انسانی کہانیاں عالمی تناظر

کاپ 27 میں ہونے والے مذاکرات میں صحت کو مرکزی اہمیت دی جائے: ڈبلیو ایچ او

موسمیاتی تبدیلی افریقہ میں ملکوں بلکہ پورے خطے میں عدم استحکام کا باعث بن رہی ہے: عالمی ادارہِ صحت
IOM/Amanda Nero
موسمیاتی تبدیلی افریقہ میں ملکوں بلکہ پورے خطے میں عدم استحکام کا باعث بن رہی ہے: عالمی ادارہِ صحت

کاپ 27 میں ہونے والے مذاکرات میں صحت کو مرکزی اہمیت دی جائے: ڈبلیو ایچ او

صحت

عالمی ادارہ صحت نے ایک تلخ یاددہانی جاری کی ہے کہ موسمیاتی بحران کے نتیجے میں لوگ بیمار پڑ رہے ہیں اور کاپ 27 کانفرنس میں موسمیاتی تبدیلی کے خلاف اقدامات پر ہونے والی بات چیت میں صحت کو مرکزی اہمیت دی جانی چاہیے۔

عالمی ادارہ صحت کا ماننا ہے کہ موسمیاتی بحران سے نمٹنے کی حکمت عملی وضع کرتے ہوئے کانفرنس کو تخفیفی، مطابقتی، مالیاتی، اور شراکتداری کے اہم اہداف کو سامنے رکھنا چاہیے۔

Tweet URL

کاپ 27 دنیا کے لیے ایک اہم موقع ہے کہ سب مل کر پیرس معاہدے کے تحت درجہ حرارت میں اضافے کو 1.5 ڈگری سیلسئیس سے نہ بڑھنے دینے کے ہدف کو حاصل کرنے کی کوشش کریں۔

عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروز ایڈانم گیبریسس کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کروڑوں لوگوں کو بیمار یا بیماریوں کے خلاف ان کی مدافعت کو متاثر کر رہی ہے، اور شدید موسم اور آفات دنیا کی غریب اور بے دست و پا آبادیوں کو زیادہ متاثر کر رہے ہیں۔ انہوں نے عالمی رہنماؤں اور فیصلہ سازوں سے کہا کہ وہ کاپ 27 میں صحت کے معاملات کو مزاکرات کا مرکزی نقطہ بنائیں۔

ہماری صحت کا انحصار اس ماحول پر ہے جس میں ہم رہتے ہیں اور یہ ماحول اب جنگلوں کی کٹائی، زراعت، شہروں کے پھیلاؤ، اور زمین کے بدلتے استعمال سے خطرے میں ہے۔

پروگرام کا اعلان

اقوام متحدہ میں صحت سے متعلق ادارے نے اعلیٰ سطحی اجلاسوں پر مشتمل ایک پروگرام کا اعلان کیا ہے جو اس کانفرنس کے دوران جاری رہیں گے اور ان میں موسمیاتی بحران کے نتیجے میں صحت کو لاحق خطرات اور اس موقع پر ہونے والی بات چیت میں موسمیاتی تبدیلی کے خلاف مضبوط تر اقدامات سے حاصل ہونے والے بہت بڑے طبی فوائد پر توجہ دی جائے گی۔

ڈبلیو ایچ او نے ایک بیان میں خبردار کیا ہے کہ 2030 اور 2050 کے درمیان متوقع طور پر موسمیاتی تبدیلی غذائی قلت، ملیریا، یرقان اور شدید گرمی سے سے اندازاً سالانہ 250,000 مزید اموات کا سبب بنے گی۔ اس دہائی کے آخر تک صحت پر اٹھنے والے براہ راست اخراجات میں سالانہ 4 قرب ڈالر تک اضافہ ہو جائے گا۔

تاہم ادارے کا کہنا ہے کہ ماحول دوست توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری سے حاصل ہونے والے طبی فوائد اس سرمایہ کاری کی لاگت سے دو گنا زیادہ منافع بخش ہوں گے۔ مثال کے طور پر گاڑیوں سے ضرررساں دھوئیں کے اخراج کے خلاف اعلیٰ معیارات کے نفاذ سے اندازاً ہر سال 2.4 ملین زندگیاں بچائی جا سکتی ہیں۔