اندرون ملک مہاجرت پر مجبور لوگوں کی تعداد ساڑھے سات کروڑ سے زیادہ
قدرتی آفات اور جنگوں کے باعث بڑی تعداد میں لوگ اندرون ملک بے گھر ہو رہے ہیں۔ 2023 کے آخر تک دنیا بھر میں ایسے لوگوں کی تعداد 7 کروڑ 59 لاکھ تھی جو تیزی سے بڑھتی جا رہی ہے۔
قدرتی آفات اور جنگوں کے باعث بڑی تعداد میں لوگ اندرون ملک بے گھر ہو رہے ہیں۔ 2023 کے آخر تک دنیا بھر میں ایسے لوگوں کی تعداد 7 کروڑ 59 لاکھ تھی جو تیزی سے بڑھتی جا رہی ہے۔
غزہ کے جنوبی شہر رفح سے 450,000 افراد انخلاء کر گئے ہیں جس کے بعد علاقے میں ویرانی کا سماں ہے۔ اقوام متحدہ کے امدادی اداروں نے کہا ہے کہ نقل مکانی کرنے والے لوگ تھکے ماندے، بھوکے اور خوفزدہ ہیں جن کے لیے کہیں کوئی جائے پناہ نہیں ہے۔
ہنگامی امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ کار مارٹن گرفتھس نے یمن میں امن کے لیے پائیدار کوششوں پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں ایک دہائی تک جنگ کی تباہ کاریوں کا سامنا کرنے والے لوگوں کی صحت و زندگی کو ہیضے کی وبا سے شدید خطرہ لاحق ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسداد منشیات و جرائم (یو این او ڈی سی) نے بتایا ہے کہ دنیا میں ہر سال جنگلی حیات کی 4,000 قیمتی انواع کی غیر قانونی تجارت ہو رہی ہیں جس سے فطرت، روزگار اور صحت عامہ کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے غزہ میں ادارے کی گاڑی پر حملے اور عملے کے رکن کی ہلاکت کے واقعے کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے فوری جنگ بندی اور تمام یرغمالیوں کی رہائی پر زور دیا ہے۔
ایک ہفتے میں 360,000 افراد غزہ کے جنوبی شہر رفح سے انخلا کر چکے ہیں جہاں اسرائیل کی مسلسل بمباری سے امداد کی فراہمی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ اقوام متحدہ نے غزہ اور مغربی کنارے کے لیے 2.8 ارب ڈالر کے امدادی وسائل مہیا کرنے کی اپیل کی ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے بتایا ہے کہ یوکرین میں جنگ کے دوران 2,000 بچے ہلاک و زخمی ہو چکے ہیں اور بڑی تعداد کو ذہنی مسائل کا سامنا ہے۔
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے رفح میں بڑے پیمانے پر اسرائیلی حملے کی صورت میں ظالمانہ جرائم کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ انسانی جانوں کے تحفظ اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے فوری جنگ بندی پر اتفاق کریں۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ رفح میں اسرائیل کے بڑے حملے کی صورت میں تباہ کن انسانی نقصان ہو گا اور ایسی کسی کارروائی کو ہر صورت روکا جانا چاہیے۔
جنگلات میں کمی، کیڑے مار ادویات کے حد سے زیادہ استعمال، کیمیائی کھادوں اور موسمیاتی تبدیلی کے باعث دنیا بھر میں حشرات اور ان پر انحصار کرنے والے ہجرتی پرندوں کی تعداد میں تیزی سے کمی آ رہی ہے۔