انسانی کہانیاں عالمی تناظر

ہیٹی کے دارالحکومت میں گینگ وار سے کاروبارِ زندگی معطل، یو این

ہیٹی میں مسلح جتھوں کے درمیان جاری تصادم کی وجہ سے لاکھوں لوگ اپنے گھربار اور کاروبار چھوڑنے پر مجبور ہیں۔
© UNHCR/Juan Pablo Terminello
ہیٹی میں مسلح جتھوں کے درمیان جاری تصادم کی وجہ سے لاکھوں لوگ اپنے گھربار اور کاروبار چھوڑنے پر مجبور ہیں۔

ہیٹی کے دارالحکومت میں گینگ وار سے کاروبارِ زندگی معطل، یو این

امن اور سلامتی

ہیٹی میں جرائم پیشہ مسلح جتھوں کے تشدد سے 13 لاکھ لوگ بے گھر ہو گئے ہیں جبکہ خواتین اور لڑکیوں کے لیے استحصال اور جنسی تشدد کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔

ملک میں اقوام متحدہ کے دفتر کے مطابق، جنوری سے اب تک 4,000 سے زیادہ لوگوں کو قتل کیا جا چکا ہے جو 2024 میں ایسے واقعات کے مقابلے میں 24 فیصد بڑی تعداد ہے۔

اقوام متحدہ کے شعبہ سیاسی امور (ڈی پی پی اے) میں براعظم ہائے امریکہ کے لیے اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل میروسلاوو جینکا نے کہا ہے کہ ملکی دارالحکومت پورٹ او پرنس پر مسلح جتھوں کی عملداری ہے جہاں بین الاقوامی تجارتی پروازیں معطل ہونے کے باعث ہیٹی بیرونی دنیا سے بڑی حد تک کٹ کر رہ گیا ہے۔

Tweet URL

انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو ملکی حالات پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ وہ حالیہ دنوں ہیٹی کا دورہ کر کے آئے ہیں جہاں جرائم پیشہ گروہوں نے اپنے قدم مزید مضبوطی سے جما لیے ہیں۔ اگر عالمی برادری نے فوری طور پر فیصلہ کن اقدامات نہ اٹھائے تو دارالحکومت پر ریاستی عملداری کا مکمل خاتمہ ہو جائے گا۔

ریاستی عملداری کے خاتمے کا خدشہ

اقوام متحدہ کے ادارہ انسداد منشیات و جرائم (یو این او ڈی سی) کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر غادہ فتحی ولی نے اسی انتباہ کو دہراتے ہوئے کونسل کو بتایا کہ مسلح جتھوں کی عملداری میں وسعت آنے کے ساتھ ریاست کی انتظامی صلاحیت تیزی سے سکڑتی جا رہی ہے جس کے سماجی، معاشی اور سلامتی سے متعلق اثرات ہوں گے۔

آسٹریا کے دارالحکومت ویانا سے ویڈیو لنک کے ذریعے کونسل کو بریفنگ دیتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ بڑے تجارتی راستوں پر مسلح جتھوں کا کنٹرول ہے جس کے باعث قانونی تجارت مفلوج ہوتی جا رہی ہے اور ایسے حالات کے غذائی تحفظ اور انسانی ضروریات پر سنگین منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

شہری دفاع کے گروہوں کا قیام

غادہ ولی نے کونسل کو بتایا کہ ریاست کی جانب سے شہریوں کو تحفظ دینے میں ناکامی کے باعث عوامی سطح پر پریشانی میں اضافہ ہو رہا ہے اور لوگوں نے اپنا دفاع خود کرنے کی ٹھانی ہے اور اس مقصد کے لیے شہریوں کے بہت سے گروہ وجود میں آ رہے ہیں۔ اگرچہ ان میں بعض گروہ لوگوں کی حفاظت کی ہنگامی ضرورت کے تحت قائم کیے گئے ہیں لیکن کئی ایک ایسے بھی ہیں جو کسی قانونی طریقہ کار کے بغیر کام کرتے ہیں اور متعدد واقعات میں یہ ماورائے عدالت ہلاکتوں اور مسلح جتھوں کے ساتھ لڑائی میں بھی ملوث ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ان گروہوں کے وجود میں آنے سے اسلحے کی ضرورت بھی بڑھ رہی ہے جس سے غیرقانونی ہتھیاروں کی خریدوفروخت کو فروغ مل رہا ہے جن کے جرائم پیشہ عناصر کے ہاتھ لگنے کا خدشہ ہے۔

انسانی سمگلنگ کا مسئلہ

ملک میں معیشت اور سلامتی کے بگڑتے حالات کے باعث دارالحکومت اور دیگر علاقوں میں انسانی حقوق کی پامالی کے واقعات بھی تیزی سے بڑھتے جا رہے ہیں۔ انتقامی کارروائی، سماجی بدنامی اور اداروں پر عدم اعتماد کے باعث جنسی تشدد کے تمام واقعات سامنے نہیں آتے۔ ملک میں اقوام متحدہ کے دفتر نے بتایا ہے کہ گزشتہ تین ماہ کے دوران مسلح جتھوں کی جانب سے جنسی تشدد میں بڑے پیمانے پر اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔

مئی میں ہیٹی کی پولیس نے دارالحکومت میں ایک طبی مرکز پر کارروائی کی جہاں سے مبینہ طور پر انسانی اعضا کی تجارت ہوتی تھی جبکہ اس مقصد کے لیے انسانی سمگلنگ کے واقعات میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔

میروسیلاوو جینکا نے کہا ہے کہ ہیٹی کے حالات مایوس کن ہیں جن پر قابو پانے کے اقدامات میں تاخیر کی کوئی گنجائش نہیں۔