افغانستان: طالبان کی انٹرنیٹ پر پابندی سے امدادی کارروائیاں معطل
اقوام متحدہ کے امدادی اداروں نے بتایا ہے کہ افغان حکام کی جانب سے ملک بھر میں انٹرنیٹ سروس معطل کیے جانے کے بعد زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں مدد پہنچانے کی کوششوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
ملک میں اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطحی عہدیدار اندریکا رتواتے نے بتایا ہے کہ گزشتہ روز شام 5 بجے کے بعد انہیں حکام کی جانب سے مطلع کیا گیا کہ ملک میں ٹیلی مواصلاتی اور فائبر آپٹک رابطوں کو تاحکم ثانی معطل کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کابل سے کمزور سیٹلائٹ لنک کے ذریعے بات کرتے ہوئے کہا کہ زلزلے سے متاثرہ علاقوں کا ملک کے دیگر حصوں سے مواصلاتی رابطہ منقطع ہو چکا ہے جس کے نتیجے میں مشرقی صوبوں میں امدادی کام کرنے والی ٹیموں کے بارے میں کوئی اطلاع موصول نہیں ہو رہی۔
اطلاعات کے مطابق، طالبان حکام نے 'برائی' اور 'غیراخلاقی سرگرمیوں' سے نمٹنے کا اعلان کرتے ہوئے گزشتہ ہفتے مواصلاتی تاریں کاٹنا شروع کر دی تھیں جس سے، اندازے کے مطابق، ملک میں 4 کروڑ 30 لاکھ سے زیادہ آبادی آف لائن ہو گئی ہے۔
رواں ماہ کے آغاز میں طالبان کی جانب سے افغان خواتین ملازمین کو اقوام متحدہ کے دفاتر میں داخلے سے روکے جانے کے نتیجے میں امدادی سرگرمیوں پر منفی اثر پڑا تھا جبکہ انٹرنیٹ پر پابندی سے صورتحال اور بھی گمبھیر ہو گئی ہے۔
خدمات کی فراہمی بند
اںٹرنیٹ بند ہونے سے اقوام متحدہ اور اس کی شراکتی اداروں کا کام متاثر ہونے کے علاوہ طبی پروگراموں، بینکاری خدمات اور مالیاتی نظام کو بھی نقصان ہوا ہے۔ اندریکا رتواتے نے کہا ہے کہ اس صورتحال میں عام کاروباری لین دین، بینکاری، نقد رقوم کی منتقلی اور بیرون ملک سے ترسیلات زر جیسی سرگرمیاں بھی متاثر ہوئی ہیں۔
افغانستان میں 6.0 شدت کا زلزلہ آئے ایک ماہ ہو چکا ہے لیکن دشوار گزار علاقوں میں لوگ اب بھی بحالی کی جدوجہد کر رہے ہیں۔ اس آفت میں تقریباً 2,000 افراد ہلاک اور 3,600 زخمی ہوئے جبکہ 8,500 مکانات کو نقصان پہنچا۔
اندریکا رتواتے کا کہنا ہے کہ اب موسم سرما آ چکا ہے اور زلزلہ متاثرین کے گھروں کی مرمت اور گرتے درجہ حرارت کے پیش نظر انہیں گرم کپڑوں کی فراہمی ناگزیر ہو گئی ہے۔
بحران در بحران
انہوں نے بتایا ہے کہ امدادی سرگرمیوں کو جاری رکھنے کے مقصد سے کابل میں حکام کے ساتھ بات چیت جاری ہے تاکہ لوگوں کو ضروری مدد فراہم کرنے والی ٹیموں سے روابط بحال کیے جا سکیں۔ موجودہ حالات میں ایک انتہائی سنگین بحران مزید پیچیدگی اختیار کرتا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ افغانستان میں بحران در بحران کی کفیت ہے جس سے لوگوں کی زندگیاں براہ راست متاثر ہوں گی۔ انٹرنیٹ بند ہونے سے نہ صرف طبی سہولیات، سپلائی چین اور ویکسینیشن جیسے اہم شعبے متاثر ہوں گے بلکہ ملک میں بنیادی خدمات کی فراہمی کو برقرار رکھنے والی امداد بھی خطرے میں پڑ جائے گی۔
افغان حکام کے اس فیصلے سے ملک کا دنیا کے دیگر ممالک سے رابطہ بھی متاثر ہوا ہے۔ "پروازیں منسوخ ہو چکی ہیں، اور آج کوئی بین الاقوامی پرواز ملک میں نہیں آ رہی،" انہوں نے کہا۔