دنیا باقی مسئلوں میں غزہ کے المیہ کو نظر انداز نہ کرے، یو این چیف
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ دہراتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ علاقے میں انسانی بحران ہولناک صورت اختیار کر گیا ہے اور دنیا دیگر علاقائی تنازعات میں فلسطینیوں کی تکالیف کو نظرانداز نہ کرے۔
سیکرٹری جنرل نے اقوام متحدہ کی 'مالیات برائے ترقی' کانفرنس میں شرکت کے لیے سپین روانگی سے قبل صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ حالیہ دنوں اسرائیل اور ایران کا تنازع دنیا کی توجہ کا مرکز رہا لیکن غزہ کے شہریوں کی ابتلا ہنگامی اقدامات کا تقاضا کرتی ہے۔
لوگ بار بار نقل مکانی پر مجبور ہو رہے ہیں اور اب 20 لاکھ سے زیادہ آبادی کو غزہ کے 20 فیصد حصے میں محدود کر دیا گیا ہے۔ یہ جگہیں بھی خطرے سے خالی نہیں ہیں جہاں خیموں، شہریوں اور ان لوگوں پر متواتر بم برس رہے ہیں جن کے پاس کوئی بھی محفوط ٹھکانہ نہیں ہے۔
خوراک کی تلاش میں موت
انہوں نے کہا کہ غزہ میں لوگوں کو 20 ماہ سے جاری جنگ کے بدترین حالات کا سامنا ہے۔ علاقے میں خوراک، ایندھن، ادویات اور پناہ کی شدید کمی ہے۔ خوراک کی تلاش گویا موت کی سزا بن گئی ہے اور محض بقا کی جدوجہد کرنے والے فلسطینیوں کی زندگی شدید خطروں سے دوچار ہے۔
سیکرٹری جنرل نے غزہ میں فوری جنگ بندی، باقیماندہ تمام یرغمالیوں کی غیرمشروط رہائی اور علاقے میں انسانی امداد کی مکمل اور بلارکاوٹ رسائی یقینی بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ امدادی کارکن بھوکے ہیں، ہسپتالوں کے پاس طبی سازوسامان کی شدید قلت ہے اور شہری غیرمحفوظ علاقوں میں پھنس کر رہ گئے ہیں۔
وسیع انسانی امداد کی ضرورت
انتونیو گوتیرش کا کہنا تھا کہ غزہ میں بڑے پیمانے پر انسانی امداد کی تیزرفتار فراہمی ضروری ہے۔ قابض طاقت کی حیثیت سے اسرائیل کی ذمہ داری ہے کہ وہ امداد کی ترسیل میں سہولت دے۔
بین الاقوامی قانون کا تقاضا ہے کہ غزہ میں اقوام متحدہ اور اس کے شراکتی اداروں کو امدادی سرگرمیاں انجام دینے کے قابل ہونا چاہیے اور بارسوخ ممالک کو چاہیے کہ وہ اس ضمن میں اپنا ضروری کردار ادا کریں۔
غزہ میں امداد کی فراہمی کے کسی بھی طریقہ کار میں شہریوں کے تحفظ کی ضمانت ملنی چاہیے اور لوگوں کو مدد کے حصول کے لیے ایسے علاقوں میں آنے پر مجبور نہ کیا جائے جہاں عسکری کارروائیاں جاری ہیں۔
امن و خوشحالی کی ضمانت
سیکرٹری جنرل نے کہا کہ اقوام متحدہ نے انسانیت، غیرجانبداری اور خودمختاری کے اصولوں کی بنیاد پر ایک تفصیلی امدادی منصوبہ بنایا ہے جس پر عمل درآمد کی صورت میں غزہ کے لوگوں کی تکالیف میں کمی لائی جا سکتی ہے اور گزشتہ جنگ بندی کے دوران اس کا عملی مظاہرہ بھی ہو چکا ہے۔
گفتگو کے آخر میں سیکرٹری جنرل نے وسیع سیاسی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی مسئلے کا دو ریاستی حل ہی خطے میں پرامن اور خوشحال مستقبل کی امیدوں کو بحال کرنے کا واحد پائیدار طریقہ ہے۔