موسمیاتی بحران کی شدت پر شک کرنے والوں کو جا کر پاکستان دیکھنا چاہیے: گوتیرش
مصر کے ساحلی شہر شرم الشیخ میں موسمی مسائل پر اقوام متحدہ کی سالانہ کانفرنس کے سرابرہی اجلاس کے پہلے روز صحافیوں سے بات کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ اگر کسی کو موسمیاتی بحران کی شدت اور اس سے پیدا ہونے والے نقصانات اور تباہی پر شک ہے تو اسے پاکستان جا کر اس کا مشاہدہ کرنا چاہیے۔
اقوام متحدہ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ’کاپ 27 کو اسے تسلیم کرنا چاہیے اورتقصان اور تباہی کے ان اثرات سے نمٹنے کے لیے ایک واضع لائحہ عمل تیار کرنا چاہیے، جس میں مالی مدد کے ساتھ ساتھ ادارہ جاتی ڈھانچہ بھی استوار ہونا چاہیے۔ اور مجھے امید ہے کہ پاکستان ان اقدامات سے فائدہ اٹھانے کے قابل ہوگا۔‘
The impacts of climate change are here now, and the loss & damage they cause can no longer be ignored.
#COP27 must agree on a clear, time-bound roadmap reflective of the scale and urgency of the challenge.
It's a moral imperative and a question of solidarity & climate justice https://t.co/YEJXFd7QFF
antonioguterres
انتونیو گوتیرش نے کہا کہ وہ عالمی مالیاتی اداروں اور بالی میں عنقریب منعقد ہونے والے G20 ممالک کے اجلاس سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ پاکستان کی طرح قدرتی آفات سے بڑے پیمانے پر متاثر ہونے والے درمیانی آمدنی والے ممالک کو قرضوں میں رعایت دیں تاکہ وہ اپنے وسائل کو بحالی، تعمیر نو اور آفات کے خلاف مدافعت پیدا کرنے میں استعمال کر سکیں۔
اس موقع پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے پاکستان کے وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ ان کا ملک تباہی اور نقصان کو موسمیاتی ایجنڈے کا حصہ بنانا چاہتا ہے، اور وہ امید کرتے ہیں کہ کاپ 27 کانفرنس میں آنے والے تمام ممالک موسمیاتی انصاف کو ذہن میں رکھ کر فیصلے کرینگے۔
پاکستانی وزیراعظم نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سربراہ کی طرح ان کا خیال بھی یہی ہے کہ بے بسی کو موت کی سزا نہیں بننے دینا چاہیے۔ حالات کی نزاکت پر توجہ دلاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وقت کم ہے اور مسائل زیادہ۔ ’ہمیں مل کر اس چیلنج سے نمٹنا ہے کیونکہ جو کچھ پاکستان میں ہوا ہے وہ صرف پاکستان میں نہیں رہے گا۔‘
جنوبی ایشیا میں بائیس کروڑ آبادی کے ملک پاکستان میں اس سال مون سون کی غیر معمولی بارشوں کے نتیجے میں صوبہ بلوچستان، سندھ، اور پنجاب کے جنوب میں وسیع علاقے زیرآب آئے۔ اندازوں کے مطابق پاکستان کا ایک تہائی حصہ سیلاب سے متاثر ہوا ہے، جس سے لاکھوں لوگ بے گھر، سینکڑوں ہلاک اور زرعی املاک کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے۔
سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے اظہار یکجہتی کے لیے ستمبر میں پاکستان کا دورہ کیا تھا اور وہاں کی صورتحال دیکھنے کے بعد کہا تھا کہ انہوں نے دنیا میں موسمیاتی تبدیلی سے پیدا ہونے والے بہت بحران دیکھے ہیں لیکن پاکستان جیسا بحران انہوں نے اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان موسمیاتی بحران کے جن نتائج کو بھگت رہا ہے اس میں اس کا قصور نہ ہونے کے برابر ہے۔