امدادی کٹوتیاں: نظام صحت کو درپیش مالی مسائل سے نمٹنے کی ہدایات جاری
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے خبردار کیا ہے کہ دنیا بھر میں صحت کے شعبے کو امدادی مالی وسائل میں دہائیوں کی سب سے بڑی کمی کا سامنا ہے جس کے سنگین نتائج ہوں گے۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے خبردار کیا ہے کہ دنیا بھر میں صحت کے شعبے کو امدادی مالی وسائل میں دہائیوں کی سب سے بڑی کمی کا سامنا ہے جس کے سنگین نتائج ہوں گے۔
حالیہ عرصہ میں کئی حکومتوں کی جانب سے فراہم کردہ مالی وسائل میں کمی آنے سے خواتین اور لڑکیوں کو لاحق خطرات بڑھ گئے ہیں جبکہ انہیں تحفظ دینے والی غیرسرکاری تنظیموں کا وجود خطرے میں ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے خبردار کیا ہے کہ بنگلہ دیش میں روہنگیا پناہ گزین بچوں کی مدد کے لیے برسوں کی پیشرفت خطرے سے دوچار ہے اور امدادی مالی وسائل کی شدید قلت کے باعث ان کے سکول، نوجوانوں کے تربیتی مراکز اور تحفظ کے پروگرام بند ہو رہے ہیں۔
عالمی ادارۂ خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے خبردار کیا ہے کہ رواں سال کے اختتام تک دنیا بھر میں 14 کروڑ لوگوں کو شدید بھوک کا سامنا ہو سکتا ہے جبکہ انسانی امداد میں کمی کے باعث چھ بحران زدہ علاقوں میں خوراک پہنچانے کے لیے اس کی کارروائیاں خطرے میں پڑ گئی ہیں۔
عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے خبردار کیا ہے کہ صومالیہ میں لاکھوں افراد کو بھوک اور غذائی قلت کے بدترین خطرے کا سامنا ہے جبکہ امدادی وسائل کی کمی کے سبب ادارہ ہنگامی غذائی امداد میں کٹوتی پر مجبورہے۔
امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے انڈر سیکرٹری جنرل ٹام فلیچر نے کہا ہے کہ افغانستان میں زلزلے سے ہونے والی تباہی اور شدید انسانی بحران نے واضح کر دیا ہے کہ امدادی مالی وسائل میں کٹوتیوں کے سنگین منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
امدادی وسائل کی شدید قلت کے باعث عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے نائجیریا میں تشدد اور بھوک کی لپیٹ میں آئے شمال مشرقی علاقے میں 13 لاکھ لوگوں کے لیے ہنگامی غذائی مدد کی فراہمی معطل کر دی ہے۔
پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایچ سی آر) نے بتایا ہے کہ امدادی مالی وسائل میں کمی کے باعث سوڈان کے پناہ گزینوں کی بڑی تعداد ضروری مدد اور تحفظ سے محروم ہو گئی ہے جو جنگ سے جان بچا کر ہمسایہ ممالک میں مقیم ہیں۔
اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ امدادی وسائل میں آنے والی حالیہ کمی کے باعث ایچ آئی وی کی روک تھام کے لیے گزشتہ دہائیوں میں ہونے والی پیش رفت کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے خبردار کیا ہے کہ دنیا کو طبی مالیات کے حوالے سے ہنگامی صورتحال درپیش ہے۔ امیر ممالک کی جانب سے امدادی وسائل میں بڑے پیمانے پر کمی کے نتیجے میں بین الاقوامی امداد کا شعبہ اور دنیا بھر کے طبی نظام سنگین مشکلات سے دوچار ہیں۔