں نے بھی متاثرہ علاقوں میں زندگی کو تحفظ دینے میں مدد فراہم کی ہے جن میں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) بھی شامل ہے۔

فلسطینی متاثرین

فلسطینی پناہ گزینوں کی امداد اور ان کے لیے کام کرنے والے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این آر ڈبلیو اے) کے مطابق شام میں مقیم 90 فیصد فلسطینی پناہ گزین خاندانوں کو زلزلے کے نتیجے میں انسانی امداد کی ضرورت ہے۔

شام میں قائم 12 کیمپوں میں تقریباً 438,000 فلسطینی پناہ گزین رہتے ہیں اور شمالی شام کے شہر لاطاکیہ، عین الطل اور حما میں 62,000 فلسطینی پناہ گزین موجود ہیں۔

اقوام متحدہ کی امدادی اپیل

اگر آپ ترکیہ اور شام میں آںے والے زلزلے کے متاثرین کے لیے اقوام متحدہ کی امدادی اپیل پر عطیہ دینا چاہتے ہیں تو یہاں رابطہ کریں۔