انسانی کہانیاں عالمی تناظر

نسلی امتیاز کے خاتمے کی کوششوں پر گریڈ ’اے‘ ملنے پر پاکستان کی ستائش

26 ستمبر 2023 کو پاکستان نے اپنے ہاں غیرقانونی طور پر مقیم غیرملکیوں کی ملک بدری کے منصوبے کا اعلان کیا تھا جس سے سب سے زیادہ افغان مہاجرین متاثر ہوئے۔
Mehrab Afridi
26 ستمبر 2023 کو پاکستان نے اپنے ہاں غیرقانونی طور پر مقیم غیرملکیوں کی ملک بدری کے منصوبے کا اعلان کیا تھا جس سے سب سے زیادہ افغان مہاجرین متاثر ہوئے۔

نسلی امتیاز کے خاتمے کی کوششوں پر گریڈ ’اے‘ ملنے پر پاکستان کی ستائش

انسانی حقوق

نسلی امتیاز کے خاتمے پر اقوام متحدہ کی کمیٹی نے پاکستان میں اس مسئلے سے نمٹںے کی کوششوں میں کامیابی پر ملک کو 'اے گریڈ' دیے جانے کی ستائش کے ساتھ ساتھ ملک میں توہین مذہب کے قوانین اور غیرقانونی تارکین وطن کی ملک بدری پر سوالات اٹھائے ہیں۔

پاکستان کو یہ درجہ دنیا بھر میں انسانی حقوق کے قومی اداروں کے اتحاد کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کمیٹی کے رکن اور انسانی حقوق کی صورتحال پر اقوام متحدہ کے اطلاع کار یونگ سک یون نے ملک کے قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کو اس کامیابی پر مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کی کارکردگی سراہے جانے کے لائق ہے۔

انہوں نے یہ بات جنیوا میں منعقدہ کمیٹی کے اجلاس میں نسلی امتیاز کے خاتمے سے متعلق پاکستان کی پیش کردہ رپورٹوں کا جائزہ لینے کے موقع پر کہی۔

توہین مذہب کے جھوٹے الزامات

یونگ سک یون کا کہنا تھا کہ مذہب یا مذہبی شخصیات کی توہین کے خلاف قوانین پاکستان میں ایک ایسا مسئلہ ہیں جس پر بہت زیادہ بحث ہوتی رہی ہے۔ کمیٹی کو نسلی اقلیتی گروہوں کی جانب سے ایسی اطلاعات موصول ہوئی ہیں جن کے مطابق ایسےان لوگوں پر توہین مذہب کے جھوٹے الزامات عائد کیے گئے یا انہیں قانونی کارروائی سے پہلے ہی ہلاک کر دیا گیا یا جسمانی حملوں کا نشانہ بنایا گیا۔

ان میں جماعت احمدیہ سے تعلق رکھنے والے پانچ افراد بھی شامل ہیں جنہیں جنوری 2023 میں مبینہ طور پر قرآن کو ترمیم شدہ صورت میں شائع اور فروخت کرنے پر توہین مذہب کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔

کمیٹی نے پاکستان کے وفد سے سوال کیا کہ آیا ان کے پاس ملک میں توہین مذہب کے الزام میں ماورائے عدالت ہلاکتوں کی تعداد سے متعلق معلومات موجود ہیں۔ علاوہ ازیں، وفد سے یہ بھی پوچھا گیا کہ آیا پاکستان نے ان واقعات کی فوری تحقیقات اور اس حوالے سے کوئی قانونی کارروائی بھی کی ہے یا نہیں۔

'غیرامتیازی' قوانین

اس سوال کے جواب میں وفد نے کمیٹی کو بتایا کہ پاکستان میں توہین مذہب کے واقعات کی تحقیقات کرنے والے پولیس افسر کا سینئر اور کم از کم سپرنٹنڈنٹ کی سطح کا ہونا ضروری ہے۔ انصاف یقینی بنانے کی غرض سے پولیس کے تمام محکموں نے توہین مذہب کے مقدمات کی تحقیقات کے لیے معیاری طریقہ ہائے کار وضع کیے ہیں تاکہ کسی بے گناہ شخص کو مقدمے میں پھانسا نہ جا سکے۔

توہین مذہب کے ایک واقعے کی تفتیش میں نسلی اقلیت سے تعلق رکھنے والا ملزم بے گناہ قرار پایا جبکہ قرآن کی بے حرمتی کرنے والے ایک مسلمان شخص کو گرفتار کر کے اس کے خلاف قانونی کارروائی کی گئی۔ توہین مذہب کے حوالے سے ضابطہ فوجداری کے تحت تفتیشی حکام کا اعلیٰ سطحی افسر ہونا ضروری ہے۔ ایسے الزامات میں گرفتار 96 فیصد افراد مسلمان ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ قانون امتیازی نہیں ہے۔

