غزہ: سکولوں پر جاری اسرائیلی حملوں کی کڑی مذمت
اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) نے غزہ میں سکولوں پر بڑھتے ہوئے اسرائیلی حملوں کی مذمت کی ہے جہاں ایسے تازہ ترین حملے میں 11 بچوں اور چھ خواتین سمیت 93 شہریوں کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔
'او ایچ سی ایچ آر' کے مطابق، ہفتے کو علی الصبح اس حملے میں غزہ شہر کے التابعین سکول کے اندر ایک مسجد کو کم از کم تین مرتبہ نشانہ بنایا گیا۔ اس سکول میں بے گھر لوگوں کی بڑی تعداد نے پناہ لے رکھی تھی۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، اکتوبر 2023 سے 8 اگست تک علاقے میں کم از کم 39,699 فلسطینی ہلاک اور 91,722 زخمی ہو چکے تھے۔ غزہ کی 23 لاکھ آبادی میں 90 فیصد سے زیادہ لوگ بے گھر ہیں جو عارضی خیموں میں بدترین حالات کا سامنا کر رہے ہیں۔
پناہ گاہوں کے تحفظ کا مطالبہ
فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انرا) کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے کہا ہے کہ سکولوں، اقوام متحدہ کے مراکز اور شہری تنصیبات کو جنگ کا ہدف نہیں بنانا چاہیے۔ متحارب فریقین سکولوں کو جنگی مقاصد کے لیے استعمال نہ کریں اور شہریوں سمیت شہری تنصیبات کا بہرصورت تحفظ یقینی بنائیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اب اس ہولناک جنگ کا خاتمہ ہونا چاہیے۔ شہریوں کی ناقابل برداشت تکالیف کو معمول بننے نہیں دیا جا سکتا۔ ایسے واقعات جتنے عام ہوں گے سبھی کی مشترکہ انسانیت کا اتنا ہی زیادہ نقصان ہو گا۔
سکولوں پر 21 حملے
'او ایچ سی ایچ آر' نے بتایا ہے کہ حالیہ حملے میں بیشتر ہلاکتیں مسجد کے اندر ہوئیں جہاں لوگ صبح کی نماز ادا کر رہے تھے۔ یہ 4 جولائی کے بعد غزہ میں کسی سکول پر ہونے والا 21واں حملہ ہے اور یہ تمام سکول پناہ گاہوں کے طور پر استعمال ہو رہے ہیں۔ ان حملوں میں خواتین اور بچوں سمیت کم از کم 274 افراد ہلاک ہوئے۔
شہریوں کو نقصان سے بچانے کے لیے تمام اقدامات اٹھانے کے دعووں کے باوجود پناہ گاہوں پر تواتر سے حملے اور ان میں شہریوں کا بھاری جانی نقصان بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے کے معاملے میں اسرائیل کی ناکامی کا ثبوت ہے۔
آخری پناہ گاہ
ادارے کا کہنا ہے کہ سکولوں پر یہ منظم حملے ایسے وقت ہو رہے ہیں جب غزہ کی بیشتر آبادی بے گھر ہے اور اسرائیل کی فوج رہائشی عمارتوں کو تباہ کر رہی ہے جبکہ علاقے میں انسانی امداد کی آمد اور اس کی تقسیم پر کڑی رکاوٹیں عائد ہیں۔
غزہ کے بے گھر لوگوں کو 10 ماہ سے جاری لڑائی میں ناقابل بیان تکالیف کا سامنا ہے۔ ان میں کئی مرتبہ نقل مکانی، بیماریوں کا تیزرفتار پھیلاؤ اور بنیادی ضروریات زندگی تک رسائی سے انکار خاص طور پر نمایاں ہیں۔
'او ایچ سی ایچ آر' نے کہا ہے کہ بہت سے لوگوں کے لیے سکول ہی آخری پناہ ہیں اور یہیں انہیں خوراک اور پانی تک رسائی کی امید ہوتی ہے۔
بین الاقوامی قانون کی پامالی
'او ایچ سی ایچ آر' کا کہنا ہے کہ ایسے بیشتر حملوں کے بعد اسرائیل کی فوج یہ دعویٰ کرتی ہے کہ فلسطینی مسلح جنگجو سکولوں کو بطور آڑ استعمال کر رہے ہیں اور جب ان جنگجوؤں کو نشانہ بنایا جاتا ہے تو شہریوں کا نقصان کم سے کم رکھنے کی کوشش کی جاتی ہے۔
اگرچہ مسلح گروہوں کا جنگی مقاصد کے لیے شہریوں کے ساتھ رہنا اور انہیں ڈھال کے طور پر استعمال کرنا بین الاقوامی انسانی قانون کی پامالی ہے لیکن اس سے قانون پر عمل کرنے کے لیے اسرائیل کی ذمہ داری ختم نہیں ہو جاتی۔ اس ذمہ داری میں حملوں کے دوران متناسب طاقت کا استعمال، اہداف میں امتیاز اور شہریوں کو تحفظ دینا بھی شامل ہے۔
'او ایچ سی ایچ آر' نے کہا ہے کہ اسرائیل غزہ میں قابض طاقت ہے اور وہاں اس کی جانب سے لوگوں کو کسی علاقے سے انخلا کا حکم دینے کے بعد انہیں محفوظ پناہ سمیت ان کی بنیادی ضروریات پوری کرنا اس کی لازمی ذمہ داری ہے۔