ایران میں موت کی سزاؤں پر بڑھتے عملدرآمد پر تشویش
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے رواں ہفتے دو ہی روز میں ایران کے حکام کی جانب سے 29 افراد کو سزائے موت دیے جانے پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ مختصر وقت میں سزائے موت پانے والوں کی بہت بڑی تعداد ہے۔ قبل ازیں جولائی میں بھی 38 افراد کو سزائے موت دے دی گئی تھی۔ اس طرح اب رواں برس ایران میں سزائے موت پانے والوں کی تعداد 345 ہو گئی ہے جن میں 15 خواتین بھی شامل تھیں۔
ہائی کمشنر نے کہا ہے کہ دانستہ قتل کے علاوہ کسی جرم میں موت کی سزا دینا انسانی حقوق کے بین الاقوامی اصول و ضوابط کے منافی ہے اور اقوام متحدہ تواتر سے ایسے اقدامات کو روکنے کا مطالبہ کرتا آیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق، گزشتہ دنوں سزائے موت پانے والوں پر منشیات سے متعلق جرائم یا قتل کے الزامات تھے۔ رواں سال سزائے موت پانے والے تقریباً نصف لوگوں کو منشیات سے متعلقہ جرائم کی پاداش میں ہی پھانسی پر لٹکایا گیا۔
ہائی کمشنر نے ایسی اطلاعات پر بھی خدشات کا اظہار کیا ہے کہ ایسے بہت سے مقدمات میں ملزموں کو اپنے دفاع کا حق نہیں دیا گیا اور ان کے خلاف چلائے جانے والے مقدمات بھی غیرشفاف تھے۔
بہت سے لوگوں کی سزائے موت کے حوالے سے نہ تو ان کے خاندان کو مطلع کیا گیا اور نہ ہی ان کے وکلا کو اطلاع دی گئی تھی۔ ملک میں کرد، اہوازی عرب اور بلوچ نسل سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو غیرمتناسب طور سے یہ سزائیں دی جا رہی ہیں۔
انہوں نے ایران پر زور دیا ہے کہ وہ سزائے موت کا خاتمہ کرنے کی غرض سے اس پر عملدرآمد کو معطل کرے جبکہ دنیا بھر میں اس سزا کو ختم کرنے پر اتفاق رائے میں متواتر اضافہ ہو رہا ہے۔