افغانوں کی ملک بدری کا سوال

کمیٹی میں شامل ماہر اور معاون اطلاع کار پیلا بوکر۔ولسن نے کہا کہ 26 ستمبر 2023 کو پاکستان نے اپنے ہاں غیرقانونی طور پر مقیم غیرملکیوں کی ملک بدری کا منصوبہ جاری کیا۔ اس میں افغان شہریوں کو تین مراحل میں ان کے ملک واپس بھیجنے کے بارے میں بتایا گیا تھا۔

انہوں نے سوال کیا کہ اس منصوبے میں لوگوں کو ان کی منشا کے خلاف واپس بھیجنے کے نتیجے میں انہیں لاحق خطرات کے حوالے سے کیا کہا گیا ہے۔ ایسے لوگوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں جو انسانی سمگلنگ کا شکار ہو سکتے ہیں یا جن کے پاس ایسا قابل اعتبار ثبوت موجود ہے کہ افغانستان واپسی پر انہیں مظالم کا سامنا ہو سکتا ہے۔

کمیٹی کی رکن نے پوچھا کہ آیا ایسی اطلاعات کے حوالے سے مزید معلومات فراہم کی جا سکتی ہیں کہ اس منصوبے کے اطلاق کے بعد افغانستان سے تعلق رکھنے والے 9 تا 10 ہزار افراد کو روزانہ واپس بھیجا گیا۔

پاکستان کی وضاحت

پاکستان کے وفد نے کمیٹی کو بتایا کہ غیرملکیوں کی ملک بدری کا منصوبہ صرف افغانوں کو مدنظر رکھ کر نہیں بنایا گیا۔ اس کا مقصد ایسے لوگوں کی نشاندہی کرنا اور انہیں ان کے ملک میں واپس بھیجنا ہے جو پاکستان میں غیرقانونی طور پر مقیم ہیں یا ان کے ویزے کی معیاد ختم ہو چکی ہے۔ ان لوگوں کو بتدریج واپس بھیجا جانا ہے۔ پہلے مرحلے میں منصفانہ و منظم طور سے اور انسانی حقوق کے حوالے سے ملکی ذمہ داریوں کو مدنظر رکھتے ہوئے لوگوں کی واپسی پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔

غیرقانونی طور پر پاکستان میں مقیم لوگوں کو ان کے ملک واپس بھیجنے کے علاوہ ایسے افراد کی نشاندہی اور انہیں ملک بدر کرنے کے اقدامات بھی اتھائے گئے ہیں جن کی شناختی دستاویزات جعلی ہیں اور ان اقدامات کا اطلاق بڑی تعداد میں افغان شہریوں پر ہوتا ہے۔ اس پروگرام کے تحت افغانوں کو تیسرے ممالک میں بھیجنے میں بھی سہولت دی گئی ہے۔

اگست 2021 میں افغانستان میں طالبان کی حکومت قائم ہونے کے بعد پاکستان نے افغانوں کے لیے اپنے دروازے کھولے اور ریاست نے لوگوں کو ان کی منشا کے خلاف واپس نہ بھیجنے کے حوالےسے اپنی ذمہ داریاں پوری کیں۔ پاکستان کو بین الاقوامی قانون کے تحت اپنے فرائض کا احساس تھا اور اس نے اپنی اس ذمہ داری سے کہیں بڑھ کر مثبت طرزعمل اپنایا۔

نسلی امتیاز کے خاتمے کا عزم

نسلی امتیاز کے خاتمے کے خلاف اقدامات سے متعلق رپورٹ کا تعارف کراتے ہوئے پاکستان کے وفاقی وزیر قانون، انصاف و انسانی حقوق اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ پاکستان ہر طرح کی نسلی تفریق کے خاتمے کے عالمی کنونشن پر دستخط کرنے والے پہلے ممالک میں شامل تھا۔ اب بھی ان کا ملک ہر طرح کے نسلی امتیاز کا خاتمہ کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ پاکستان کو انسانی حقوق کے حوالے سے مسائل اور اس معاملے میں مزید بہت سے کام کی ضرورت کا اعتراف ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کمیٹی کی مدد سے اپنے ہاں نسلی امتیاز کے خاتمے کی صورتحال میں مزید بہتری لائے گا۔ بہت سے نسلی گروہوں پر مشتمل ایک متنوع اور فعال ملک کی حیثیت سے پاکستان نسل و مذہب کی بنیاد پر عدم امتیاز کو ہمیشہ خاص اہمیت دیتا ہے اور اسے اپنے قومی تنوع پر بے حد فخر ہے۔